Baba Jan article Written by Maham Riaz



 بابا جان

کیا لکھوں میں اپنے بابا جان کے بارے میں الفاظ نہیں ملتے کہ میں اپنے بابا کے بارے میں کچھ لکھوں۔ ہمیشہ یہ سوچتی ہوں کہ کوئی اتنا اچھا کوئی اتنا پیارا کیسے ہو سکتا ہے۔ باپ اپنے بچوں کے لیے دن رات محنت کرتا ہے اپنی جوانی اپنی صحت اپنے خواب اپنا آرام یہاں تک کہ اپنا سب کچھ اپنے بچوں کے  آرام تحفظ اور اچھے مستقبل کے لیے قربان کر دیتا ہے۔ اور کبھی جتاتا بھی نہیں۔ میری یہ ایک زندگی بہت کم ہے کہ میں اپنے باپ کے احسانوں کا بدلہ چکا سکوں۔پر باپ کی قربانیوں کا  محبت کا صلہ ہم تاعمر نہیں چکا سکتے۔ باپ تو مان ہوتے ہیں بیٹیوں کا باپ بیٹی کی آواز سن کے ہی سمجھ جاتے ہیں کے بیٹی خوش ہے کہ نہیں۔ آپ سے دور ہونا دنیا کی سب سے بڑی اذیت ہے۔ آپ کو ہنستا ہوا دیکھ کہ دل سے ہمیشہ یہی دعا نکلتی ہے کہ اللّٰہ آپ کو ہمیشہ ایسے ہی ہنستا رکھے۔ آپ کے دور جانے کا سوچ کے ہی روح کانپ جاتی ہے میرے دل سے یہی دعا نکلتی ہے اے اللہ! جب تک میری زندگی ہے میرے باپ کو سدا سلامت رکھنا۔ اپنے باپ کو تکلیف میں دیکھنا دنیا کا سب سے مشکل ترین کام ہے۔ اللہ پاک آپ کو ہمیشہ سلامت رکھے۔

ماہم ریاض کی قلم سے

No comments