Labour's Day Special by Zoha Shabbir

 


میری  کمپنی میں وہ خوددار شخص کام کرتا تھا

ہمیشہ چن کر ہی میں مزدور ایمان دار رکھتا تھا

پیام اجل آیا، ملک الموت اس جہاں  لے کر چل دیا 

سنا ہے میرا مزدور کبھی  موت سے نہیں ڈرتا تھا 

یتیمی میں بچوں کو چھوڑ دیتا کیسے میں تنہا

یتیموں کے سر پر ہاتھ رکھ آنا   میرا فرض بنتا تھا

خالی ہاتھ بھلا کیسے میں چلا جاتا ان کے گھر

 عمدہ راشن  لے جانے سے ہی میرا عہدہ چمکتا تھا

کچی بستی میں شاہانہ انداز سے ہی امیر اترا

دیکھا ٹوٹی ہوئی دیواروں میں میرا مزدور رہتا تھا

راشن کے تھیلے بچوں کو جب میں نے تھمائے

 تلخ آواز آئی دور کر جس کے لیے  باپ ترستا تھا

یتیم کے سر تک ہی ہاتھ نہیں لے جا سکا  میں

غریب رگوں میں خوددار باپ کا خون مچلتا تھا 

جھونپڑی والے بچے کی نگاہوں سے ڈر گیا تھا

وہ جو "میں" محل میں سکوں کے لیے تڑپتا تھا


ضحی شبیر

No comments