NT Writers Family Poetry Collection

تجھے کیا خبر میرے ہمنوا، تیرا ہجر مجھ پہ عذاب تھا

تیرا یوں مجھ سے بچھڑ جانا، میری عاجزی کی مثال تھا


میرے کیا گلے تجھے کیا پتہ، میرا آنسو پینا کمال تھا

تجھے جانا تھا تو چلا گیا، تیرا لوٹ آنا میرا خواب تھا


اے مریضِ دل تجھے کیا ہوا، وہ شخص فقط اِک حجاب تھا

نہ نظر ملی، نہ ملا کبھی، وہ پھر بھی روحِ سراب تھا


کبھی ہو سکا میرے ہمنوا، تو تلاشنا مجھے ڈھونڈنا

گر نا ملوں تیرے چار سو، تو سمجھنا میں اِک نادان تھا


اک آگ ہے میرے چار سو، تو تھا روبرو یہ گمان تھا

میں بھٹک گیا، میں اُجڑ گیا، پھر مرنا مجھ پہ حلال تھا


✍️نادیہ طاہر

 *****************

تجھے کیا خبر میرے ہمنوا، تیرا ہجر مجھ پہ عذاب تھا

وہ رنجشیں، وہ مشکلیں، میری زندگی کا نصاب تھا


جو بھی دکھ ملا، جو بھی درد ملا، تیری وہ ساری عنایتیں 

وہ بے رخی، وہ تلخیاں، میری آنکھ کا وجہِ سحاب تھا


دروغ وعدے، نصیب میرے، وہ تیری ادھوری قسمیں

وہ حقیر قربت، فتور نظریں، تیرا ساتھ تو کمخواب تھا


دغا باز، بے رحم، صفِ دشمناں میں ہے کھڑا ہوا

مغرور چہرا، تنگ دل, وہ شخص بالکل ناصواب تھا


مجبور عادت، لازوال محبت، میرا قلب دھڑکے تیرے نام پر

وہ چلا گیا، وہ ساتھ ہے، یہ گماں میرا سہراب تھا

از قلم اقصیٰ بنت عارف

******************

عاشی کھوکھر سیالکوٹ 


تجھے کیا خبر میرے ہمنوا

تیرا ہجر مجھ پہ عذاب تھا

جسے پڑھ کے میں مسکراؤں

ہاں تُوہی وہ  اک کتاب تھا

تیری مسکان ہے ایسی جاناں

جیسے کِھلتا کوئی گلاب تھا

میں دیکھنا چاہوں ہرروز جسے

تُو وہ اک حسیں خواب تھا

تیری قربت کو سب ترسیں یہاں 

تیرا ساتھ ایسا لاجواب تھا

تُو امیں ہے میری محبت کا 

تیرا پیار   بے حساب تھا

میں سوچوں تمہیں رات دن 

کہ تمہیں سوچنا بڑا ثواب تھا

تمہیں کیا خبر میرے ہمنوا

تیرا ہجر مجھ پہ عذاب تھا

**************

تجھ کیا خبر میرے ہمنوا 

تیرا ہجر مجھ پر عذاب تھا 

تجھے دیکھوں میں ہر صبح 

میری زندگی کا یہ خواب تھا 

تیری کس ادا کی کروں تعریف 

تیرا ہر نقش کمال تر کمال تھا 

تو جو چھوڑ کر چلا گیا مجھے 

ضرور اس میں بھی کوئی راز تھا 

تیری جھیل جیسی گہری آنکھوں میں 

شاہد کسی بات کا ملال تھا 

تیرے ہجر میں ہم روتے رہے رات دن 

تو کسی اور سے دست دراز تھا 

تیرے 

تجھے بھولنا یوں آساں نہیں 

تیرا لہجہ بڑا باکمال تھا 

تیرے کس ستم کو بیاں کروں 

تیرا ہر ستم بے مثال تھا 


از قلم آمنہ افضل

***************

~ تجھے کیا خبر میرے ہمنوا، تیرا ہجر مجھ پہ عذاب تھا

میں کیاکیا تجھ سے بیان کروں جوغم باعثِ حصار تھا

شبِ غمِ فراق میں پوچھتا ہی رھا دل، تم نے مجھکو مانگا ہی نہیں ورنہ کیا تیرا کوئی خدا نہ تھا؟

زندگی کی خاک میں ہے کس کی حسرت تعمیر،خیال وخواب میں یہ کس نے گھر بنایا تھا

جس کو بھی خبر ملی اس نے یہی گلہ کیا،کیوں کر لی تو نے محبت تو'تو سمجھدار تھا

ویسے ہی تمہیں وہم ہے میں "افلاک نشیں"تھا، تم لوگ بڑے لوگ ہو میں "خاک نشیں"تھا 

  شاہدہ مقصود  

*********************

تجھے کیا خبر میرے ہمنوا، تیرا ہجر مجھ پہ عذاب تھا

پہلے تو یقیں دلایا پیار کا 

پھر توڑ دیا ذات کو ہی میری 

تجھے کیا خبر تیرا بچھڑ جانا

تیرا روٹھ جانا تیرا اس طرح مجھے برباد کرنا تیرا عذاب تھا

میری زندگی نے بھی ایسا موڑ لیا 

آج تیرے لئے مجھے کھو دینا تیرے لئے عذاب ہے 

تو لاکھ چاہے واپس آنا میرے ہمنوا 

بند کر دیے سب ہی راستے دل کے 

اب سوچے گا تو بھی کیا ہوتا ہے بچھڑنا 

وقت نے پلٹ دی بازی کل جو پیار تیرے لئے عذاب تھا 

آج تیرا میری زندگی میں آنا عذاب ہے 

انیقہ ملک ✍🏻✍🏻

******************

تجھے کیا خبر میرے ہمنو

تیرا ہجر مجھ پہ عذاب تھا 

تیرے جانے کا میرے "دلبرا" 

میرے دل کو بہت ملال تھا 

رہے خود سے ہی غافل" پیا"

اُلجھنوں کا گھیرے ہمیں جال تھا 

تو کیوں ہوگیا انجان ہم سے 

ہر نگاہ میں یہی سوال تھا 

دھکیل گیا جس میں تو ہمیں 

تیری یادوں کا دہکتا "الاؤ "تھا 

تو کیوں پوچھتا ہے پلٹ کے اب 

میرا دل تو تیرے ہی پاس تھا 

جسے کُھولتا رہا تُو یہاں، وہاں 

وہ ورق ،ورق میری ذات تھا 

جسے پڑھ کے بھی تُو انجان رہا 

میری زندگی کا تُو وہ باب تھا 

تجھے کیا خبر میرے ہمنوا 

تیرا ہجر مجھ پہ عذاب تھا 

sabi Writes ✍🏻✍🏻

**************


No comments