Munafqat written by Binish Batool
از قلم : بینش بتول
منافقت کے لفظی معنی " ہیر پھیر " کرنے کے ہے ۔ جس کا مطلب اقوال یا اصولوں کو بدل ڈالنا کے ہیں ۔ منافقت کرنے والے شخص کو منافق کہا جاتا ہے ۔ رب العزت نے منافق ایسے شخص کو کہا ہے جو اس کے کلام کو بدلنے کا کردار ادا کرتا ہے ۔ یہ لوگ بظاہر تو مسلمان تھے لیکن درحقیقت وہ اسلام کے سب سے بڑے دشمن تھے ۔ مسلمانوں کو اندھیرے میں جھونکنے کے لیے منافقوں نے نہایت ہی اعلیٰ کردار ادا کیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ ربّ العزت منافقوں کو نہایت ہی نا پسند کرتا ہے اور سیدی بات کہنا پسند فرماتا ہے ۔ گو وہ تمہیں اچھی معلوم یا بری ۔
قرآن مجید کی سورۃ آلاحزاب کی پہلی آیت میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔
" اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! خدا سے ڈرتے رہنا اور کافروں منافقوں کا کہا نہ ماننا بےشک اللہ جاننے والا اور حکمت والا ہے ۔"
اللہ نے منافقوں کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو مخاطب کر کے فرمائیں تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جان لیں اور لوگوں کو آگاہ کردے ۔ منافقت پورے گروہ کی بربادی کا باعث بنتی ہے ۔ اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اللہ نے منافقوں سے جہنم کے سب سے نچلے درجے کا وعدہ کیا ہے ۔
عام طور پہ ایک ہی بڑی اور بری برائی موجود ہوتی ہے ۔ لیکن ایک منافقت کرنے والے شخص میں جھوٹ ، حسد ، کینا ، بغض جیسی بے شمار برائیاں موجود ہوتی ہے ۔ منافقت کرنے والا ہرگز کسی کا دوست نہیں ہوتا ۔ ایسا شخص دور دور تک لفظ " دوست " آشنا نہیں ہوتا ۔ ایسا شخص ایک وقت میں دو گروہ کا مددگار کہلاتا ہے لیکن در حقیقت وہ کسی کا مدد گار نہیں ہوتا ۔ منافقت کرنے والے شخص کا رشتہ اپنے گروہ سے دیمک اور لکڑی کی ماند ہوتا ہے ۔ لکڑی اپنی مضبوطی کو مدنظر رکھ کر چھوٹے سے حشر کو اپنے اندر پنا دیتی ہے ۔ اور وہ حشر اسے ہی اندر سے کمزور کرکے ختم کرنے کا کردار ادا کرتا ہے ۔ اسی طرح جب ایک منافق کسی گروہ کا حصہ بنتا ہے ۔ تو گروہ کی مقابلہ کرنے کی صلاحیت ختم کرکے اس کی بربادی کا باعث بنتا ہے ۔ جس دیمک سے خالی لکڑی مضبوط ہوتی ہے اسی طرح منافق سے خالی گروہ طاقت میں اس گروہ سے بہتر ہوتا ہے جو تعداد میں زیادتی کے ساتھ خود میں ایک منافق رکھتا ہو ۔ منافق کی ایک بات سمجھ سے باہر ہے ۔ کہ وہ منافقت کیوں کرتا ہے ؟ جب اسے اس سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا ۔ کیونکہ منافقت کا اثر دوسروں کی بانسبت منافقت کرنے والے شخص پہ زیادہ پڑتا ہے ۔ وہ دیمک کی ماند اپنی پناہ گاہ خود ہی نگل جاتا ہے ۔ اور بدلے میں اسے کھلے آسمان اور بنجر زمین کے کچھ بھی میسر نہیں آتا ۔ ایسے شخص کی حالت دھوبی کے کتے کی ماند ہوتی ہے ۔ جو گھر کا ہے نا گھاٹ کا ۔
میں اپنی بات کروں تو میرے نزدیک منافقت کی مثال ایک گھنے جنگل کی ماند ہے ۔ جس کے بالکل درمیاں میں چھوت کی کسی بیماری میں مبتلا ایک درخت ہے ۔ جو بیماری کی وجہ سے خوشک ہوچکا ہے ۔ جس کی خوشک شاخیں اپنے گرد موجود درختوں کو چھو کر بیمار کر رہی ہیں ۔ اور جنگل میں چلنے والی ہوا اس کے خشک بیمار پتوں کو اڑا کر زمیں کے کسی حصے پہ گرا دیتی ہے ۔ اور یہ بیماری پورے جنگل میں پھیل کر خوشک سالی اور تباہی کا باعث بنتی ہے ۔ اور بدلے میں کسی کو بھی کچھ حاصل نہیں ہوتا ۔ اگر آسان لفظوں میں بیان کرو تو دوسروں کے احساس سے کھلنے والا شخص منافق کہلاتا ہے ۔ خوشی ، غم ، نفع اور نقصان سے ناآشنا شخص کو منافق کہتے ہیں ۔ منافقت دوستی جیسے خوبصورت ناطے سے آشنا نہیں ہوتی ۔ کسی کی تکلیف دکھائی نہیں دیتی اور کسی کی خوشی برداشت نہیں ہوتی یہی ہے منافقت ۔
آخر میں صرف اتنا ہی کہنا چاہوں گی کہ منافق شخص کو کبھی دوست نا رکھے اور اللہ سے اس کی پناہ طلب کرے اور اس معاملے میں اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو منافق لوگوں سے محفوظ رکھے آمین ۔
nice
ReplyDeletenice awesome
ReplyDeletewaaah waaah
ReplyDeleteameeen
ReplyDeletenext column kab aaay ga
ReplyDeleteInshaallah jald
DeleteAmeen... Bht khobsorat alfaz
ReplyDeleteNice 👍
ReplyDeleteAmeen...
ReplyDeleteBhtreeen alfaz
ReplyDeletegood wording use i am waiting for your next article
ReplyDeleteAmeen
ReplyDeleteAmeen
ReplyDeleteKhoob .
ReplyDeleteMunafiq ke 3 types Hain jab bat kar tu joot bulay. Jab wada karay tu Pura na karay. Jab us kay pass amnat RAKHY Jay tu kehyanat Kary. Farman nabi kareem. Sallallahu Alaihi wasallam...
ReplyDeleteWeldon
ReplyDeleteMy dear Weldon
Your father is proud
of your highness, majesty and excellency
Weldon dear I really like your all article
ReplyDeleteGreat work❤️❤️
ReplyDelete