Ghazal by Gule Gulshan


 غزل 

نام::۔گلِ گلشن 

بل فرض میں تیری بات کرتا ہوں 
یہ مت سمجھ کہ میں تجھے اب بھی یاد کرتا ہوں 

وہ تو بات ہوئ تو بات چل نکلی
نہ میں اب تیرے دْکر پہ آہ و فریاد کرتا ہوں

موقع محل دیکھ کہ اٹھتا بیٹھا ہوں 
دوستو میں بھی اس بات کا حْیال رکھتا ہوں

دیکھولوگ کھچینتے ہیں اب بھی میری جانب 
میں اب بھی لحجے میں وہی مٹھاس رکھتا ہوں 

یہ مت سمجھنا کہ تیرے نام سے جاننا جانتا ہوں 
میں اپنے بھی چند احباب رکھتا ہوں 

کیوں لگتی ہے رونق آج بھی میری محفل میں 
یہ تم پہ میں آج اک سوال رکھتا ہوں

چلو میں بھول جاتا ہوں تمہیں تمہاری حْوشی کی حْاطر 
کیا وہاں سے نکال پاؤں گا یہاں میں تمہیں سنبھال رکھتا ہوں 
*******************

No comments