Umeed by Dr. Nayab Hashmi on writers point

 

عنوان - امید 

شاعرہ - ڈاکٹر نایاب ہاشمی 


اکثر لکھنے کی کوشش میں 

کچھ لکھ نہیں پاتی 

صفحہ قرطاس پر گھنٹوں 

قلم چل نہیں پاتا 

خیالوں ہی خیالوں میں 

وقت یہ گزرتا ہے 

قلم ہاتھ میں ہوتا ہے 

مگرکاغذ کورا رہتا ہے 


ماضی کی تلخ ساعتیںں

تلخ باتیں تلخ یادیں 

آنکھوں سے بہیں آنسو 

 دل پر بھی گریں آنسو

 گونجتی ہے سوچوں میں 

وہ بے ربط سی باتیں

قلم لکھنے سے قاصر ہے

وہ ماضی کی سوغاتیں 


جہاں ہنسی بھی تھی

خوشی بھی تھی

کچھ اچھا تھا برا بھی تھا 

کیسا تھا وہ گزرا وقت 

بھلانے کی کوشش میں 

جو زیادہ یاد آتا ہے 

لکھنے لگوں جب اُس پر  

قلم پھر چل نہیں  پاتا 


میں تھک کر خود کو

 کہتی ہوں

میں اہنے لفظوں سے خود

 ہی بہلتی ہوں

بھلا دو تم اسے اب تو 

ماضی تو پھر ماضی ہے 

بھلا ہو یا برا ہو وہ 

گزر جاتا ہے آخرکار

مستقبل کے جگنو اب 

آواز ہم کو دیتے ہیں 

حسیں راہ گزر پر یار

چلو ہنستے ہوئے چلتے ہیں

اب کے برس ہم بھی نایاؔب

چلو مل کے ہنستے ہیں

😍😍

1 comment: