وادیِ کشمیر ازقلم : ماہ نور نثار احمد
وادیِ کشمیر
ازقلم : ماہ نور نثار احمد
لہو سے بہتی اک ندی ہے
کہ لال رنگ ہے خون جیسا
جو دیکھو آگے گرا ہے لاشہ
نا کوئی لمحہ ہے سکون جیسا
جو پوچھا ماں سے کہاں ہے بیٹا
پڑھا لکھا کےبڑا کیا تھا
نہیں اس کو معلوم کہاں گیا وہ
نا کوئی راستہ ہے واپسی کا
جو دیکھو دشمن ہی ہر طرف ہے
جس نے پھیلایا ہے خوف و ہراس ایسا
گیا جو باہر نہ کوئی بچا ہے
نا کوئی آسراء ہے ان پہ باپ جیسا
کہتے ہیں دنیا مکافات عمل ہے
جو کرتا ہے جیسا بھرتا ہے ویسا
تو اس ظلم کی کیا سزا ہے؟
کیا یہ بربادی کی ابتداء ہے
کہ اک دن نہ بھارت ہے
نہ اس کی صدا ہے
گر یہ حقیقت ہے تو
دل سے ہماری یہی دعا ہے
یہی دعا ہے
No comments