Ramzan pakwan ka Mahina ya Ibadat ka? Written by Dr. Nayab Hashmi


 رمضان پکوان کا مہینہ یا عبادت کا ؟  

ڈاکٹر نایاب ہاشمی 


رمضان کا مہینہ آتے ہی ہمارے نظروں کے سامنے افطار اور پر تکلف دسترخوان آجاتا ہے ۔ کھانے کے اچھے اچھے پکوان سوچ کر ہی منہ میں پانی آجاتا ہے ۔ خواتین تو باقاعدہ پورے مہینے کا چارٹ تیار کرتی ہیں کہ سحری ، افطار اور افطار کے بعد کے کھانے میں کیا کیا بنے گا ۔ اس چارٹ میں ایسے ایسے پکوان نظر آتے ہیں جو کہ ہم سال بھر نہیں بناتے لیکن وہ مشکل اور وقت ضائع کرنے والے پکوان ، رمضان کا حصہ ہوتے ہیں ۔ ہم نے رمضان کو عبادت کا نہیں بلکہ پکوان بنانے اور کھانے کا مہینہ سمجھ لیا ہے ۔ ہم افطار بھی ایسا کرتے ہیں جیسے کہ اپنے بھائی کا ولیمہ ہو ۔ اور ولیمہ بھی روز ہو ۔۔


رمضان کا مہینہ اس لئے آتا ہے تاکہ ہم بھوکے پیاسے افراد کی بھوک اور پیاس کا احساس کر سکے ۔ لیکن ہم رمضان کو اتنے شاہانہ انداز میں گزارتے ہیں کہ اس میں کسی کی بھوک پیاس کا احساس تو کیا ہوگا ، الٹا ہماری کھانے پینے کی عادتیں بگڑ جاتی ہیں ۔ 


رمضان ڈائٹنگ کا بہترین مہینہ ہے ۔ روزہ رکھنے سے کئی امراض سے نجات ملتی ہے اور کئی امراض سے بچاؤ ہوتا ہے ۔ صحیح طریقے سے سحری اور افطار کرنا یعنی کم کھانا ، عبادتیں کرنا ، اور پورا دن بھوکا پیاسا رہنا ، کینسر کے جراثیم کو مار دیتا ہے ، بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے ، شوگر لیول بھی کنٹرول میں آجاتا ہے ، کولسٹرول لیول کم ہوتا ہے ۔ دل کی شریانیں کھل جاتی ہیں ۔  گردے صحیح طریقے سے کام کرتے  ہیں اور گروں سے جڑی کئی بیماریاں دور ہوتی ہیں ۔ لیور کو پورا دن آرام ملتا ہے ۔ یہ سلسلہ پورا مہینہ چلتا ہے ۔ اور پھر وہ سال بھر کام کرنے کے لیے فریش ہو جاتا ہے ۔ لیور نیا خون بناتا ہے جس سے اینیمیا کی بیماری دور ہوتی ہے ۔ باڈی میں ایکسٹرا فیٹس جل جاتے ہیں جس سے موٹاپا کم ہوتا ہے ۔  جسم سے زہریلے مادے نکال دیے جاتے ہیں اور اسکن کلیئر ہو جاتی ہے جس سے چہرے پہ رونق آجاتی ہے ۔ روزے میں بلڈ سرکولیشن بڑھتا ہے اور ہمارا دل اچھے طریقے سے کام کرتا ہے . سحری کے تین چار گھنٹے بعد سے ہمارا پیٹ خالی ہوتا ہے اور اسے  آکسیجن کی ضرورت نہیں پڑتی ، اسی لئے جب ہم کوئی دماغی کام کرتے ہیں یا قرآن حفظ کرتے ہیں تو آکسیجن زیادہ مقدار میں پیٹ کے بجائے دماغ کی طرف circulate کرتی ہے . جس سے ہمارے دماغ کے خلیات اسپیڈ میں کام کرتے ہیں ، ہماری یادداشت میں اضافہ ہوتا ہے اور ہمیں جلدی حفظ ہو جاتا ہے ۔ 


غیر مسلم سائنٹسٹ کہتے ہیں کہ اگر کسی کو بہترین طریقے سے ڈائٹنگ کرنا ہو تو وہ مسلمانوں کی طرح روزے رکھے ۔ یعنی صبح و شام تھوڑا سا کھانا کھائے اور باقی کا پورا دن بھوکا پیاسا رہے ۔ کئی ہالی ووڈ اور بالی ووڈ کے ماڈلز اس طریقے کو اپنا کر اپنا وزن کم کرتے ہیں اور اپنی باڈی کو شیپ میں رکھتے ہیں۔  لیکن ہم مسلمانوں نے رمضان کو صرف کھانے پینے کا مہینہ بنا لیا ہے ۔ اس لیے رمضان کے بعد ہمارا وزن 5-10 kg  بڑھ جاتا ہیں ۔ اگر ہمارا وزن کم نہیں ہورہا ہے تو کم از کم اتنا ہی رہے جتنا رمضان سے پہلے تھا ۔ یہ بھی ہمارے لیے بہت بڑا اچیومنٹ رہے گا ۔ 


 افطار و سحری میں کیا کھائیں؟ :- 

سحری میں سادی روٹی ، دہی ، کھجور ، دودھ ، خمیری روٹی ، کیلا ، کھائیں ۔ ہری الائچی یا دو تین چمچ دہی کھا لینے سے پورا دن پیاس کا احساس نہیں ہوتا اور ہوتا بھی ہے تو بہت کم ۔ زیادہ تیل اور گھی کی بنی چیزیں کھانے سے پرہیز کرے ۔ ہلکی غذا کھائیں ۔ جتنا پی سکتے ہیں اتنا پانی پئیں۔ بہت زیادہ پانی پینے سے پرہیز کرے ہمارا پیٹ انسان کا ہے اونٹ کا نہیں ۔ اونٹ اپنے پیٹ میں پانی اسٹور کر سکتا ہے ہم نہیں ۔ بہت زیادہ پانی ایک ساتھ پی لینے سے گردوں پر پریشر آتا ہے ، گردے کمزور ہو کر کئی بیماریاں ہو سکتی ہیں ۔ 


افطار کا سنت طریقہ ہے کہ کھجور سے کرے ۔ کھجور میسر نہ ہو تو پانی سے ۔ اس کے بعد ہی کوئی اور چیز کھائیں ۔ افطار میں پھلوں کا استعمال زیادہ کریں ۔ بازاری چیزوں کا پرہیز کریں ۔ ویسے بھی کورونا وبا کی وجہ سے باہر کے کھانے نہ کھائے تو بہتر ہیں ۔ گھر میں تلی ہوئی چیزیں ایک وقت میں ایک یا دو ہی بنائیں ۔ تربوز اور خربوزہ کا استعمال رکھیں کیوں کہ اس میں 90 فیصد پانی ہوتا ہے جو دن بھر کے ہمارے جسم میں ہوئی پانی کی کمی کو پورا کرتے ہیں ۔ کیلا کھائیے  . اس میں کیلشیم ہوتا ہے جس سے ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں ۔ گھر میں بنا ہوا فریش فروٹ جوس یا لسی پیے ۔ کوشش کرے کھانا اتنا ہی کھائے جتنا کھانے کے بعد آپ مغرب کی نماز کے لیے کھڑا ہو سکے ۔  عائشہ اور تراویح کے بعد اگر بھوک کا احساس ہو تو فروٹ کھائے ۔ روٹی چاول سالن سبزیاں وغیرہ نہ کھائیں ۔ ان چیزوں کے لئے سحری تک صبر کر لیں ۔ 


یاد رکھئے کہ اللہ تعالی نے رمضان کا مہینہ ہمارے لئے صرف عبادت کے لئے بنایا ہے پکوان سیکھنے اور سکھانے کے لیے نہیں ۔ مرد حضرات بھی فرمائشیں کرکے اپنے گھر کی عورتوں کا جینا حرام نہ کریں ۔ ان فرمائشوں کے لیے رمضان کے بعد اور گیارہ مہینے آپ کو ملیں گے ۔ صاف ستھرا غذائیت سے بھرپور کھانا کھائے جتنی استطاعت ہے اتنی اللہ کی عبادت کرے اور کوشش کریں کہ ہم اپنے کھانے میں سے کسی بھوکے کو بھی کھلا سکے ۔ اللہ تعالی اس رمضان کو ہمارے لئے برکت کا مہینہ بنا دے ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے صحت دے آمین ۔۔

1 comment:

  1. MashAllah amazing content ������

    ReplyDelete