Urdu latest Ghazal written by Khadija Murtaza
لکھنے کچھ سلگتے غم بیٹھی ہوں
مطمئن ہوں اگرچہ قہقہے ہیں لبوں پر
مگر آ نکھیں نم لکھنے بیٹھی ہوں
بہادر اتنی ہوں کہ لڑ جاؤں ہر اک سے مگر
تقدیر کے آگے سر خم لکھنے بیٹھی ہوں
یادوں کے دریچوں سے پھر جو مہک اٹھے
خزاں کی رت میں وہ زعم لکھنے بیٹھی ہوں
تھک چکی ہوں خود کو اکیلا لکھ لکھ کے کنول
لوٹ آکہ آج میں لفظ "ہم" لکھنے بیٹھی ہوں
ازقلم:خدیجہ مرتضیٰ(ظفروال)
No comments