Gunahgar sy Muhabat kun krin written by Hira Ikhlaq

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

گناہ گاروں سے محبت کیوں کریں؟



حرا اخلاق


کوئی کتنے بھی برے کام کرے آپ کو حق نہیں پہنچتا کہ اس کی تذلیل کرو۔ یا اسے گھٹیا سمجھو۔ کیوں کہ دلوں کے حال تو بس اللہ جانتا ہے۔ کس نے کیا کیوں کیا۔ آپ نہیں جانتے تو یہ فیصلہ بھی اسی جاننے والے پر چھوڑ دو کہ کون اس کے ہاں کتنا محبوب ہے۔ 

میرے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں یہ نہیں سکھایا کہ ایک دو نیک اعمال کر کے ہم دوسروں کو گھٹیا

سمجھنا شروع کر دیں۔ ہم لوگ کوئی ولی نہیں ہیں۔ سب گناہ کرتے ہیں نا؟ اگر کوئی آپ کے گناہ سے مختلف گناہ کر رہا ہے تو آپ معتبر اور وہ گھٹیا/قابل تذلیل نہیں بن جاتا۔ 

خدارا! نفرتوں کا دور ہے۔ ہر کوئی دکوں میں بغض و کینہ چھپائے بیٹھا ہے۔ ایسے دور میں تم محبتیں پھیلاؤ۔ گناہ گاروں سے بھی محبت کرو۔ آج تک جتنا اسلام پھیلا ہے محبت سے ہی پھیلا ہے۔ کسی کو ذلیل کرو گے  تو وہ کبھی ںھی آپ کی بات نہیں مانے گا۔ کسی کی اصلاح کرنے کا بہت شوق ہو رہا ہے تو محبت سے کرو۔ بہت زیادہ فکر ہو رہی تو دو رکعت نفل پڑھ کے دعا کرو۔ مگر کسی کے گناہوں کا اشتہار لگانا ہمیں زیب نہیں دیتا۔  ہم امتیِ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں محبتیں بانٹنے والے، محبتوں سے زیر کرنے والے۔  

اقبال کیا خوب کہہ گئے ہیں

عقل ہے تیری سپر عشق ہے شمشیر تیری

میرے درویش خلافت ہے جہاں گیر تیری

ہم اس قابل نہیں کہ کسی کو برا کہہ سکیں۔ اور اگر پھر بھی ہم کسی کو برا کہہ رہے ہیں تو مطلب ہم خود کو معتبر سمجھ رہے ہیں۔ واللہ ہم جو نیکیاں کرتے ہیں ان میں ہنارا رائی کے دانے برابر بھی کمال نہیں ہے۔ یہ تو اللہ کی عطا ہے۔ تو پھر۔۔جس بات کا غرور ہے؟

No comments