جرم کیا ہے؟ ازقلم ارم ناز
ازقلم:- ارم ناز(کھنڈہ، صوابی)
*_جرم کیا ہے_*
زندگی چپ چاپ جئے جاؤں تو لگتا ہے جرم کیا ہے
جو گر بولنے لگوں میں حوالہٙ زندگی تو لگتا ہے جرم کیا ہے
میں ڈر سی جاتی ہوں ارد گرد کے حالات دیکھ کر
میں آنکھ بند جو کرتی ہوں تو لگتا ہے جرم کیا ہے
لوگ جرم پے جرم کئے جاتے ہیں مگر خاموش ہے دنیا
میں آوازِ حق جو اُٹھاؤں تو لگتا ہے جرم کیا ہے
لوگ چاہت سے لگا لے اموات کو گلے سے تو کوئی بات نہیں
کوئی اِک آدھ جو جیتا ہے تو لگتا ہے جرم کیا ہے
زندگی زندہ دلی کا نام ہے لوگوں سے سنا تھا میں نے
مگر کوئی دکھلاے زندہ دلی تو لگتا ہے جرم کیا ہے
اہلِ محبت ہار گئے ہیں زمانے کی ریت و رواج دیکھ کر
وہ اب محبّت کی بات جو کرتے ہیں تو لگتا ہے جرم کیا ہے
محبّتیں گناہ کی صورت اِختیار کر گئی ہیں جب سے
اب گر کوئی کر بھی لے حلال محبّت تو لگتا ہے جرم کیا ہے
اولادِ آدم سر گرم عمل ہے پرائے کرداروں کی کھوج میں
میں اپنی ذات کی بابت سوچوں تو لگتا ہے جرم کیا ہے
یہ، وہ، آپ، تم، فلاں فلاں کرتے رہتے ہیں لوگ یہاں
کوئی میں کہہ کر جو کر لیتا ہے بات تو لگتا ہے جرم کیا ہے
میں وہ ہوں جو کہتی ہے کہ جینا ہے تو بس حق سے جینا ہے اِرم
مگر حق سے میں جینے کی کوشش کرکے دیکھوں تو لگتا ہے جرم کیا ہے
No comments