Umeed an amazing piece of writing by Namra Asif
اُمید فقط لفظ نہیں
یہ نام ہے احساس کا
اِک کمال کا احساس!
کہنے کو تو ایک لفظ ہے عام سا
مگر اپنے اندر
اِک پُر اُمید انسان ہے راحت کا پیغام
کامیابی، فراوانی، زندگانی
کا نُسخہ سموۓ ہوئے ہے
جبکہ اک نا امید انسان يوں ہے گویا
اِک چڑیا کٹے ہوئے پر کی ہو
اُمید پر ہی قائم ہیں دنیا کے نظام سارے
خزاں کو ہے بہار سے اُمید
چاند کو ہے سورج سے اُمید
رات کو ہے دِن سے اُمید
خدا کو ہے بندے سے اُمید
محض بشر ہی ہے
جو ہو جاتا ہے نا اُمید
اگر اُمید ہے زندہ
تو سمجھو کچھ نہیں کھویا
جو نہ پایا، وہ بھی سمجھو پا لیا
اگر اُمید کی کرن باقی رہے
تو اندھیروں سے چھٹکارا ممکن ہے
یہی حکمِ خداوندی ہے
جو دنیا میں مطلوب ہے
اِس کے بغیر تو
زندگی فضول ہے
*************
No comments