Umeed by Mahnoor Nisar Ahmad
امید
ماہ نور نثار احمد_شکرگڑھ
چلو کچھ اور کرتے ہیں
خوابوں کے دریچوں سے
سمندر کے کناروں سے
کسی اور کے سہاروں سے
اپنی سوچ کی دیواروں سے
نکل جاتے ہیں پل بھر کو
آؤ اب بھروسہ کرتے ہیں
اپنے آپ پر خود ہی
کہ خود کو جان جاتے ہیں
چلو کچھ اور کرتے ہیں
اک پہچان بناتے ہیں
اپنی عارضی دنیا میں
اک نام بناتے ہیں
دیکھو تم چھوٹنے مت دینا
اس امید کا دامن
وہ جو ساتھ ہے اپنے ,
تو گزر جائیں گے صحرا سے
کہ ہر مشکل کو ہم ,
خود ہی آسان کر لیں گے
ہم حوصلوں سے اپنے,
پرواز کر لیں گے
ابھی آئیں گی مشکلیں
ابھی آغاز ہے دیکھو
ابھی گرنا ہے, سنبھلنا ہے
ابھی تو آگ میں جل کر
تمہیں کندن بھی بننا ہے
اپنی پہچان کی خاطر
تمہیں خود سے بھی لڑنا ہے
بہت کچھ کر لیا تم نے
بہت کچھ اور کرنا ہے
اچھی نیت سے جب تم
منزل کا آغاز کر لو گے
اپنے دل کو جب
گناہ سے پاک کر لو گے
جو ساتھی اپنی راہ کے ہیں
انہیں بھی ساتھ کر لو گے
تو خود کو منزل کے اپنی
بہت ہی پاس کر لو گے
بہت ہی پاس کر لو گے
*************
Niiice
ReplyDelete