محبت حیاء اور وفا_قراۃالعین خالد(سیالکوٹ)


 محبت حیاء اور وفا

قراۃالعین خالد(سیالکوٹ)

 کیا ہے یہ 14 فروری؟ جس کی آمد کا سن کر ہی آج سوسائٹی میں ہل چل کا سا سماں پیدا ہو جاتا ہے۔ہر طرف سرخ گلاب اور سرخ کھلونے نظر آنے لگتے ہیں۔بازاروں میں سرخ رنگ کے لباس بکنے لگتے ہیں محبت بھرے کارڈز کا تبادلہ ہوتا ہے۔مگر درحقیقت اللہ پاک نے مسلمانوں کے لیے خوشی کے دو ہی مواقع اور تہوار بنائے ہیں۔ایک عید الاضحی اور دوسری عید الفطر۔پھر آج کی نسل اس نام نہاد ویلنٹائن ڈے کے نام پر کافروں کی اندھی تقلید کرتی نظر آتی ہے۔

یہ بات حقیقت ہے کہ محبت ایک فطری جذبہ ہے جو اللہ پاک نے ابنِ آدم کے دل میں اجاگر کیا ہے۔اللہ اور بندے کا تعلق بھی محبت پر مبنی ہے ۔اللہ رب العزت خود فرماتے ہیں کہ اللہ اپنے بندے سے ستر ماؤں سے بڑھ کر محبت کرتا ہے۔ایک ماں اپنے بچے سے کتنی محبت کرتی ہے اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے اور اللہ جو ستر ماؤں سے بڑھ کر محبت کرنے والا ہے اس کی محبت کا تو کوئی پیمانہ ہی نہیں ہے۔محبت حقیقتاً انسانی زندگی کی بڑی ضرورتوں میں سے ایک ہےاور محبت کے بغیر کوئی رشتہ پروان نہیں چڑھ سکتا۔رشتے اپنی محبت میں شراکت برداشت نہیں کرتے تو اللہ پاک شراکت کیسے برداشت  کر سکتے ہیں کہ انسان اللہ سے بڑھ کر کسی اور سے محبت کرے۔

کائنات کی ہر شےاپنے دائرہ کار میں گھومتی ہے۔زمین بھی اپنے مدار میں گھومتی ہے۔کائنات کی ہر شے اپنے محور کے اندر گھومتی ہے ۔ہر چیز اپنے مقام،اپنی اصل جگہ پر ہی اچھی لگتی ہے۔پھر محبت دربدر کیوں؟محبت کی جگہ صرف نکاح ہے۔جیسے ہمارے چہرے پر ناک کی جگہ اگر کان ہوتا تو چہرہ کیسا بدنما لگتا اور اگر ہونٹ آنکھ کی جگہ پر آ جاتے تو کیسا محسوس ہوتا۔کسی شے کو اس کے مقام سے ہٹا دینا ظلم ہے۔تو پھر نکاح کی جگہ زنا کا ہونا بھی بہت بڑا ظلم ہے اور اللہ پاک ظالموں کو پسند نہیں کرتا۔

فرمانِ رسولﷺ ہے کہ ! تم جس قوم کی مشابھت اختیار کرو گے قیامت کے دن اسی کے ساتھ اٹھائے جاؤ گے۔"اور آج ہماری سوسائٹی اور نوجوان نسل کفار اور غیروں کی اندھی تقلید میں اتنی گم ہو گئی ہے کہ اپنا مقام ہی کھو چکی ہے۔محبت جیسا پاکیزہ جذبہ جسے محمد رسول اللہ ﷺ نے یوں بیان کیا کہ! "دو محبت کرنے والوں کے لیے نکاح سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔"( سلسلہ احادیثِ صحیحہ: 624) اس کو ناپاک رشتوں اور جذبوں میں تبدیل کرنے کا نام ویلنٹائن ڈے ہے۔ویلنٹائن ڈے پاکیزہ رشتوں اور پاکیزہ تعلقات کی مخالفت کا دن ہے۔یہ حرام رشتوں اور تعلقات کو پروان چڑھانے کا دن ہے۔یہ نوجوان نسل کی تباہی و بربادی کا دن ہے۔یہ بے حیائی کو پھیلانے کا دن ہے جبکہ ہمارے رہنما ہمارے نبیﷺ نے فرما دیا! " حیاء ایمان کا حصّہ ہے اور ایمان کا انجام جنت ہے اور بے حیائی ظلم ہے اور ظلم کا انجام دوزخ ہے۔"( ترمذی 2009)۔ایک اور جگہ فرمایا ! " حیاء اور ایمان ساتھ ساتھ ہیں جب ان میں سے ایک چلی جائے تو دوسری خودبخود چلی جاتی ہے۔"واقعی بے حیائی کے کام کرنے والے شیطان کے بھائی ہیں۔

نکاح ایک پاکیزہ تعلق ہے اس دنیا میں بننے والا پہلا رشتہ وہ جو آدم اور حوا کے درمیان رب تعالیٰ نے بنایا۔جس کے نتیجہ میں اللہ پاک نے تمام نسلِ انسانی کو تخلیق کیا۔اس رشتے کی بدولت شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا ایک دوسرے کے رازوں کا امین بنایا ایک دوسرے کی ذمہ داری اٹھانے والا اور احساس کرنے والا بنایا۔اس رشتے کے باعث آنے والی اولاد کو معاشرے میں مقام دلایا عزت دلائی۔مگر اس کے برعکس آج جیسے گرل فرینڈ اور لور کے نام پر حرام رشتوں کو اجاگر کیا جا رہا ہے اور والدین نے اور سوسائٹی نے شخصی آذادی کے نام پر کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔اور بے حیائی کو محبت کے نام پر پرموٹ کیا جا رہا ہے۔ابنِ آدم یہ کیوں بھول جاتا ہے کہ شیطان کا پہلا وار ہی حیاء پر تھا ابلیس نے اللہ پاک کی حکم عدولی کروا کر آدم و حوا کو لباسِ جنت سے محروم کر وادیاآدم اور آج ہم اولادِآدم خود شیطان کے دوست بن گئے جو ہمارے ماں باپ کا سگا نہ بن سکا وہ ہمارا خیرخواہ کیسے ہو سکتا ہے اورآج نوجوان نسل ناپاک اور غلیظ تعلقات کا دن منا رہی ہے۔فرمانِ نبویﷺ کے مطابق ! " بدگوئی جس چیز میں ہو اس کو خراب کر دیتی ہے اور حیاءجس چیز میں ہو اسے زینت دیتی ہے۔"( ترمذی 1974)حرام تعلق حرام کمائی کی طرح ناپاک ہے آج ہم نے حلال و حرام کو بس کھانے پینے کی چیزوں تک محدود کر رکھا ہے جبکہ اللہ پاک نے پاک زندگی گزارنے کے طریقے قرآن پاک میں واضح کر دیئے ہیں۔انسانی فطرت کا تقاضہ ہے کہ وہ جس سے محبت کرتا ہے اس جیسا بننا چاہتا ہے اس کے رنگ میں رنگنا چاہتا ہے تو جو اللہ پاک کی محبت کو پانا چاہتے ہیں تو وہ حدود اللہ سے کبھی تجاوز نہیں کرتے مگر جو کافروں اور غیر مسلموں کی تقلید کرتے ہیں وہ سوچ لیں کہ وہ کن سے محبت کرتے ہیں اور وہ کن اطوار کو اپنائے ہوئے ہیں۔یوں تو تحفہ دینا سنت ہے مگر اس کو اس طرح حرام رشتوں کے ساتھ وابسطہ کرنا جس تعلق سے سوسائٹی میں گندگی اور بےراہ روی پھیلے بالکل غیر شرعی ہے۔فرمانِ نبیﷺ کے مطابق جب اعلانیہ گناہ ہونے لگ جائیں گے بے حیائی ہر طرف پھیل جائے گی تو عذاب الہیٰ وباؤں کی صورت آئیں گے۔آج کا دور اس بات کا جیتا جاگتا ثبوت ہے مگر نشانیاں تو عقل والوں کے لیے ہیں۔آج سوسائٹی میں بیٹی کی عزت محفوظ نہیں وجہ بے حیائی کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔آج شادی کو مشکل اور زنا کو آسان کر دیا گیا ہے۔آج ویلنٹائن ڈے کے نام پر جو بےراہ روی پھیل رہی ہے اس میں قصور صرف ایک لڑکے اور لڑکی کا نہیں بلکہ اس میں ملوث ہر شخص رب کی بارگاہ میں جواب دہ ہے۔غبارے فروخت کرنے والے سے لے کر پھول فروخت کرنے والے تک۔کارڈز بنانے والے سے لے کر کارڈز بیچنے والے تک۔کھلونے بنانے والے سے لے کر اسے دکانوں میں بیچنے والے تک۔والدین جن کی تربیت میں کمی رہ گئی۔سوسائٹی ،سکولز، کالجز ،یونیورسٹیز جہاں یہ بے حیائی کا کھیل محبت کے نام پر کھلم کھلا کھیلا جاتا ہے اور آج کا سب سے طاقت ور ذریعہ میڈیا جو اس غیر شرعی کام کو اچھا اور خوبصورت بنا کر پیش کر رہا ہے جس سے نوجوان نسلیں تباہی کے دہانے پہ کھڑی ہیں رہی سہی کسر موبائل فون نے پوری کر دی ہے ایک بٹن دباتے ہی بے حیائی کی پوری فلم سکرین پر آ جاتی ہے آج گناہ اور برائی بہت سستی ہو گئی ہے کہ ہر طبقے کی دسترس میں ہے۔پھر ہم کیوں چیختے ہیں ایک چھوٹی بچی کے ساتھ ہوئی ذیادتی پر جبکہ نوجوان نسل اس کو اپنی مرضی سے پروان چڑھا رہی ہے وہ کہتے ہیں نا کہ "کوا چلا جب ہنس کی چال تو اپنی بھی بھول گیا۔" آج ہمارا بھی یہی حال ہے کہ اپنی اسلامی اقدار کو فراموش کر کہ ہم نے غیر مسلموں کے اطوار کو اپنا لیا ہے اور اپنی روایات سے بھی ہم گئے۔آج مسلمان نوجوان نسل نے قرآنی تعلیمات کو پسِ پشت ڈال دیا ہے اپنے نبیﷺ کی سنت سے انحراف کیا ہے اپنے رب کو ناراض کر دیا ہے وہ رب جو ستر ماؤں سے بڑھ کر محبت کرنے والا ہے وہ رب جو بندے کی اتنی نافرمانیوں کے باوجود اس کو عطا کرتا ہے اس کو ہدایت کا راستہ دکھاتا ہے کہ کسی طرح میرا بندہ آگ میں جانے سے بچ جائے۔آج غیروں کا طرزِ زندگی اپنانے کے لیے ہم ویلنٹائن ڈے مناتے ہیں جو رب کی ناراضگی کا باعث ہے۔ابھی توبہ کا دروازہ بند نہیں ہوا ابھی وقت ہے رب سے اپنی گزشتہ غلطیوں پہ معافی مانگنے کا۔ورنہ ہم نام کے مسلمان ہوتے ہوئے بھی روزِ محشر ان لوگوں کے ساتھ ہی اٹھائے جائیں گے جن کی محبت میں جن کی تقلید میں ہم ان کے تہوار مناتے رہے۔محبت حیاء اور وفا دونوں کا تقاضہ کرتی ہے اس حرام محبت میں نہ حیاء ہے نہ وفا۔حیاء اور وفا کا تعلق تو صرف پاکیزہ بندھن نکاح سے ہے۔آئیں اس برس اپنے رب سے عہد کریں کہ حرام رشتوں کا دن نہیں منائیں گے بلکہ حیاء کو پروان چڑھائیں گے۔حیاء سے رشتے خوبصورت اور پاکیزہ ہو جاتے ہیں اور بے حیائی سے تعلقات برباد ہو جاتے ہیں۔اللہ پاک تمام امتِ مسلمہ کی حیاء کی حفاظت فرمائے آمین۔

No comments