چپ رہوں یا بول لوں ارم ناز (کھنڈہ، صوابی)

چپ رہوں یا بول لوں

ارم ناز (کھنڈہ، صوابی)


نفسا نفسی کا دور ہے یہ کیسے کسی کو سوچ لوں!!
سوچتے سوچتے تھک گئی ہوں چُپ رہوں یا بول لوں!!

برزخ بنی ہے یہ دنیا جنّت کا ذکر ہو کیوں یہاں؟
یہ زندگی اِک بوجھ ہے میں چُپ رہوں یا بول لوں!!

ابنِ آدم سوچتا ہے کیسے کچی کلیاں میں دبوچ لوں!!
دیکھ کر یہ نظارے چُپ رہوں یا بول لوں!!

نفرتوں کے راج میں کیسے محبتیں گول لوں!!
وحشتوں کے اس ہجوم میں چُپ رہوں یا بول لوں!!

اندھیروں کی چاہ ہے لوگوں کو اس روشن دیس میں!!
دیکھ کر بجھتے چراغ میں چُپ رہوں یا بول لوں!!

زندگی ہے تنگ یہاں پر حبس کے شکار ہوے لوگ ہیں!!
تنگ دلی لوگوں کی دیکھ کر چُپ رہوں یا بول لوں!!

 شرپسندوں کے یہاں پر پول سارے کھول دوں!!
بے اثر لفظوں کو دیکھ کر چُپ رہوں یا بول لوں!!

خون ریزی کا سماں ہے ہر طرف اور ہر جگہ!!
دیکھ کر بےگناہ لہو میں چُپ رہوں یا بول لوں!!

عصمتیں لٹ رہی ہیں ماوٶں بہنوں کی روڈ پر!!
چیخ و پکار سن کے یہ میں چُپ رہوں یا بول لوں!!

خود ہی خود کو جان لو انساں ہو یا حیواں ہو تم!!
خصلتِ انساں کی بابَت میں ارم چُپ رہوں یا بول لوں!!

********************

No comments