ویلنٹائن ڈے اور یومِ حیاازقلم سدرہ کنول
*ویلنٹائن ڈے اور یومِ حیا*
سدرہ کنول (سیالکوٹ)
چودافروری کو عالمی سطح پر ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے. یہ عیسائیوں کا تہوار ہے اس دن عیسائی سرخ لباس زیب تن کرتے ہیں. سرخ پھولوں کے نذرانے پیش کرتے ہیں. تحائف کا تبادلہ کیا جاتا ہے. محبت کا اظہار والہانہ انداز میں کیا جاتا ہے. اس تہوار کو منانے کا اک خاص انداز یہ ہوتا ہے کہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے بے پردگی اور بے حیائی کے ساتھ میل ملاپ، تحفے تحائف کا لین دین سے لے کر فحاشی و عریانی کا جتنا ہو سکے کھلے عام یا چوری چپکے ارتقاب کیا جاتا ہے. اس دن رقص، موسیقی، مے خوری، بدکاری کے ریکارڈ توڑے جاتے ہیں. اس طرح اسلامی تعلیمات کا سرِعام مذاق اڑایا جاتا ہے. اسلام ہمیں حیا اور پاکیزگی کا پیغام دیتا ہے. ارشاد باری تعالیٰ ہے :
*(اےنبی) مسلمان مردوں سے کہہ دو اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے بہت پاکیزہ ہے. بےشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے. اور مسلمان عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی پاکدامنی کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں. (سورہ نور)*
ایک اور جگہ ارشاد ہوا:
*اور بدکاری کے قریب نہ جاؤ بے شک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے*
نیز آج کی نوجوان نسل یاد رکھےاگر آج اس طرح خوشی خوشی گناہوں کی دلدل میں دھنسے گی تو کل اس کی اولاد بھی اس نحوست کا شکار ہو گی. یہ محبت کا مذاق ہے. محبت تو ایک پاکیزہ انسانی جذبہ ہے جو بندہ مومن کے دل میں اللہ اور اس کے رسول کیلئے پیدا ہوتا ہے. ایسی محبت نہیں جو ہوس پرستی میں رنگی ہو.
پس اس گناہ اور بدکاری سے بچنے کے لیے پاکستان بھر میں *یومِ حیا* منایا جاتا ہے. کیونکہ اسلام ہمیں حیا اور پاکیزگی کا حکم دیتا ہے. اور غیر مسلموں کے تہوار منانے سے منا کرتا ہے.
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا :
*جو قوم جس قوم کی مشابہت اختیار کرے وہ انہی میں سے ہے*
آخر میں میری نوجوان طبقے سے التجا ہے خدارا اس دن اپنے کردار کو داغدار کر کے پاش پاش ہونے سے بچا لیں. اپنے نامہ اعمال کو گناہوں کی سیاہی سے آلودہ نہ کریں اور 14 فروری کو *یومِ حیا* کے طور پر منائیں.
اللہ رب العزت ہم سب کی عزتوں کی حفاظت فرمائے اور ہمیں شیطان کے شر سے محفوظ رکھے. *آمین*
No comments