Urdu poetry written by Memoona Malik


کتنی اذیت دیتا ہے

اپنی سسکیوں کو اپنے ہاتھوں سے روک دینا

اپنی کلائی کو یوں بے دردی سے نوچ لینا

اپنے دل سے یادوں کو کھروچ دینا

اپنے اشکوں کو پوروں سے پونچھ دینا

دماغ پہ یوں مسلسل زور دینا

کتنی اذیت دیتا ہے

درد کو اتنا درد دینا

ہنسی میں غم کو اڑا دینا

زخموں پہ نمک رکھ دینا

کتنی اذیت دیتا ہے

اپنے ٹوٹے ہوئے وجود کو خود ہی سمیٹنا

اپنی ہی چھلنی روح کو مرہم لگانا

ہنسی کے پردے میں سب چھپا دینا

نظریں جھکا کر آنسو بہا دینا

کتنی اذیت دیتا ہے

محفلوں میں چھپ چھپ کر رونا

آنکھوں کی لالی چھپانا

چہرے پہ پانی گرانا

اور پھر بے تحاشہ ہنسنا

کتنی اذیت دیتا ہے

اندر سے بکھر کے بھی سب کو تسلی دینا

اپنی تنہائی کو ہی اپنی دنیا بنالینا

کسی چاہنے والے کے بغیر جینا

اپنوں کے ہوتے لاپتہ ہونا

کتنی اذیت دیتا ہے

اپنے وجود سے کسی کی دوری دیکھنا

اتنی محبت کے بعد بھی یوں بے رخی دیکھنا

کسی کے ہاتھوں سے اپنا دامن چھوٹتے دیکھنا

یوں صدیوں کے فاصلے پہ اسے کھڑے دیکھنا

کتنی اذیت دیتا ہے

زندگی کی خاص خوشی میں آپکا تنہا ہونا

جہاں سب ہنستے ہیں وہاں آپکا بے تحاشہ رونا

سب کو خوشی دے کر اپنا دامن خالی رہ جانا

زندگی کے ہوتے ہوئے بھی زندہ نہ ہونا

کتنی اذیت دیتا ہے یہ سب

کتنی اذیت دیتا ہے

میمونہ ملک

1 comment: