Urdu latest Ghazal written by Mahnoor Nisar
غزل
ماہ نور نثار احمد (شکرگڑھ)
اک ہی تھا ضبط میرا, مگر ٹوٹ گیا
میں نے بہت کیا صبر, مگر ٹوٹ گیا
میں نے ان کی راہوں کی جستجو کی
وہ آئے اور گزر گئے , میں ٹوٹ گیا
میں نے پل بھر کے لئے ہی کھولی آنکھیں
اک خواب سہانا تھا, جو ٹوٹ گیا
ایسے ٹوٹ کے بکھرہ کہ سمیٹا نہ گیا
بہتوں نے تراشہ مجسمہ میرا, مگر ٹوٹ گیا
تمام عمر جس وصل کا انتظار کیا
اس سے پہلے ہی میرا سانس چھوٹ گیا
خبر تھی کہ بہر کی موجیں اضطراب میں ہیں
ملاح پہ تھا بھروسہ, پھر بھی ڈوب گیا
لے گیا سکوں, چین, راحتِ زندگی سب کچھ
میرا یار پرانا ہی , مجھے لوٹ گیا
مجھے لگتا تھا کہ یاد کریں گے مجھے چاہنے والے
اک ہی بھرم تھا میرا , وہ بھی ٹوٹ گیا
Ma shaa Allah
ReplyDelete