بابا بہت یاد آتی ہےازقلم ضحی شبیر
بابا بہت یاد آتی ہے
ضحی شبیر
مجھے قبروں سے ڈر نہیں لگتا
میرے بابا وہیں پر رہتے ہیں
میرے بابا نے میرے اس کام کو سراہا ہے اور مجھے سینے سے لگا کر پیار دیا ۔جب کوئی فخر سے بتاتا ہے
بابا مجھے اپنی ہر ہار پر ملی تھپکی کی محبت کا احساس ہوتا ہے اور کرب آنکھوں میں آنسو بھر جاتا ہے
یہ غلط ہے اس کام کو ایسے نہیں کرنا چاہیے کل بابا نے مجھے بتایا ہے. جب کوئی دوستوں کو فخر سے بتاتا ہے.
آپ سے ملنے کو دل مچلتا ہے اور
بابا وہ وقت مجھے آپ کی ہر نصیحت یاد دلاتا ہے ۔
اپنے بابا کے ساتھ گزارے گزشتہ روز کے قصے سنا کر اور کھٹی میٹھی شرارتیں سنا کر. جب کوئی لوگوں کو ہنساتا ہے.
بابا مجھے بھی پرانا قصہ یاد آتا ہے مسکراہٹ بکھیر کر اگلے لمحے آنکھوں کے گوشے نم کر جاتا ہے ۔
میں بابا کو آج گھر جا کر سب کچھ سناؤں گا ایک ایک بات بتاؤں گا. جب کوئی ایسی بات لوگوں میں کہتا ہے
بابا درد کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اگر تمہیں کوئی قصہ سنانا ہو. تمہیں گھر نہیں قبر کی طرف جانا ہو گا. دل بے دردی سے یاد دلاتا ہے ۔
میرے بابا نے یہ کہا، وہ سمجھایا، یہ دلایا، وہ لایا..، مجھے ڈانٹ کر پھر پیار سے سمجھایا، مجھے رولا کر خود رو کر مجھے منوایا جب کوئی یہ باتیں کرتا ہے.
بابا آپ تب بہت یاد آتے ہیں... دل ٹوٹتا ہے. اشک روانی سے بہتے آنکھوں کی سرخی کو بڑھاتے ہیں نیند کوسوں دور لے جا کر غم حلقوں کو مزید گہرا کر جاتا ہے .
آپ کے جانے کا دکھ بہت گہرا ٹھہرا ہر مرہم کا اثر زائل ہو گیا. ہر لمحہ آپ کی یاد میں تڑپاتا ہے .
No comments