Muhabat ki ak Nazam written by Shabnam Kanwal
*محبت کی ایک نظم*
شبنم کنول
حافظ آباد گاؤں پاپانگری
چلو محبت کی نظم کہہ کر
دکھائیں سب کو
تم اپنی آنکھوں کی دھوپ بھیجو
تم اپنا روپ سروپ بھیجو
میں نظم کا وہ بناؤں مکھڑا
اور اپنی زلفوں کی شام کر دوں
کہ انترے کو تمام کر دوں
تمھاری سانسوں سے لے کے حدت
میں شاعری کے خیال بن لوں
میں لفظ میں سارے خواب چن لوں
کہیں اجالے کے رنگ رکھ دوں
کہیں سویرے کی روشنی ہو
تمھارے ہونٹوں کی سرخیوں سے
میں حرف کاڑھوں
میں اپنے سارے بدن کا اس میں فسوں اتاروں
اسی اجالے سے روح اپنی بھی میں نکھاروں
تمھارے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالوں
تو نظم بھی ساتھ چل پڑے گی
کہ دل کی دھڑکن بھی نظم
میں رکھ کے زندہ کر دیں
No comments