Ramzan ull mubarak or Pyary Pyary Bchy Written by Hamid Raza




.. رمضان المبارک اور پیارے پیارے بچے.. 

حامد رضا - ریاض ، سعودی عرب 


ننھے منے پیارے بچوں!!!  رمضان المبارک اپنی برکتوں رحمتوں کے ساتھ ہم سب کے لئے بے شمار خوشیاں لے کر بس آنے ہی والا ہے۔  تو آپ لوگوں نے کیا کیا تیاریاں کی ہیں استقبال رمضان کی؟ جلدی بتائیں  


یہ بھی خوشی کی بات  ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے ماہ رمضان آپ کی موسم گرما کی تعطیلات میں آرہا ہے اور شائد یہ سلسلہ آئندہ بھی چند برسوں تک جاری رہے ۔ مگر کورونا کی مہلک وبا کی وجہ سے آپ لوگوں کی اسکولوں کی شائد تعطیلات ہی ہیں اور گھروں پر ہی آن لائن کلاسز اورامتحانات ہورہے ہوں اور یقیناً آپ لوگ گھروں پر بھی خوب پڑھ رہے ہوں گے ۔ اور جناب اب تو موسم کے بھی خوشگوار ہونے کی اطلاعات ہیں تو بھلا اس ماحول میں بچے روزہ کیوں چھوڑیں گے؟ جبکہ اسکول بھی بند ہیں۔ اب تو اسکول جانے کی بھی فکر نہیں اس لئے اب سارے پیارے پیارے بچے روزہ رکھ کر نمازوں کی پابندی کرینگے اور نیند کے مزے لینے کی کوشش کریں گے یا پھر موبائل اور کمپیوٹر میں مگن ہو جائیں گے ۔۔ کیوں صحیح ہے نا؟؟؟ 


رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں بچوں کی خوشیوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا ۔ بڑے اہتمام کے ساتھ سحری اور افطاری  کی جاتی ہے ۔ ابتدائی روزے تو بچے بڑے شوق سے رکھتے ہیں اور پھر شام میں افطار سے قبل زور و شور سے تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں۔ امی، باجی، بھابی سب گرما گرم پکوڑے تیار کررہے ہوتے ہیں یا پھر فروٹ چاٹ دہی بھلے و دیگر چٹ پٹی اشیا کیونکہ یہ بچوں کو بہت پسند ہیں۔ پیاس بھی شدت کی محسوس ہوتی ہے مگر اللہ کی رضا میں بچے بھی راضی ہیں اور افطار کا انتطار کرتے ہیں ۔ افطاری میں بچے اور بڑے ٹھنڈے مشروبات بڑے شوق سے پیتے ہیں ۔ لیکن طبی ماہرین کے مطابق ضرورت سے زیادہ ٹھنڈے مشروبات اور افطاری کے اوقات میں زیادہ پانی پینا صحت کے لئے اچھا نہیں اس لئے خیال رکھیں 


بچوں کو ابتدائی عمر میں ہی روزہ رکھنے کی عادت ڈالنا چاہئیے۔ بے شک بچے عمر کے اس حصے میں ہیں کہ پورا روزہ رکھنا ان کے لئے مشکل ہے اور ایسے بچے بھی ہیں جن کی عمر ابھی روزہ رکھنے کی نہیں ہے لیکن وہ والدین سے ضد کرتے ہیں کہ انہوں نے روزہ ضرور رکھنا ہے چاہے کچھ بھی ہو۔ کم عمری میں بچوں کو اس لئے بھی روزہ رکھنا چاہئیے کہ وہ ذہنی طور پر تیار رہیں کہ آئندہ چند برسوں میں وہ عمر کے اس حصے میں جائیں گے جب ان پر روزہ رکھنا فرض ہو گا ۔ تو ان کا دھیان ابھی سے اس طرف مائل کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو بچے روزہ رکھتے ہیں انکے والدین کو چاہئیے کہ وہ بچوں کی حوصلہ افزائی ضرور کریں۔روزہ ایک ڈھال ہے اور برائیوں سے بچاتا ہے  


ہمارے پیارے نبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس شخص نے کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرایا تو اس کو گناہوں مغفرت اور دوزخ سے نجات ملے گی اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا۔ 


اس ماہ مبارک میں نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم خود مساکین و غربا کی امداد فرماتے اور اپنے افطار اور سحری میں انہیں بھی شریک فرماتے تھے۔


 ننھے منھے دوستوں!!! اس مبارک مہینے میں ایک نیکی کرنے سے ستر نیکیوں کا ثواب ملتا ہے - کوشش کریں کہ اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمائیں۔ دوسروں کے کام آئیں ۔ ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کریں۔ غربا اور مساکین کا روزہ افطار کروائیں اور سحری کے اوقات میں انہیں روزہ رکھنے کے لئے کھانے پینے کی اشیاء مہیا کریں اور اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ جو آپ خود کھاتے  ہیں وہی کھانا دیں، جو اپنے لئے پسند کریں وہی ان کے لئے پسند کریں۔


روزہ ایک روحانی تربیت بھی ہے اللہ تبارک و تعالی نے روزے کو روحانی، اخلاقی اور جسمانی تربیت کا ذریعہ بنا کر اجتمائی معاشرتی اہمیتوں کا حامل قرار دیا ہے جب یہ مبارک مہینہ شروع ہوتا ہے تو رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں اس مہینے میں مومن کا رزق زیادہ ہو جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے کہ جنت میں ایک دروازہ جسے "ریان" کہا جاتا ہے ۔ قیامت کے روز اس دروازے  سے صرف روزہ دار کو داخل ہونے کی اجازت ہو گی ۔ فرشتے پکاریں گے کہ روزہ دار کہاں ہے؟ روزہ دار یہ آواز سن کر جنت میں داخل ہونے کے لئے اس دروازے کی طرف بڑھتے چلے جائیں گے۔

 

 اس مبارک مہینہ میں مساجد میں نمازیوں کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے ۔ بچے بھی بڑے شوق سے نماز پڑھنے مساجد میں جاتے ہیں ۔ مگر کیا ہی اچھا ہو کہ یہ عمل پورا سال جاری رہے تاکہ ہم اپنے رب کو راضی کرلیں اور نجات کا ذریعہ بن جائے - ایک بات کا خیال رہے کہ بغیر نماز کے روزہ رکھنا صرف بھوکا رہنے کے سوا کچھ نہیں۔ روزے کا ثواب صرف اسی صورت میں  ملتا ہے جب جسم کے ہر اعضا کا روزہ ہو ۔ منہ سے کوئی ایسی بات نہ کرو جس سے دوسرے  کی دل شکنی ہو ۔ کسی کی غیر موجودگی میں اسے برا مت کہو یعنی غیبت نہ کرو۔ آنکھ سے کوئی ایسی چیز نہ دیکھو جس میں برائی کا عنصر شامل ہو ۔ ہاتھ کا روزہ یعنی اپنے ہاتھوں سے کوئی ایسا کام نہ کرو جس سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہو۔ کسی ایسی جگہ نہ جاؤ جہاں برائی کا اندیشہ ہو۔ اپنا ذہن  صاف رکھو،  اپنا لباس صاف رکھو، جھوٹ نہ بولو، گالی گلوچ نہ کرو۔ غرض یہ کہ  ہر لحاظ سے روزے کا احترام کرو۔ تب ہی روزہ رکھنے کا اجر ملتا ہے اور رمضان المبارک کا صحیح لطف آتا ہے 

 

ہمار ہاں دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ بچے روزہ رکھ کر کوئی کام نہیں کرتے۔ اگر گھر کے کسی فرد نے کام کہہ دیا تو جواب ملا میرا روزہ ہے۔ ہوم ورک کرنے کو کہا گیا تو بھی یہی جواب ملا۔روزہ رکھنے کے بعد اگر مناسب ٹائم ٹیبل بنالیا جائے تو آپ کو وقت گزرنے کا پتہ بھی نہیں چلے گا۔


پیارے بچوں رمضان المبارک کے استقبال کی تیاریاں فوراً شروع کردیں اور پورے رمضان المبارک میں امت مسلمہ کے اتحاد ، استحکام و ترقی اور اپنے پیارے وطن مملکت خداداد پاکستان کی سلامتی و خوشحالی اور پوری قوم کے اتحاد و یگانگت کے لئے ہر لمحہ دعا کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ دعاؤں کا سننے والا ہے -ئد یہ سلسلہ آئندہ بھی چند برسوں تک جاری رہے ۔ مگر کورونا کی مہلک وبا کی وجہ سے آپ لوگوں کی اسکولوں کی شائد تعطیلات ہی ہیں اور گھروں پر ہی آن لائن کلاسز اورامتحانات ہورہے ہوں اور یقیناً آپ لوگ گھروں پر بھی خوب پڑھ رہے ہوں گے ۔ اور جناب اب تو موسم کے بھی خوشگوار ہونے کی اطلاعات ہیں تو بھلا اس ماحول میں بچے روزہ کیوں چھوڑیں گے؟ جبکہ اسکول بھی بند ہیں۔ اب تو اسکول جانے کی بھی فکر نہیں اس لئے اب سارے پیارے پیارے بچے روزہ رکھ کر نمازوں کی پابندی کرینگے اور نیند کے مزے لینے کی کوشش کریں گے یا پھر موبائل اور کمپیوٹر میں مگن ہو جائیں گے ۔۔ کیوں صحیح ہے نا؟؟؟ 


رمضان المبارک کے مقدس مہینہ میں بچوں کی خوشیوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا ۔ بڑے اہتمام کے ساتھ سحری اور افطاری  کی جاتی ہے ۔ ابتدائی روزے تو بچے بڑے شوق سے رکھتے ہیں اور پھر شام میں افطار سے قبل زور و شور سے تیاریاں شروع ہو جاتی ہیں۔ امی، باجی، بھابی سب گرما گرم پکوڑے تیار کررہے ہوتے ہیں یا پھر فروٹ چاٹ دہی بھلے و دیگر چٹ پٹی اشیا کیونکہ یہ بچوں کو بہت پسند ہیں۔ پیاس بھی شدت کی محسوس ہوتی ہے مگر اللہ کی رضا میں بچے بھی راضی ہیں اور افطار کا انتطار کرتے ہیں ۔ افطاری میں بچے اور بڑے ٹھنڈے مشروبات بڑے شوق سے پیتے ہیں ۔ لیکن طبی ماہرین کے مطابق ضرورت سے زیادہ ٹھنڈے مشروبات اور افطاری کے اوقات میں زیادہ پانی پینا صحت کے لئے اچھا نہیں اس لئے خیال رکھیں - 


بچوں کو ابتدائی عمر میں ہی روزہ رکھنے کی عادت ڈالنا چاہئیے۔ بے شک بچے عمر کے اس حصے میں ہیں کہ پورا روزہ رکھنا ان کے لئے مشکل ہے اور ایسے بچے بھی ہیں جن کی عمر ابھی روزہ رکھنے کی نہیں ہے لیکن وہ والدین سے ضد کرتے ہیں کہ انہوں نے روزہ ضرور رکھنا ہے چاہے کچھ بھی ہو۔ کم عمری میں بچوں کو اس لئے بھی روزہ رکھنا چاہئیے کہ وہ ذہنی طور پر تیار رہیں کہ آئندہ چند برسوں میں وہ عمر کے اس حصے میں جائیں گے جب ان پر روزہ رکھنا فرض ہو گا ۔ تو ان کا دھیان ابھی سے اس طرف مائل کرنے کی ضرورت ہے ۔ جو بچے روزہ رکھتے ہیں انکے والدین کو چاہئیے کہ وہ بچوں کی حوصلہ افزائی ضرور کریں۔روزہ ایک ڈھال ہے اور برائیوں سے بچاتا ہے - 


ہمارے پیارے نبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس شخص نے کسی روزہ دار کا روزہ افطار کرایا تو اس کو گناہوں مغفرت اور دوزخ سے نجات ملے گی اور اس کو روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا۔ 


اس ماہ مبارک میں نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم خود مساکین و غربا کی امداد فرماتے اور اپنے افطار اور سحری میں انہیں بھی شریک فرماتے تھے۔


 ننھے منھے دوستوں!!! اس مبارک مہینے میں ایک نیکی کرنے سے ستر نیکیوں کا ثواب ملتا ہے - کوشش کریں کہ اس مہینے میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمائیں۔ دوسروں کے کام آئیں ۔ ضرورت مندوں کی ضرورت پوری کریں۔ غربا اور مساکین کا روزہ افطار کروائیں اور سحری کے اوقات میں انہیں روزہ رکھنے کے لئے کھانے پینے کی اشیاء مہیا کریں اور اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ جو آپ خود کھاتے  ہیں وہی کھانا دیں، جو اپنے لئے پسند کریں وہی ان کے لئے پسند کریں۔


روزہ ایک روحانی تربیت بھی ہے اللہ تبارک و تعالی نے روزے کو روحانی، اخلاقی اور جسمانی تربیت کا ذریعہ بنا کر اجتمائی معاشرتی اہمیتوں کا حامل قرار دیا ہے جب یہ مبارک مہینہ شروع ہوتا ہے تو رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں اس مہینے میں مومن کا رزق زیادہ ہو جاتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا فرمان ہے کہ جنت میں ایک دروازہ جسے "ریان" کہا جاتا ہے ۔ قیامت کے روز اس دروازے  سے صرف روزہ دار کو داخل ہونے کی اجازت ہو گی ۔ فرشتے پکاریں گے کہ روزہ دار کہاں ہے؟ روزہ دار یہ آواز سن کر جنت میں داخل ہونے کے لئے اس دروازے کی طرف بڑھتے چلے جائیں گے۔

 

 اس مبارک مہینہ میں مساجد میں نمازیوں کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے ۔ بچے بھی بڑے شوق سے نماز پڑھنے مساجد میں جاتے ہیں ۔ مگر کیا ہی اچھا ہو کہ یہ عمل پورا سال جاری رہے تاکہ ہم اپنے رب کو راضی کرلیں اور نجات کا ذریعہ بن جائے - ایک بات کا خیال رہے کہ بغیر نماز کے روزہ رکھنا صرف بھوکا رہنے کے سوا کچھ نہیں۔ روزے کا ثواب صرف اسی صورت میں  ملتا ہے جب جسم کے ہر اعضا کا روزہ ہو ۔ منہ سے کوئی ایسی بات نہ کرو جس سے دوسرے  کی دل شکنی ہو ۔ کسی کی غیر موجودگی میں اسے برا مت کہو یعنی غیبت نہ کرو۔ آنکھ سے کوئی ایسی چیز نہ دیکھو جس میں برائی کا عنصر شامل ہو ۔ ہاتھ کا روزہ یعنی اپنے ہاتھوں سے کوئی ایسا کام نہ کرو جس سے اللہ تعالی نے منع فرمایا ہو۔ کسی ایسی جگہ نہ جاؤ جہاں برائی کا اندیشہ ہو۔ اپنا ذہن  صاف رکھو،  اپنا لباس صاف رکھو، جھوٹ نہ بولو، گالی گلوچ نہ کرو۔ غرض یہ کہ  ہر لحاظ سے روزے کا احترام کرو۔ تب ہی روزہ رکھنے کا اجر ملتا ہے اور رمضان المبارک کا صحیح لطف آتا ہے 

 

ہمار ہاں دیکھنے میں یہی آیا ہے کہ بچے روزہ رکھ کر کوئی کام نہیں کرتے۔ اگر گھر کے کسی فرد نے کام کہہ دیا تو جواب ملا میرا روزہ ہے۔ ہوم ورک کرنے کو کہا گیا تو بھی یہی جواب ملا۔روزہ رکھنے کے بعد اگر مناسب ٹائم ٹیبل بنالیا جائے تو آپ کو وقت گزرنے کا پتہ بھی نہیں چلے گا۔


پیارے بچوں رمضان المبارک کے استقبال کی تیاریاں فوراً شروع کردیں اور پورے رمضان المبارک میں امت مسلمہ کے اتحاد ، استحکام و ترقی اور اپنے پیارے وطن مملکت خداداد پاکستان کی سلامتی و خوشحالی اور پوری قوم کے اتحاد و یگانگت کے لئے ہر لمحہ دعا کریں کیونکہ اللہ تعالیٰ دعاؤں کا سننے والا ہے -

No comments