خوبصورت/ بدصورت / ہمارے الفاظ ازقلم عافیہ مشتاق رِند
خوبصورت / بدصورت / ہمارے الفاظ
عافیہ مشتاق رِند
!!!!!!! سنو
کبھی کسی کی شکل دیکھ کر اس سے دوستی ، پیار ، محبت نا کرنا ، پتہ ہے کیوں اگر تم حسن کو دیکھتے رہ جاؤگے تو تمہیں حسن کہیں کا نہیں چھوڑے گا ، حسن تو وقتی ہے ، عارضی ہے ، اور جو چیز عارضی ہے اس کے پیچھے بھاگ کر اپنے آپ کو کیوں ذلیل و خوار کررہے ہو ،
کبھی حسن دیکھ کر کسی سے دل نا لگانا
کبھی کبھار جو ہوتا ہے صرف وہ نظر آتا ہے
وہی مثال ہوگئی یہ تو ،
انسان بھینس کو دیکھتا رہا
کتنی خوبصورت ہے ، دودھ دیتی ہے یا نہیں دیتی اس سے اسے کوئی فرق نہیں۔
اس مثال سے صاف واضح ہوتا ہے کہ حسن کو اگر دیکھتے رہ گئے تو کہیں کہ نہیں رہو گے ، دوستی کرو تو اگلے بندے کی محبت دیکھو ، پیار دیکھو ، خلوص دیکھو ، نا کہ اس کی شکل دیکھو ، یہ نا دیکھو وہ کتنا کالا ہے / یا کالی ہے ، خوبصورت ہے یا بدصورت ہے ۔۔۔۔ تمہارے کام یہ حسن نہیں آنا بلکہ ابھی ، حسن تو عارضی ہے ، دو دن کا ہے پھر نہیں ہے ، اگر حسن پر گئے تو کہیں کہ نہیں رہو گے ، ہمیشہ اخلاق ، محبت ، پیار ، خلوص دیکھو ، جو ہمیشہ رہے گا جو کبھی ختم نہیں ہوگا ، اگر حسن تلاش کروگے تو کبھی خلوص محبت ، پیار ، حاصل نہیں کر پاؤگے ، اگر تم حسن کو چھوڑ کر اس کا پیار ، اخلاق ، محبت دیکھو تو شاید وہ رشتہ تاحیات بھی چل جائے ، کسی کی آواز بدصورت ہے ، وہ کالی ہے یا کالا ہے ، اسے سلیقہ نہیں ہے ، اسے بولنا نہیں آتا ، وہ غریب ہے ، وہ ہماری جیسی نہیں بن سکتی ، لیکن وہ محبت کرتا یا کرتی ہے تو یقین مانو ، میں کہتی ہوں اس سے بہترین رشتہ اور تمہیں کوئی نہیں ملے گا ، عارضی چیز جب چاہیے ہی نہیں تو عارضی چیز کی طرف دیکھنا ہی کیوں ، حسن دو دن کا ہے پھر نہیں ہے اخلاق محبت پیار ہے جو تاحیات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!
کبھی بھی کسی سے اس کے بدصورتی ، غریبی ، اوقات ، کو دیکھ کر رشتہ مت توڑنا ،
کیوں کہ جن کے پاس یہ سب کچھ ہوتا ہے ان کے پاس اخلاق ، محبت ، پیار خالص نہیں ہوتا !
اور ہر کسی کی محبت پیار کی قدر کرنا سیکھیں ،
کوئی بدصورت ہے ، کوئی کالا ہے ، کوئی بے شعور ہے ،
یہ ہمیشہ یاد رکھیں بات !
کہ حسن اللہ نے بنایا ہے ، اللہ نے کسی کو خوبصورت بھی بنایا ہے کسی کو بدصورت بھی بنایا ہے بلکہ یہ کہنا غلط ہوگا " بدصورت " ،،،،، لیکن ہمارے معاشرے نے آج " بدصورت " کو عام کر دیا ہے ، یہ بدصورت ہے یہ کالی ہے یہ بے شعور ہے آج یہ پوری دنیا میں کھلم کھلا سننے کو ملتا ہے !
اور پھر ہم نے انہیں بھی دیکھ لیا جن کے پاس حسن ہے ، گوری ہیں ، شعور والی ہیں !
لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سچا خلوص ، محبت ، پیار کچھ بھی نہیں !.
ہمارے معاشرے میں آج لوگوں کو اس بات سے دھدکار دیا جاتا ہے کہ تم غریب ہو ، تم بدصورت ہو ، تم کالی ہو ، اس قسم کی باتیں ،
اگر وہ بچہ ہے یا بچی ہے تو سن کر اپنے دل میں بچپن سے ایک حسرت رکھ لے گی ،
اگر کوئی بڑا ہے جوان ہے تو وہ دوسروں میں سب کے سامنے جانے سے شرم محسوس کرے گا ،،،
پتہ ہے کیوں !!!
صرف اور صرف آپ کے الفاظوں سے ۔۔۔۔
اگر آپ انہی الفاظوں سے اچھی بات بول دیں
مثلاً :-
بدصورت ہو تو کیا ہوا بلکہ آپ " بدصورت " بولیں گے ہی کیوں ، اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے اللہ نے شکلیں بنائی ہیں تو ہم ہوتے کون ہیں کسی پر کچھ بولنے والے ۔۔۔۔
اگر آپ اسی بندے کو ایسے شرم سار کروگے ۔ تو کیا وہ اپنے آپ کو ابھی بدل سکتا ہے ، وہ اپنے میں کچھ تبدیلی لا سکتا ہے ، نہیں نا !!!! کیوں کہ اللہ نے بنا دیا سو بنا دیا
اب وہ اٹھتے بیٹھتے سوچے گا یا سوچے گی آپ بار ، بار ذہن میں آؤگے۔
اللہ سے دعائیں مانگے گا/ گی ،،، تو کیا یہ ناشکری نہیں ہے ؟؟؟؟
آپ کے صرف دو تین الفاظوں سے پوری زندگی اس کے دل میں بات رہے گی۔
خدارا ! الفاظ سوچ سمجھ کر نکالا کریں
آپ کا ایک الفاظ اگلے کی پوری زندگی کے لیۓ جان لیوا بن جاتا ہے ۔۔۔۔
آپ اسے شرم سار کرنے نیچے سمجھنے سے بہتر ہے اس میں حوصلہ پست کریں ، اسے سمجھائیں ، اسے بتائیں ، بلکہ اس میں اس چیز کی زندگی جینے کی نئی امنگ پیدا کریں !!!۔۔۔
اچھا آپ کالے ہو تو کیا ہوا ، کالے بھی تو لوگ ہوتے ہیں ، گوروں کو بھی اللہ نے پیدا کیا ، اور کالوں کو بھی اللہ نے پیدا کیا ، آپ اپنا اخلاق اچھا رکھو ، اور سب کے دلوں میں جگہ بناؤ ، وہ گورے بھی دیکھے ہیں جو گورے تو بہت ہوتے ہیں لیکن لوگ ان سے گھن کررہے ہوتے ہیں ۔
کیوں کہ وہی بات آگئی حسن جتنا مرضی ہو کسی کام نہیں آنا ، کام آئے گا تو صرف اور صرف آپ کا اخلاق کام آئے گا / اس لیے اپنے الفاظوں کو بہترین کریں اپنے الفاظوں کو اچھا رکھیں ۔
یہ زبان یہ الفاظ ہی ہوتے ہیں جو لوگوں کے دلوں میں گھر کر جاتے ہیں ، اور آپ کو ہمیشہ ، ہمیشہ کے لیے دل سے اتار دیتے ہیں ، ۔
لوگوں کے لیے اپنے تصور ، خیالات اچھے رکھو ،
یہ قدرت کا قانون ہے تم جیسا تصور کروگے اگلا بندہ بھی ویسے تصور کرے گا ۔۔۔۔
ایک اسی طرح کا قصہ ہے !!!
ایک بادشاہ کے ساتھ دو وزیر تھے ایک ساتھ جا رہے تھے کہ سامنے سے ایک شخص چلتا ہوا آتا دیکھائی دیا ، ایک سمجھدار وزیر نے بادشاہ سے دریافت کیا ، حضور بادشاہ ! آپ کی نظروں میں اس بندے کی کیا اہمیت ہے ، یہ کیسا ہے ،
بادشاہ نے کہا ، نہیں یہ بندہ اچھا نہیں ہے ، ایسا ہے ویسا ہے فلاں ، فلاں باتیں ،
تو اسی وزیر نے آتے ہوئے شخص کو روک کر پوچھا تمہارے ہمارے بادشاہ کے لیۓ کیا نظریہ ہے ، اس بندے نے یہی جواب دیا کہ نہیں بادشاہ بلکل اچھا نہیں ہے ایسا ہے ویسا ہے
آگے راہ چلتے ایک اور شخص ملا تو اسے وزیر نے بادشاہ سے دوبارہ دریافت کیا اس بندے کا کیا نظریہ ہے آپ کی نظروں میں ، بادشاہ نے کہا ، ہممم !! اچھا ہے یہ شخص ، فلاں ، فلاں تعریفیں ، اسی وزیر نے اس بندے سے دریافت کیا کہ تمہاری نظروں میں ہمارے بادشاہ کے لیے کیا نظریہ ہے ، اس شخص نے یہی بولا ، ماشاءاللہ ، بادشاہ بہت اچھے ہیں ، فلاں ، فلاں تعریفیں ۔۔۔۔۔۔
یہاں پر مثال دینے کا یہ مطلب تھا ، کہ آپ کا جیسا تصور ہوگا خیال ہوگا نظریہ ہوگا اگلے بندے کا بھی وہی ہو جائے گا یہ قدرت کی طرف سے ہے اگر آپ کے دل میں ایک بندے کے لیے نفرت آ رہی ہے تو اللہ تعالیٰ خود اس کا دل آپ سے پھیر دیں گے ، اگر آپ کے دل میں کسی کے لیے محبت پیدا ہو رہی ہے تو اگلے کے دل میں بھی ہونے لگے گی ،،،، !!!!
اپنا خیال اچھا رکھیں ، تصور اچھا رکھیں ،
جیسا گمان ویسی سوچ ،
اگر دوسروں کو اچھا دیکھنا چاہتے ہو،
تو دوسروں کے لیے خود اچھے بنو ،
دوسروں کے لیۓ اپنی آنکھوں میں اچھا نظریہ رکھو ،
پھر دیکھو ، ان کی نظروں میں آپ کا نظریہ ،
بے شک ! اللہ تعالیٰ گمان کے ساتھ ہے،
جیسا گمان ویسی سوچ ،
حسن پر کبھی نا جانا
ایسے لوگ بھی دیکھیں ہیں ، جو حسن کے ہوتے ہوئے بھی پریشان ہیں ۔۔۔۔
اور ایسے لوگ بھی دیکھیں ہیں جو حسن کے نا ہوتے ہوئے بھی آپس میں بہت خوش ہیں ، مزے سے اپنی زندگی بسر کررہے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی زرا تصور تو کرو۔۔۔۔۔!!!
انہیں بھی تو اللہ نے بنایا ہے نا ,,, جن کے ہاتھ نہیں ہوتے ، جن کے پاؤں نہیں ہوتے ، جن کی آنکھ نہیں ہوتی ہے ، جن کے ہاتھ ، یا پاؤں ٹوٹ جاتے ہیں ، یا آنکھ ٹیری ہوتی ہے ، وہ بھی تو ہیں ، وہ بھی تو جی رہے ہیں وہ بھی تو زندگی بسر کررہے ہیں ..
پتہ ہے بات کیا ہے؟؟؟ ۔۔۔ ہمارے الفاظ ،،،، ہمارے الفاظ کسی کے لیے مرہم بھی بنتے ہیں اور کسی کے لیے جان لیوا بھی بنتے ہیں ۔۔
ہمارے الفاظوں سے کسی میں نئی زندگی نئی جینے کی امنگ آجاتی ہے ۔۔ اور ہمارے الفاظوں سے کسی کی جان بھی جا سکتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
الفاظ کو ہمیشہ سوچ سمجھ کر نکالیں !!!!!
جیسے کہ آپ نے عموماً سنا ہی ہوگا .
تم یہاں رہتی ہو ، تمہارا شوہر کراچی نہیں لے کر جاتا ، یا وہاں نہیں لے کر جاتا ،
اچھا تمہارا بیٹا تمہیں ملنے نہیں آتا ، نہیں وہ اپنی مصروفیت کے بنا پر نہیں آتا ، ارے یہ کیا بات ہوئی ، تم نے اسے پاس پول کر بڑا کیا ، جوان کیا ، اب وہ تمہارے پاس ہی نہیں آتا ، ایسے کیسے ، یہ تو غلط بات ہے ،
اچھا صرف اتنی سی سیلری ہے ، تمہارا گزارا کیسے ہو جاتا ہے ، اتنی محنت کرتی ہو ، گھر چھوڑا ہوا ہے ، بس اتنی سی سیلری ہے ، کیسے کر لیتی ہو اس میں گزارا ،
اوہو تمہاری اولاد ابھی تک نہیں ہوئی ، کتنے سال ہوگئے شادی کو ،،،،، اپنا علاج کرواؤ ، ایسے کیسے یااار تم زندگی میں جی رہی ہو ، شوہر کچھ نہیں کہتا تم ،
!!!!!!!!!!!!
اس طریقے کی فلاں ، فلاں باتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب یہ بندی یہ سوچ ، سوچ کر پورا دن اپنا خراب کر دے گی ، ٹینشن میں رہے گی ، آپ کو کیا ملے گا ، آپ تو بات کر کے چلے گئے ، لیکن اس کے لیے تو پریشانی دے گئے ،،،،،
اگر آپ یہی الفاظ بہترین استعمال کرتے
جیسے !!!!
یاار شوہر کی مانتے ہیں اگر وہ کراچی نہیں لے جاتا تو کوئی بات نہیں ، اس کے حالات نہیں ہوں گے ، یا کچھ بھی ، تم ابھی اپنی زندگی میں رہو ، جیو ، شوہر کی بات میں خوش رہو !!!
ارے کوئی بات نہیں ، کہاں بیٹے شادی کے بعد ماں باپ کے ہوتے ہیں کوئی بات نہیں بچہ ہے ماں باپ کے بغیر رہ تھوڑی پائے گا بس اسے ہوا لگ گئی ہے تھوڑا اڑنے دو خود ہی آئے گا پریشان تھوڑی ہوتے ہیں بس دعا کیا کرو !!!
کوئی بات نہیں اللہ کا شکر ادا کرو تمہیں اتنے تو پیسے مل رہے ہیں ورنہ سوچو ایسے لوگ بھی ہیں جن کے پس ایک ٹائم کھانے کو نہیں ہوتا ، جتنے پیسے ملتے ہیں شکر ادا کیا کرو ، اور آرام سے ضرورت سے خرچ کیا کرو !!!!!!!
ابھی آپ منفی سوچ اور مثبت سوچ کو سوچیں !!!
اگر آپ پہلے والی باتیں کرتے تو کیا ہوتا کچھ بھی نہیں جب آپ چلے جاتے وہ پریشان ہو جاتے
اور نیچے والی جو باتیں اگر اس کے ذہن میں کبھی کبھار شیطانی خیال آ بھی جائے گا تو فوراً آپ کی بات ذہن میں آئے گی ، نہیں ! ایسے نہیں کرنا
اس لیے اپنے الفاظوں کو بہتر رکھیں ، اچھا چنیں
بولنا ہے تو کچھ ایسا بولیں نا جس سے اگلے بندے کو سن کر تسلی محسوس ہو ، اللہ بھی خوش ہو ،،،،
نا امیدی والی باتیں نا خود کریں نا اوروں کو کرنے دیں ۔۔۔۔۔۔
بلکہ اچھی باتیں کریں اچھا سوچیں اور اگلے کو بھی اچھا بولیں ، لوگوں میں نا امیدی نہیں، بلکہ نئی زندگی جینے کی امنگ پیدا کریں۔۔۔۔۔۔
اس طریقے سے آپ دیکھ لیں ، جو کالے ہوتے ہیں ، وہ بھی کسی کی اولاد ہیں ان کے ماں باپ تو ان سے نفرت نہیں کرتے ، آخر وہ بھی کسی کی ماں ہیں ، بہن ہیں ،بیٹی ہیں ، بہو ہیں ، تو آپ ایسے سوچ کر یا ایسے بول کر اگلے کا دل توڑوگے بلکہ گناہ بھی کماوگے نا امیدی کی باتیں کر کے
یہ سوچو ! اگر اللہ تمہارے بچوں کو ایسا بناتا تو کیا تم لوگوں کو اس پر باتیں کرنے دیتے ؟؟؟؟
نہیں نا ؟؟.
تو بس ان کا بھی خیال رکھو۔ ،،، پتہ تو ہے نا ، مکافات عمل ہوتا ہے ، مکافات عمل ہوتا دیر سے ہے لیکن چکی بڑی باریک پستی ہے ۔۔۔۔
وہ بھی لوگ ہیں دنیا میں ، جی رہے ہیں
جن کی ٹانگ نہیں ہے ، جو بہرے ہیں ، جو دیکھنے سے قاصر ہیں ! لیکن ان کے پاس جینے کے لیے باتیں ہیں امیدیں ہیں لوگ ہیں جو انہیں بتاتے ، سمجھاتے ہیں ،
تو کبھی بھی کالا ، بدصورت ہونے سے خود کو نیچا نا سمجھنا ،،،،،۔۔۔۔
اگر آپ کا قد چھوٹا ہے تو کیوں پریشان ہوتے ہو
ایسے بھی تو لوگ ہیں ، ایسے بھی لوگ دنیا میں ہوتے ہیں ۔۔۔۔
سب کو اللہ نے بنایا ہے ،، کوئی کسی کے کہنے سے بدل نہیں جائے گا ۔۔۔
آپ کسی کو اچھا برا خوبصورت بدصورت پیاری گندی شعور بے شعوری بولنے سے کچھ نہیں ہوگا ،
صرف وقتی پریشانی دیں گے انہیں ،
لیکن آپ یہ سوچیں اگر یہ آپ کے ساتھ ہوتا
تو آپ کو کیسا محسوس کروگے،
کچھ بولنے سے پہلے کچھ کرنے سے پہلے
سب سے پہلے یہ سوچیں اگر اس جگہ پر میں ہوتی
تو مجھے کیا محسوس ہوتا ، کیا میرا دل ٹوٹتا ، کیا مجھے اچھا محسوس ہوتا ۔۔۔۔۔۔
کیا مجھے ایک آس نا ہوتی کیا میں اللہ سے رو کر دعائیں نا مانگتی کہ کاش یا اللہ میں بھی اس کے جیسی خوبصورت ہوتی
اگر اللہ نے حسن دیا ہے تو اسے چھپا کر رکھیں ، لوگوں کو بولنے سے گریز کریں ، تم ایسی ہو تم ویسی ہو ،
بدلنے میں دیر نہیں لگتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ نے جیسے بنایا ،، جو بنایا ، اسی کی رضا میں خوش رہو ۔
نا تم بڑے ہو نا وہ خوبصورت حسین بڑی ہے
سب چھوٹے ہیں ،،،،
خالق مالک اسی رب کی ذات ہے
اس لیے اپنے الفاظوں سے کبھی کسی کو ٹھیس مت پہچاننا ،
اگر حسن ہے تو اپنے تک رکھیں شکر ادا کریں اور لوگوں کو سمجھائیں ان کا دل چھوٹا نا ہونے دیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر بدصورت ہیں حسین نہیں ہیں تو کیا ہوا اللہ کا شکر ادا کریں اللہ کی رضا میں خوش رہیں ،
تمہیں بھی اسی رب نے پیدا کیا ہے اسے بھی اسی رب نے پیدا کیا ہے ،
فرق یہ ہے کہ کچھ لوگ اپنی اوقات بھول جاتے ہیں
کچھ لوگوں کو اپنی اوقات یاد رہتی ہے۔
اسی طرح امیر اور غریب
لوگ اس میں بھی بھول جاتے ہیں
کہ بنانے والا کون ہے ، اور وقت پلٹنے میں دیر نہیں لگتی ۔۔۔۔۔۔
ہر انسان کے ساتھ شیطانی وسوسہ ساتھ ہی ہوتا ہے ، میں ایک بار اوٹو میں بیٹھی ہوں ، کہ ادھر ایک آنٹی غریب تھیں ، کالا کلر تھا ، بال الجھے ہوئے ، اور ڈوپٹہ تھا لیکن پھٹا ہوا ، جوتا تھا لیکن ٹوٹا ہوا ،،،، وہ آ کر بیٹھی ہے تو مجھے اس سے گھن آنے لگی ، میں نے اپنا منہ دوسری طرف کر لیا ، اس سے رخ موڑ لیا ، اور اوپر میں گھاس کو دیکھتے دیکھتے ، میری نظر آسمان پر جا پہنچی ، اور نظریں اِدھر اُدھر گھومنے لگی ، مجھے فوراً اپنے ضمیر نے جھنجھوڑا کہ!!! وہ غریب ہے کالی ہے تو تم اس سے گھن کروگی ، اگر تم ایسی ہو اور وہ ویسی ہے تو کیا ہوا اس نے تو خود کو نہیں بنایا ، تمہیں بھی اللہ نے بنایا ہے ، اور اسے بھی اللہ تعالیٰ نے بنایا ہے ،تو کسی سے گھن کر کے کیا محسوس ہوگا ، وہ بھی کسی کی ماں ہے ، کسی کی بہن ہے ، کسی کی بیٹی ہے ، تو کیا میرا ضمیر یہ اجازت دیتا ہے کہ میں اس سے نفرت کروں ، بلکل نہیں !!!! میں نے کہا یہ آج پہلی بار میں نے کام غلط کیا ہے ،،، یہ سوچتے سوچتے میری آنکھیں نم ہوگئی ، اور میں اس کے ساتھ ہوئی ، اپنا رخ ان کی طرف کیا ، پھر میں نے ہاتھ ملایا ! اسلام علیکم آنٹی ، اتنے اچھے طریقے اور اخلاق سے ملیں ، اور ان کے چہرے پر وہ مسکراہٹ ،،، واللہ !!! ایک غریب کی مسکراہٹ ! سوچیں کیسی ہو سکتی ہے ، اس مسکراہٹ میں ایک آس ، مان ، شان ، اداسی ، آنسو ، خاموش دعائیں ، سب ہوتا ہے پھر ان کے ساتھ میں نے بات کی انہوں نے اچھے طریقے سے بات کی ، اور میرے سر پر بھی ہاتھ پھیرا ، مجھے دعائیں بھی دی ، صحت کی بھی دعا کی ، کامیابی کی بھی دعا دی ،،،،اور تو اور یہ تک بول دیا تمہارے والدین نے تمہاری تربیت بہت اچھی ہے ، ایسے لوگ دنیا میں بہت کم ہوتے ہیں ، میں نظریں نیچے کر کے سنتی رہی ، اور سوچنے لگی ان سے میں نفرت کررہی تھی ، گھن کررہی تھی ، اور ان کی دعائیں فرش سے عرش تک فوراً پہنچی ہوں گی ,, تب ہی مجھے دوبارہ خیال آیا کہ خوبصورتی ، حسن ، کالا , گورا ایسا کچھ نہیں ہوتا ، اخلاق معنیٰ رکھتا ہے صرف
اپنے اخلاق کو پھول جیسا بنا لیں ۔۔۔۔۔۔
خوبصورتی حسن پر کبھی نا جائیں ۔۔۔۔۔۔
اخلاق کو تم اعلیٰ رکھو
حسن کو تم خاک رکھو
Masha Allah ❤️❤️😍
ReplyDelete