Judai by Ashi Khokher


 جُدائی

ازقلم ۔ عاشی کھوکھر سیالکوٹ 


اک ہنستے کھیلتے شوخ و چنچل نٹ کھٹ مزاج حساس بہت خیال رکھنے والے پیارمحبت عزت کرنے والے انسان کو سڑیل بدمزاج سنگ دل مغرور دکھی آتما اُجڑی روح ویران کھنڈر بے حس لاپرواہ بد تمیز بنانے میں جو بیماری کارفرما ہوتی ہے اسے عُرفِ عام میں "جدائی "کہتے ہیں۔ آخر یہ جدائی ہے کیا؟ آنسان کا کسی اپنے بہت پیارے سے بچھڑ جانا اسے کھو دینا دور ہو جانا۔ جدائی صرف موت کی صورت میں نہیں ہوتی یہ جیتے جاگتے انسان کو بھی مار دیتی ہےموت صرف سانسوں کے ٹوٹنے سے نہیں ہوتی جناب کسی اپنے کا اچانک غیر ہو جانا بہت خیال رکھنے والے کا بے پرواہ ہو جانا بہت بولنے والے کا اچانک چُپ کر جانا ہر پل نظروں میں رکھنے والے کا نظر انداز کرنا ہمیشہ ساتھ رہنے والے کا اچانک دور ہو جانا جدائی جیسی آدھی موت سے انسان ہر پل مرتا اور ہر پل جیتا ہے اچھے بھلے خوش باش انسان کو بھری جوانی میں قبر کی منوں مٹی تلے دفنانے والی بیماری کا نام جدائی ہے۔ جانتے ہیں جب اک لڑکی پہلی دفعہ ماں بنتی ہے ناں تو اس ک خوشی بیان نہیں کی جا سکتی اس کے لیے سب سے عزیز اسکی اولاد ہوتی ہے خدانخواستہ اگر اس کی اولاد دنیا سے چلی جاۓ تو اسکے دکھ کا مدعاوا ناممکن ہے وہ ماں اپنی پہلی اولاد کھونے کے بعد چاہے جتنے بھی بچوں کی ماں بن جاۓ دنیا کے سامنے کتنا بھی خوش رہ لے مگر جیسے ہی وہ تنہا ہو اپنے لخت جگر کی یادوں میں گھنٹوں آنسو بہاتی ہے وہ اک پل کو بھی اپنے لخت جگر کو بھولتی نہیں جدائی کا ناگ ہر پل ڈستا ہے گلاب تو دیکھا ہوگا سب نے کتنا پیارا ہوتا ہے بے اختیار دل کو پیار آتا اس پہ مگر وہ کھلتا کانٹوں میں ہے وہ کتنا خوش رہتا ہے کانٹوں کے ساتھ مگر جیسے ہی آپ سے کانٹوں سے درد کریں کچھ دیر وہ ہنستا مسکراتا تروتازه رہے گا مگر دیکھتے ہی دیکھتے وہ مرجھانا شروع کردیتا ہے اسکا رنگ بدلنے لگتا ہےخوشبو جو بہت دور تک پھیلی ہوتی وہ بھی کم ہونے لگتی ہے ہماری نظروں کے سامنے وہ خوبصورت سے بدنما لگنے لگتا ہےکوئی نہیں جان سکتا اسکا درد جدائی مار دیتی ہے جب کسی کا پیارا کھو جاۓ ناں لوگ دلاسے دیتے ہیں تسلیاں دیتے ہیں سمجھاتےہیں مگر اسے سمجھتا کوئی نہیں سب یہی کہتے کسی ایک کے جانے سے زندگی ختم نہیں ہوتی کوئی کسی کے جانے سے مرتا نہیں مگر یہ کیوں نہیں سب سمجھتے کہ ساری دنیا چھوڑ کے دل نے ایک کو چُنا تھا جب وہ بھی کھو جاۓ ناں تو دنیا اُجڑ جاتی ہےروشن دن میں بھی تاریکی ہو جاتی ہے انسان زندہ تو رہتا ہے مگر زندوں میں نہیں ہوتا عشق جوانی کھا جاتا ہے اور جدائی سچ میں مار دیتی ہے جدائی مار دیتی ہے۔

No comments