Urdu Poetry by Aniqa Malik
نظم
کاش کہ اسکو بتا سکتی کہ کتنی نفرت ہے اس سے
اس کا وجود کا ہونا نہ جانے کتنے لوگوں کو اذیت دیتا ہے
کل تک جو بس اپنے مرنے کا شوق رکھتا تھا
آج اسے کسی اور کی محبت نے جینے کا بہانہ دے دیا
کاش اس کو کوئی بتا دے کتنی نفرت ہے اس سے
اسکا وجود کتنے لوگوں کے لئے اذیت ہے
جھوٹی محبت کا دعوا کرتا پھرتا ہے ہر ایک سے
دل بھر جائے تو موت کا کھیل یاد آجاتا ہے اسے
دیکھ کر شکار نیا بھول جاتا ہے موت کا کھیل اسے
آخر کب تک چلے گا کھیل تمہارا
کل جب کھیل ختم ہو گا تمہارا
ترسو گے ٹرپو گے معافی کے واسطے
ہاتھ سے نکل چکا ہو گا ہاتھ سے وقت تمہارے
زندگی کی یہی حقیقت ہے ہوس کے مارے انسان
کچھ نہ باقی رہے گا کھیل تمہارا زندگی اور موت کا
فقط رہ جائے گا پچھتاوا پر نہ مل سکے گا کچھ بھی
رہ جاؤ گے تنہا لاچار رہ جائے گا خالی ہاتھ تمہارا
No comments