Poetry written by Maham Riaz

 وہ جو ہنستی تھی تو ہنستی چلی جاتی تھی

وہ جو بولتی تھی تو بولتی چلی جاتی تھی

وہ جو دوست بناتے ہوئے سو بار سوچتی تھی

وہ لڑکی عشق کر بیٹھی تھی

ہائے! وہ یہ کیا کر بیٹھی تھی 

وہ تو دل کے کسی کونے میں عشق کو رکھ کے بھول بیٹھی تھی

وہ تو خود سے بھی یہ بات نہ کہتی تھی

وہ اس کو قسمت کا کوئی کھیل سمجھ کے بھول بیٹھی تھی

ہاں اسے عشق ہوا یہ ایک دفعہ کا ذکر تھا

پر پھر ایک دن عشق کی قبر کو کھود بیٹھی تھی

تو پھر سے کسی کے سنگ ان دیکھی راہوں پے چل بیٹھی تھی

نئے خواب نئے جذبات لیے وہ پگلی خود کو بھول بیٹھی تھی تھی

 وہ انجان تھی پاگل کہ جس کو خود دفنا دیں وہ زندہ نہیں ہوا کرتے

کہ پت جھڑ  میں کبھی بھی پھول  کھلا نہیں کرتے

کہ چمکتی دیکھ کے کوئی چیز اس پہ مر جایا نہیں کرتے 

کہ قسمت کو اپنی خود ہی آزمایا نہیں کرتے

بھولی ہوئی باتوں کو پھر سے دوہرایا نہیں کرتے 

از قلم ماہم ریاض

No comments