Aj ka Mashra or Hum urdu column written by Swaira Arif Mughal
موضوع : آج کا معاشرہ اور ہم
نام : سویرا عارف مغل
یوں تو ہمارے معاشرے میں بہت سے مسائل ہیں
بے روزگاری
نا خواندگی
دولت کی کمی
صحت کے مسائل وغیرہ وغیرہ
مگر جس کا ذکر میں کرنا چاہوں گی وہ ہے نسل پرستی جس کے اثرات سب سے بھیانک ہیں۔
اور یہ نا صرف کسی ایک شہر یا کسی ایک ملک بلکہ پوری دنیا ہی اس مسئلہ سے بری طرح سے دوچار ہے اور ہر شخص نا صرف ازلوں سے بلکہ نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پر رہیا ہے آج بھی یہی سوچ رکھتا ہے۔
امیر ہے تو اس کو اس بات کا گھمنڈ کے میری ذات اونچی
گورا ہے تو اس کو اس بات کا غرور ہے کہ میرا رنگ سفید
کوئی بڑی زمینداری ، پراپرٹی رکھتا ہے تو وہ غریب کو اپنے پاس سے بھی نہیں گزرنے دیتا
اس کو حقیر جانتا ہے
کسی کو اپنی ذات کا تکبر ہے
کہ میری ذات اونچی ہے تو کسی کو اپنی شہرت کا نشہ۔
یہ ساری تکبر کی ہی شکلیں ہیں۔
اور درحقیقت یہ ساری چیزیں اپنی ذات سے نا واقفیت ہے
آج ہم انسان نا صرف اپنوں سے
اپنے رشتہ داروں سے بھائی بہنوں سے
بلکہ خود اپنی ذات سے بھی دور ہیں۔
نا ہم خود کو سمجھتے ہیں اور نا کسی کو خود کو سمجھانے دیتے ہیں۔
اور نا ہم سمجھنا چاہتے ہیں کیونکہ آج کل ہم اتنی برداشت ی حوصلہ ہی نہیں رکھتے کہ خود کو غلط کہہ سکیں یا کسی کو کہنے دیں۔
ہر شخص کو اپنا آپ ٹھیک لگتا ہے
حالانکہ ٹھیک صرف اللّہ کی ذات ہوتی ہے
ہم کچھ نہیں ہیں اس نے تو انسان ہمیں بنایا ہے
اور ہم نے بعد میں خود کو بجائے انسان بننے کہ
جانور سے بھی بدتر بنا لیا ہے۔
انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں کسی میں
ڈگریاں اتنی بڑی بڑی ہر کوئی
میں افسوس کے ساتھ کہوں گی ٹیچرز بھی شامل ہیں آج کل کے اس سب میں تو طلبہ نے کیا کرنا؟
سکھتے تو وہ اپنے ٹیچرز سے ہی ہیں نا آپ ے بڑوں سے۔
تو پھر طلبہ نے کس طرف جانا ؟
کیا تعلیم سیکھنی جب استاد ہی آپ کو غلط مت دے۔
استاد بھی آج کل کے ایسے ہی ہیں کہ نسل پرستی امیر کا پرچہ بھی خود پکڑ کر سالو کردیں گے
اور غریب کو پاس بھی کرنا یا نہیں اس کے بارے میں بھی ہزار بار سوچیں گے۔
میں نے ہر شخص کو نسل پرستی کے نشے میں دیکھا ہے۔
سب کو اسی بات کا گھمنڈ ہے کہ میں اعلیٰ ہوں فلاں سے کیونکہ فلاں کی ذات ، اوقات مجھ سے کم ہے!
کون سی ذات ؟
کون سی اوقات؟
کیا اوقات ہے اس انسان کی جو خود کو
دوسروں سے برتر سمجھے!
اس کی خود کتنی اوقات ہوگی ؟
جو دوسروں کو شکل ، رنگ سے جج کرتا ہو ۔
No comments