اردو ، ادب اور لکھاری ازقم جویریہ امانت


 اردو، ادب اور لکھاری 

ازقلم:جویریہ امانت (سیالکوٹ) 

ہم سب ہی اس حقیقت سے آشنا ہیں کہ قومی زبانوں کی جگہ اب انگریزی نے لی ہےاورتمام نصاب اردو سے انگلش میں کر دیے ہیں۔جتنی توجہ انگریزی کو دی جاتی اور کسی زبان کو نہیں اور وجہ یہ ہے کہ نوکریاں حاصل کرنی ہیں اس لیے انگریزی پر دسترس حاصل ہو۔ہم تقیانوس نہیں ہیں اس لیے مغرب کا رنگ چڑھانے پہ مجبور ہیں۔مگر اردو کی جگہ اللہ تعالیٰ کے کرم سے مخصوص ہے بالخصوص ادب میں۔ادب کی دنیا نے اردو زبان کو بہت ترقی دی ہے ۔میں نے دیکھا ہے لوگ مختلف شعبوں میں ہوتے ہوئے بھی اردو ادب سے محبت رکھتے ہیں۔لاکھوں انجمنیں قائم ہیں جو اردو زبان کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں۔ادب کا تعلق پاکستان سے ہی نہیں بین الاقوامی سطح پر رائج ہے جہاں اردو زبان کو فروغ دیا جاتا ہے اور خوشی ہوتی ہے کہ ہماری قومی زبان دنیا کی دلی زبان ہے۔ادب اور اردو نے بےبہا لکھاری پیدا کیے جو اپنے الفاظ کی روشنی سے کئی شمعیں روشن کرتے آئے ہیں۔صاحبِ قلم پہ قوم کی خدمت کی اور اصلاح کی ذمہ داری ہوتی ہے۔لہٰذا وہ ہمیشہ حقائق کو مدنظر رکھ کے بات کرے سچ پہ مبنی بات کرے۔غرضیکہ لکھاری کو بعض اوقات تنقید اور منفی رویے بھی دیکھنا پڑھتے ہیں مگر وہ سچ اور خلوص نیت کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑے اور حقائق چھَپوائے نا کہ چھُپائے۔

لیکن ایک حقیقت یہ ہے کہ ادب تخلیق تو ہو رہی ہے مگر تہذیب ختم ہو رہی ہے۔افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بالکل اب ایسا ہے۔وجہ یہ ہے کہ اب یہاں ہر دوسرا بندا ادیب ہے، شاعر ہے۔لوگ لکھنا نہیں سیکھتے نہ اس میں دلچسپی رکھتے ہیں بس ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی لگے ہیں۔ادب بڑی ذمہ داری طلب چیز ہے۔اور دوسری وجہ کہ کاپی پیسٹنگ چل رہی ہے۔ادب تو یہ ہے کہ آپ اپنے الفاظ تخلیق کریں جو آپکے مشاہدے اور گزرتی زندگی کا نچوڑ ہو آپکے دل کی گواہی ہو، مگر یہاں الفاظ چوری کیے جاتے ہیں اور جو خود بھی لکھے اسکی اپنی ذات کا اُس سے دور دور تک تعلق نہیں ہوتا۔معذرت کے ساتھ کہیں گے کہ اصلاح معاشرہ ادب ہے اور اصلاح اپنے آپ سے شروع ہوتی ہے ورنہ تاثیر کہاں آتی ہے۔۔۔! 

شاعری روح کی آواز ہے۔لکھاری الفاط کی طاقت سے رہتی دنیا تک نسلیں سنوار جاتا ہے اور شاعری ہی وہ الفاظ ہیں جو دل پہ گہرا اثر چھوڑتی ہے۔بڑے دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ آج یہاں ہر کوئی شاعر بنا پھرتا ہے اور شاعری کے ہاتھ پاؤں توڑنے میں پورے حصے دار ہیں۔یہ بھی نہیں کہ بس خاص لوگ شاعر ہو سکتے ہیں سب نہیں، لیکن کچھ اصول ہوتے ہیں کچھ جذبات ہوتے ہیں کچھ درد ہوتے یا خوشی کے لمحات ہوتے ہیں جو شاعر کے دل پہ اترتے ہیں اور اسکے دل سے الفاظ کی شکل میں کڑوڑوں دلوں کو راحت بخشتے ہیں اور یہی الفاط عام انسان کو شاعر بنا دیتے ہیں۔کیونکہ پھر دل سے جو بھی بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے اور شاعری روح کی آواز ہے۔

الفاظ کی تخلیق کا گُر ہی آپکو لکھاری بناتا ہے ۔تخلیق دو طرح سے ہوتی ہے۔میرے مطابق ایک تو ہے رب کی تخلیق جس کے آگے تمام تخلیق کاری ختم ہے،اُس نے دنیا،اسکی مخلوق اور سات آسمان تخلیق کیے اور پھر اپنا ادب صحیفوں، کتابوں اور قرآن مجید کی صورت میں تخلیق کیا۔یہ وہ ادب ہے کہ جس میں ہر پڑھنے والے کے لیے سکون ہے اور لاکھوں تفسیریں موجود ہیں جو اس پاک کلام کو کھول کھول کہ بیان کرتی ہیں۔یونہی رب العالمین کی عطا سے انسان کی تخلیق سے مراد ہے ادب۔ادب کہ وہ گہرے الفاظ جو انسان کے اپنے دلی جذبات ہوں اپنی زندگی کا حاصل اور نچوڑ ہو اور انسان کی یہ تخلیق معاشرے اور نسلوں کی اصلاح کا باعث ہو۔اچھا ادب یہ ہے کہ آپ لکھیں اور بس لکھیں ہر وقت لکھنے کا زوق ہو۔اور آپکے الفاظ سے قوموں کی نسلوں کی بہتری منسلک ہو۔آپکا لکھا ہر دل عزیز ہو اور روح کی گہرائیوں تک اثر کرے۔آپکے الفاظ ماضی،حال اور مستقبل کی جھلک دے رہیں ہوں اور سب سے بڑی بات قوم کے لیے لکھیں اور آپکے لکھے میں اتنا اثر ہو کہ ہر کوئی اسے الگ طرز سے دیکھے جیسے یہ الفاظ اسکے خوشی یا غم کا اظہار ہیں۔

 میرے الفاظ مجھے میری زندگی کا قیمتی اثاثہ لگتے ہیں اور بے شک الفاظ ہی انسان کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں جو دوسروں کے لیے بہترین معاون ثابت ہوں اور آپکے اخلاق کو ظاہر کرتے ہوں۔اردو زبان سے بہت محبت ہے اور اس کے فروغ کے لئے دن رات کوشاں ہوں اور اچھا لگتا ہے دلی خوشی ہوتی ہے ادب سے جُڑ کے۔میں اردو زبان کی ترقی اورترویج کے لیے خواب رکھتی ہوں مختلف ادبی۔افتخار راغب جو کہ مشہور ادبی رہنما ہیں پچھلے دنوں ادارے بصیرت آن لائن کے تحت ہونے والے بین الاقوامی مشاعرے میں شرکت فرما تھے مجھے سن کے دلی خوشی ہوئی کہ وہ اردو زبان کی ترویج کے لیے بے حد خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔پاسابانِ بزم قلم میں بطور کالم نگار شامل ہو کے بہت خوشی ہوتی ہے۔یہ ایک بہترین پلیٹ فارم ہے اور ماشاءاللہ سے اِس ادارے نےاردو اور ادب کے لیے بےشمار محنت کی ہے اور کئی آنکھوں کے خواب شرمندہ تعبیر کیے۔وطنِ عزیر کی نوجوان نسل کو پیغام ہے کہ وہ وطن عزیز پاکستان سے محبت کا اظہار کریں اس کا منہ بولا ثبوت دیں۔جو جہاں بھی جس بھی شعبہ سے منسلک ہے اپنی ذات میں لکھاری ہے اپنے ضمیر کا۔ہر کوئی اس وطن کا پاسابان ہے۔ہر ایک سے گزارش ہے کہ اپنی قوم، قومی زبان اور وطن پاکستان سے محبت کریں اور اپنے حصے کی شمع روشن کریں۔زندہ باد، پائندہ باد

No comments