Best Urdu Column on Topic Mother by Noor ul Saba

"ماں"
 ازقلم: مصنفہ نور الصباح ٹنڈو جام

 
دنیا میں ماں باپ جیسی وہ عظیم ہستیاں ہیں کہ جنہیں صرف مسکرا کے دیکھنے سے مقبول حج اور عمرہ کا ثواب ہے، آہ اللہ ۔۔۔۔
آج ماں جیسی ہستی ہمارے ساتھ نہیں ایسا لگتا ہے کہ ایک خواب تھا وہ جو ہو چکا اور دل ناداں فوراً خواہش کرتا ہے کہ کاش کے یہ خواب ہی ہو اور میں صبح آنکھہ کھولوں اور کمرے سے باہر نکلوں تو سامنے ماں ہستی مسکراتی بیٹھی نظر آئے، مگر حسرت تو بس حسرت ہی رہ جاتی ہے پھر اللہ امید دلاتے ہیں کہ میرے بندے میں تمھارے ساتھ ہوں، اور بےشک دنیا کی زندگی فقط دھوکہ ہے اور چار دن کی ہی زندگی ہے کچھہ گزری ہے اور کچھہ گزر جائے گی پھر ان شاء اللہ جنت میں ہمیشہ کی زندگی ہوگی ہمیشہ کا ملنا ہے ہمیشہ کا ساتھہ ہوگا وہاں نہ بچھڑنے کا ڈر ہوگا اور نہ ہی ایک دوسرے سے دوری کا، کبھی کبھی دل درد سے پھٹنے لگتا ہے درد اتنا کہ آنکھوں کے آنسوں بھی جواب دے دیتے ہیں آنکھوں میں بےحد جلن اور دل کرتا ہے چیخ چیخ کر سب کو بتاؤں کے ماں کیا ہے ماں جیسی ہستی کیا ہے ماں کا مان کیا ہے ماں کی شان کیا ہے، مگر پھر دور سے کانوں میں ایک آواز گونجتی ہے اور آہستہ آہستہ روح میں سکوں سرائیت کرنے لگتا ہے پکارنے والا پکارتا ہے کہ تیرا رب تو تجھے ستر ماؤں سے بڑھہ کر چاہنے والا ہے پھر یہ خود کو اذیت دینا کیسی،؟ پھر یہ مایوسی کیسی،؟ اللہ میں آپ کی بندی ہوں اللہ میں کمزور پڑ جاتی ہوں اللہ میں کیا کروں میں نہیں سنبھال پاتی خود کو اللہ جی بےشک آپ ہی میرے ساتھی ہیں آپ ہی میرے سب کچھہ ہیں اللہ میں ناامید نہیں ہوں آپ سے اللہ بس کبھی کبھی یادوں کے انبار بہت بڑھ جاتے ہیں اور دل درد سے پھٹنے لگتا ہے مگر اللہ میرے اللہ آپ ہی تو میرا پہلا اور آخری سہارا ہیں آپ ہی سے تو وابستہ میری روح میری سانسیں ہیں اللہ جی آپ مجھے اپنی محبت عطا کردے نہ پلیز اللہ جی، فوراً دل سے آواز آتی ہے کہ تمھارا رب تو تمھیں ستر ماؤں سے بڑھہ کر چاہنے والا ہے آہ میں قربان جاؤں میں اپنے رب ذوالجلال والاکرام کی زات پہ کے جو فرماتے ہیں کہ میں اپنے بندے سے ستر ماؤں سے بڑھہ کر چاہنے والا ہوں سبحان کتنا پیارا رب ہے ہمارا کتنی عظیم الشان محبت ہے اس کی کہ بندہ ہر وقت گناہ کرتا ہے سارا دن گناہوں میں گزرتا ہے مگر اللہ پھر بھی اپنی محبت ہم گناہگاروں پہ نچھاور کرتے ہیں، بہت افسوس ہوتا ہے کہ جن کی مائیں بچوں کے دیئے ہوئے دکھوں میں رو رو کہ زندگی گزارتی ہے، جن بچوں کے لئے تکلیفیں جھیلتی ہیں جن کے لئے دکھ دیکھتی درد سہتی ہیں خود کو بھوکا رکھ کر بھی بچوں کو کھلاتی ہیں مگر افسوس جب بچے بڑے ہوتے ہیں اور شادیاں ہوجاتی ہیں تو مائوں کو بھلا دیا جاتا ہے اور پھر احساس ہوتا ہے تو کب،؟ جب ماں مٹی کی آغوش تلے سورہی ہوتی ہے ، دنیا میں ماں جیسی ہستی کہیں نہیں ساری دنیا چھان لے مگر ماں جیسی محبت ماں جیسی میٹھی ہستی کہیں نہیں ملے گی، ماں کی دعاؤں میں بھی بڑا اثر ہے ہاتھہ جوڑ کے سب کے درخواست کرتی ہوں اپنی ماؤں کی قدر کریں، خدارا جن کی مائیں زندہ ہیں ان کی قدر کریں

1 comment: