Poetry by Nabeel Tahir



 اسے مجھ سے شکایت ہے کہ میں

حد سے زیادہ حسن کی تعریف کرتا ہوں

مجھے کوئی بتائے

میں کسی بھیدوں بھرے،خوش رنگ خوشبو بانٹتے

اک نرم و نازک پھول کو گر خوبصورت پھول کہتا ہوں

تو اس میں کیا برائی ہے

مجھے رنگوں سے خوشبو سے محبت ہے

تو اس میں حرج ہی کیا ہے

مجھے معلوم ہے کہ زندگی میں

ہر طرف بکھرے ہوئے دکھ درد بھی

تحریر میں لانا لازمی ہے

مگر میں کیا کروں

کہ میری آنکھیں حوبصورت منظروں سے

ہر گھڑی ہر لمحہ

جو رعنائیاں میرے قلم کو سونپتی ہیں

میں انھیں رعنائیاں کو رقم کرتا ہوں

میں اتنا جانتا ہوں چار سو پھیلے ہوئے دکھ درد جتنے بھی زیادہ ہو

انھیں ہم باہمی احساس سے کم کر بھی سکتے ہیں

اسی باعث میں خوشیاں بانٹتا ہوں 

خوشبوئیں تقسیم کرتا ہوں

حسیں موسم،سجل کھلتی ہوئی کلیاں،دھنک کے رنگ

اجلی دھوپ،کھلتی چاندنی

اور مستقبل اٹھکیلیاں کرتی ہوئی باد صبا

پھولوں کے نازک پتیوں پر رقص کرتے اوس کے قطرے

شاحسارو پر چہکتی ننھی چڑیاں

پھول سے بچوں کی آنکھوں میں دمکتے خواب

بل کھاتی ہوئی شفاف ندیاں،ابشاریں

سبزہ و گل سے مزین کوہساروں کے حسیں موسم

یہ سب منظر میرے احساس کو مہمیز کرتے ہیں

میں کیسے چار سو پھیلی ہوئی رعنائیاں سے

اپنا رشتہ توڑ لو 

اور حسن کی تحسین سے پہلو تہی کر لو

ازقلم: نبیل طاہر

1 comment: