Jald bazi ka nuqsan written by Swaira Arif Mughal
موضوع: جلد بازی کا نقصان
نام : سویرا عارف مغل
انسان فطرتاً بے صبرا ہے۔ اس سے صبر نہیں ہوتا۔ لیکن یہ تمام باتیں ہر انسان کی برداشت کرنے کی قوت پر منحصر ہیں کہ کون کیا اور کہاں تک صبر کا دامن ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔یہ بات تو جان لیں کہ کامیابی سے بس وہی ہمکنار ہوتا ہے اور صبر و تحمل سے کام لیتا ہے۔فائدہ اور نقصان تو بعد کی بات ہے نا پہلے آپ اپنی طرف سے اپنا 100 ٪ سو فیصد دیں پھر کسی چیز کی امید رکھیں ۔کامیابی اور ناکامی تو قسمت کی بات ہے وہ الگ بات ہے کہ بدلنے والے اپنی قسمت ٹوٹ کر ،بکھر کر،ریزہ ریزہ ہوکر پھر سے اپنے آپ کو سمیٹ کر یکجا کرلیتے ہیں اور اپنی آپ ہی مدد کرتے ہیں اور دن وہ بھی آتا ہے کہ وہ صرف اپنی ذاتی جدوجہد کے نتیجے میں کامیابی سے ہمکنار ہوتے ہیں ۔میرے خیال سے سب سے پہلی بات تو یہ کہ پہلے آپ کوشش کریں اس کے بعد کچھ کرکے دکھائیں پھر ہی کسی سے بھی کسی بھی چیز کی امید رکھیں ورنہ ایسے بیٹھے بٹھائے خود سے مسئلے تو حل ہونے سے رہے اور کامیاب بھی ہمیشہ وہی ہوتا ہے جو کچھ کرنے جستجو رکھتا ہو۔لیکن اگر وہی ہم دوسری طرف اپنا کام کر بھی دیں گے اور بعد میں صبر ہی نا کریں اور جلدبازی کا مظاہرہ کریں تو عین ممکن ہے جو ہمارے ہاتھ میں ہوگا ہم اس سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے گے ۔کامیابی کے لیے صبر و شکر بہت لازم ہے کیونکہ ناشکرا اور بےصبرا انسان بھلا پا ہی کیا سکتا ہے زندگی میں۔جلد بازی شیطان کا کام ہوتا ہے اور شیطان تو ہے ہی ہمارا دشمن اس کا تو مقصد ہی ازل سے یہ رہا ہے کہ انسان کو بہکائے ۔اور یہ جلد بازی دراصل شیطان کا راستہ ہے اور شیطان کے راستے پر چلنے کا انجام فقط ذلالت ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں ۔اللہ تعالیٰ نے انسان کے صبر کا اجر بہت عظیم رکھا ہوا ہے جسکی اسے دنیا میں بھی ضرور ملتا ہے اور آخرت میں تو اس کی ہر نیکی اور بھلائی کا اجر ملنا ہی ملنا ہے۔ انسان جلد بازی میں آکر صبر نہیں کرتا اور اپنے ہاتھ سے سب کچھ گنوا کر بیٹھ جاتا ہے اور پھر خود سے بھی بدظن ہو جاتا ہے کاش میں تھوڑا اور صبر کرلیتا ۔انسان کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر ہم زیادہ محنت کرتے ہیں تو ہمیں اس کا ظاہر سی بات ہے زیادہ ہی اجر اور صلہ ملے گا نا لیکن انسان ہر چیز کو وقت سے پہلے چاہتا لیکن ہمیں کچھ بھی وقت سے پہلے اور قسمت سے زیادہ نہیں ملتا ۔ اس لیے جلد بازی سے انسان کو ہمیشہ نقصان ہی ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنے بہت عزیز رشتے بھی کھو دیتا ہے فقط اپنی انا میں آکر جلدی بازی میں بھلے ہی اس وقت وہ اپنے ہوش حواس میں صحیح طرح نہیں ہوتا مگر انسان کو اس وقت یہ بات سمجھنی چاہیے کہ کیا پتا میں اپنے بہت عزیز و اقارب کو بھی کہیں نا کھو دوں از جلد بازی کے فیصلے میں آکر کئی بار تو ایسا تو ہوتا ہے کہ غصے میں انسان خود کو بھی نقصان پہنچا لیتا ہے ۔ جلد بازی انسان تب ہی کرتا ہے جب وہ غصے میں ہوتا ہے اور غصہ ،جلدبازی یہ سب شیطان کے کام ہیں . اس طرح رشتوں میں پھوٹ ڈلتی ہے اور ہم اپنوں کو ہمیشہ کے لیے کھو بیٹھتے ہیں لیکن بعد میں بس ہمارے پاس پچھتاوا رہ جاتا ہے رونے کے لیے ۔ ہمیں کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے ایک بار سوچنا ضرور چاہئے ایسا بھی تو ہوسکتا ہے کہ ہم بغیر قصور کے کسی بے گناہ کو اپنی انا میں آکر چھوڑ دیں اور وہ ساری عمر اسی بات پر خود کو برا بھلا کہتا رہے ،سزا دیتا رہے کہ میرا قصور کیا تھا ۔
میں نے ایسا کیا کیا جو اس نے مجھے ایسی سزا دی ۔
اور یہ صفات اللّہ کی نہیں ہیں کہ کسی کو بیچ میں خاص کر مشکل کے وقت چھوڑ دینا اور جب وہ دوبارہ صلح کے لیے آپ کی طرف رجوع کرے تو آپ تب بھی اپنی انا اور غرور میں آکر اسے رد کردیں ۔
اللّہ کی صفات تو یہ ہیں کہ جب بندہ اپنے رب کی طرف رجوع کرتا ہے اس کے سامنے آنسو بہاتا ہے تو وہ رب اس کو معاف فرماتا ہے اور میرا رب مشکل میں کبھی کسی کو تنہا نہیں چھوڑتا ۔ لہٰذا یہ جلد بازی شیطان کے کاموں میں سے ہیں تو ہمیں اس سے بہت زیادہ پرہیز کرنی چاہیے کیونکہ آج کل ہر بندہ ہر وقت غصے میں آگ بگولہ رہتا ہے کیا ان پڑھ تو کیا جاہل اور غصے میں اور جلد بازی میں کئیے ہوئے فیصلے ہمیشہ انسان کو تکلیف ہی دیتے ہیں۔ کسی کا کچھ جاتا ہے یا نہیں مگر وہ انسان خود مسلسل اذیت میں مبتلا رہتا ہے ایک یہ پچھتاوا کہ میں نے غلط کیا کیوں کہ یہ بات ہمیشہ یاد رکھیں کہ احساس بھی ہو ہی جاتا ہے انسان کو اور ہوتا اس انسان کو ہے جس میں ضمیر ہو کہ میں نے غلط کیا اس وقت فلاں کا دل دکھا دیا۔
اور دوسری اذیت یہ ہوتی رہتی ہے کہ میں جلد بازی میں اپنے ان اپنوں کو کھودیا جہنوں نے ہمیشہ میرا ساتھ دیا اور سب سے قریبی تو والدین ہی ہوتے ہیں
کیونکہ ان سے زیادہ بھلا کون ہے حقوق العباد میں جو آپ کو کبھی مصیبت میں تنہا نا چھوڑے۔
No comments