Poetry on Eid ul Fiter by Khadija Murtaza
"نظم"عید
سنا ہے پھر عید آنے والی ہے
خوشیوں کی سوغات لانے والی ہے
کچھ تحفےکچھ انعامات لانے والی ہے
اداس لبوں پر مسکان لانے والی ہے
نئے کپڑے ،نئے جوتے اور نئے کھلونے
مسکراتی ہوئی روشن صبح لانے والی ہے
رحیم ہے وہ ذات اور رحمان کی طرف سے
لطف و کرم کی پھر دوا آنے والی ہے
نفرتوں کے غبار میں بے حسی کے بازار میں
محبتوں کی فضاء چھانے والی ہے
بچھڑے ہوؤں کی یادوں،اپنوں کے غم
کچھ کے لیے کڑا امتحاں لانے والی ہے
مہینے بھر کے صبر کا نتیجہ ہے کہ
رحمتوں و نعمتوں کی صدا آنے والی ہے
سنا ہے کہ پھر عید آنے والی ہے
مگر ان لمحات میں یہ بھول نہ جانا
کسی کے دل کو نہ ٹھیس پہچانا
خود پہن لو چاہے برانڈڈ کپڑے
مگر کسی غریب کا نہ مذاق اڑانا
احساس رکھنا دوسروں کا بھی
نام حقوق العباد کہیں بھول نہ جانا
بھوک سے جو رویا اور پھر سویا
تو پھر عید یہ تمہاری کس کام کی
خوشی کے موقع پر جو نہ دے سکےخوشی
تو پھر مسلمانی یہ تمہاری کس نام کی
خوش رہو اور بانٹتے رہو خوشیاں کیونکہ
معلوم نہیں کہ زندگی ہے کتنے ایام کی
خدیجہ مرتضیٰ
No comments