Aankh by khadija Murtaza

 

    

آنکھ

ازقلم :خدیجہ مرتضیٰ(ظفروال)

کتنی عجیب ہوتی ہے یہ آنکھ
کبھی ہنستے ہوئے رْلادیتی ہے

تو کبھی روتےہوئےمسکرادیتی ہیں 
کبھی بنا دیتی ہے محفلوں کو ویران

تو کبھی ویرانیوں میں رونق لگا دیتی ہے
کبھی ڈھکی رہتی ہے حیا کے پردوں میں

تو کبھی انسانیت کا ہر درجہ گرا دیتی ہے
کبھی ڈھٹ جاتی ہے ظالم کی تلوار کے سامنے

تو کبھی ہر غم کو یونہی بْھلا دیتی ہے
کبھی چْپ رہتی ہے محض دل کی تسلّی کے لیے" کنول"
تو کبھی رو کر عرشِ اِلٰہی کو ہلا دیتی ہے
*******************

No comments