ڈویلنٹائن ڈے ایک کافرانہ طرز عمل ازقلم ملائکہ جعفر
*ویلنٹائن ڈے ایک کافرانہ طرز عمل*
*ازقلم ملائکہ جعفر(سیالکوٹ)*
ویلنٹائن ایک ایسا تہوار جس کی نہ کوئی مذہبی حثیت ہے نہ کوئی معاشرتی لکین آج کے مسلمان نوجوانوں میں آج بھی مقبولیت کے دھانے پر ہے۔ آخر کیوں؟ ایسا کیا ہو گیا جو ہم یہ کافرانہ طرز عمل اپنا رہے ہیں۔ کیا اگر ہم یہ تہوار نہیں منائے گے تو کیا ہم اپنے پیاروں سے پیار کا اظہار نہیں کر پائے گے کیا ہمارے پیارے یہ نہیں جان سکے گے کہ ہم ان سے کتنا پیار کرتے ہیں۔ اتنی عقیدت سے تو آج کی نسل مذہبی تہوار نہیں مناتی جن کی کوئی وقعت ہے تو پھر یہ تہوار جو نہ ہمیں اپنے دین سے ملا نہ وراثت میں ملا اور نہ ہی کوئی ایسا حکم اللہ کی طرف سے آیا کے اسے منا کر ہم اپنے پیار کا اظہار کرے۔ اور پھر رہی بات آج کی نئ نسل کے پیار کی تو اس کی تو ویسے ہی کوئی حثیت نہیں۔ آج کل لوگ ایک دوسرے کو صرف استعمال کر رہے ہیں اور اس سے ذیادہ کچھ نہیں۔ آج کل کا پیار بےہودگی پر اتر آیا ہے۔ کوئی بھی کسی کے گھر کی عزت پامال کرنے سڑکوں پر نکل آتا ہے۔ اور کوئی بھی اس بے حیائی کو اپناتے ہوئے یہ نہیں سوچتا کہ یہ ایک کافرانہ اور اللہ کے ہاں سخت ناپسندیدہ عمل ہے۔ تو پھر کیوں ایسا عمل کیا جائے جس سے ہماری دنیاو آخرت دونوں تباہ ہو اور ہمیں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑے۔آج کل کی عوام ہاتھوں میں لال پھول لیے ویلنٹائن ڈے منانے باہر نکل آتی ہے کو کہ سواۓ بے ہودگی اور گناہ کے کچھ نہیں۔ یہ انگریزوں کا طرز عمل تھا۔ مگر انگریز اس کو چھوڑ کر ترقی کر گئے اور ہماری مسلمان قوم اسے اپنا کر تباہی کے راستے پر چل دی ہے۔ اب تو شاید انگریزوں کو بھی سمجھ آگیا ہو گا کے ایسی بےہودہ حرکات میں کچھ نہیں رکھا گویا انہیں یہ سب چھوڑ کر آگے بڑھنا ہو گا اور وہ سب چھوڑ کر اپنی زندگیوں میں مگن ہو گئے۔ مگر ہماری قوم زندگیاں چھوڑ کر ان سب کاموں میں مصروف ہو گئ یہ جانتے ہوئے بھی کے ایسی ناجائز رسومات گناہ کبیرا ہیں جو اللہ کو سخت ناپسند ہے مگر آج کی اس قوم کو سواۓ غلط اور ناجائز حرکات کے کچھ نظر نہیں آتا ۔ تو بھلائی تو اسی میں ہے کے اگر اللہ ہدایت دے رہا ہے تو اس راستے کو چن لو ورنہ تو پھر سواۓ پچھتاوے اور ذلت کے کچھ ہا تھ نہیں آۓ گا۔ خدا ہمیں نیک کام کرنے اور نیک راستے پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے (آمین ثم آمین)۔ اللہ ہم سب کا حامیوں ناصر ہو۔
No comments