شہید کی ماں - Mother of martyr
شہید کی ماں
پوچھا جو اک دن کسی نے
شہید کی ماں سے
بتائیے اماں جی
کیسے ہوئ شہادت
وطن کے اس سپوت کی
ہوئیں آنکھیں نم جو ماں جی کی
کیں صاف ڈوپٹے کے کونے سے
اور گویاہوئیں کیا پوچھتے ہو بیٹا
اک دن گھر آیا جو شیر میرا
کہا مجھ سے ماں خوش ہوجاؤ
میں آیا ہوں اس بار چھٹی لمبی
رہونگا تیرے ساتھ میں دن بہت
یہ باتیں ہورہی تھیں کہ بج اٹھا فون اسکا
سن لی بات جب اسنے
ہوا تھوڑاسا غمزدہ
بولا اداسی سے اے ماں
اگر تو ناراض نہ ہو تو
جاؤں میں ؟دھرتی مجھے بلاتی ہے
ماں مجھ کو بلاتی ہے
حالات ہیں سخت ایسے
ضرورت ہے دھرتی کو میری
ماں میں نے توڑا ہے وعدہ لیکن
میں مجبور ہوں ماں
میں جلد لوٹ آؤنگا یہ کہہ کر گیا تھا وہ
لیکن لوٹ کے نہ آیا
مجھے فخر ہے اپنے بیٹے پر
سنا ہے گولی کھائ سینے پر
مجھے فخر ہے اس بات پر
پیٹھ نہ دکھائ دشمن کو
مسلسل روتی جاتی تھی لیکن ایک بات کہی پھر بھی حوصلے سے
میرے دس بیٹے بھی ہوتے تو
قربان کرتی اس دھرتی پہ
یہ کہہ کر اماں روپڑی پھوٹ پھوٹ کر
کہا میں ہوں ماں اک شہید کی
مجھے فخر ہے اس بات پر
ازقلم:ثمرین مسکین
No comments