Ghazal by khadija Murtaza

 "غزل"

 ڈھلتے سورج کی کرنوں سے کھیلتی پرنم ہوا

چپکے سے سرگوشی کر گئی ہے کانوں میں 

کہ اک دن ایسے ہی زندگی کی شام ہو جائے گی


یہ کاریں،یہ بنگلیں،یہ ہوٹل اور یہ فیکٹریاں

یہ تو کیا، ہر چیز  تمام  ہو جائے گی

اک دن ایسے ہی زندگی کی شام ہو جائے گی


دھرے کے دھرے رہ جائیں گے سب تجربے

اور ہر جدت و آسائش ناکارہ و عام ہو جائے گی

اک دن ایسے ہی زندگی کی شام ہو جائے گی


وہ دن اٹل ہے اور یہ اکڑتی مسکراتی زندگی

نہ چاہتے ہوئے بھی بے نام ہو جائے گی 

 اک دن ایسے ہی زندگی کی شام ہو جائے گی

                               بقلم، خدیجہ مرتضٰی

No comments