Naajany Kun urdu poetry written by Ashi Khokhar


 "نہ جانے کیوں"

از قلم۔ عاشی کھوکھر سیالکوٹ 


ہر بار میرے ساتھ ہی

نہ جانے ایسا کیوں ہوتا ہے

میں جسکو بھی اپنا بناؤں

وہی مجھ سے کھو جاتا ہے

میں سب سے ملتی ہنستی ہوں

باتیں کرتی ہوں 

مگر پھر بھی نہ جانے کیوں

میرے اندر کی ویرانی نہیں جاتی

میں خود کو چھوڑ کے باقی

سب کو خوش رکھتی ہوں 

مگر پھر بھی نہ جانے کیوں

کوئی مجھ سے خوش نہیں ہوتا

میں سب کے ساتھ انکی ہوتی ہوں 

مگر نہ جانے کیوں

میرے ساتھ کوئی میرا نہیں ہوتا

اپنی ضرورت مطلب تک

سب میرے ہی ریتے ہیں

مگر نہ جانے کیوں

مطلب پورا ہوتے ہی

کوئی میرا نہیں رہتا

میرے معاملے میں سب لوگ

بہت پوسیسیو ہو جاتے ہیں

بانٹ نہیں سکتے مجھے کسی سے

مگر پھر نہ جانے کیوں

مجھے تنہاچھوڑ دیتے ہیں

بہت سمجھایا میں نے دل کو اپنے

یہ دنیا داری ہے 

ایسا ہوتا رہتا ہے

مگر پھر بھی نہ جانے کیوں

انکے واپس آنے کی

دل سے امید نہیں مٹتی 

ہر بار میرے ساتھ ہی

نہ جانے ایسا کیوں ہوتا ہے

میں جس کو بھی اپنا بناؤں

وہی مجھ سے کھو جاتا ہے

No comments