یوم یکجہتی کشمیر_ میمونہ ملک

یوم یکجہتی کشمیر

میمونہ ملک_ماڈل ٹاؤن ہمک اسلام آباد

سنا ہے بہت سستا ہے خون وہاں کا

اک وادی جسے لوگ کشمیر کہتے ہیں

دنیا میں اکثر دن کسی نا کسی نام سے منسوب ہوتے ہیں۔جیسے یکم مئی کو یومِ مزدور کا نام دیا گیا ہے۔اسی طرح 5فروری کا دن کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کا دن ہے۔ہر سال پاکستان میں 5 فروری کو مختلف سیاسی پارٹیاں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں جلسے ،جلوس،ریلیاں اور اور بہت سے پروگرام تشکیل دیتی ہیں۔کشمیر کی سرحد پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جاتی ہے جس سے یہ ثابت کرایا جاتا ہے کہ پاکستان کی عوام اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے،اس کے علاوہ تمام اخبارات میں مضامین وغیرہ شائع کیئے جاتے ہیں اور ٹی وی چینلز پر کشمیر کے حوالے سے خصوصی پروگرامز کیئے جاتے ہیں۔کشمیر کا نام آتے ہی بہتے لہو،جلتے گھروں اور سسکتے بچوں کی تصویر سامنے آجاتی ہے۔آج 73 سال ہو گئے،کہ کشمیر آزادی کی جنگ میں لہولہان ہو رہا ہے۔انسانیت کے علمبردار انسانیت کی تباہی کا تماشہ دیکھ رہے ۔آج بھی ہمارے کشمیری بھائی اور بہنیں غلامی کی چکی میں پِس رہے ہیں،لیکن آج اس ترقی اور امن کے دور میں بھی جب کوئی  کشمیری مسلمان ناجائز نقطہ اجل کا شکار ہے تو کیوں کوئی بااثر و وثوق آواز نہیں اٹھائی جاتی سوائے کشمیریوں کے پختہ ارادوں اور جذبوں کے۔

کشمیریوں نے جتنی قربانیاں دی ہیں ان کا بدلہ چکانا تو ممکن ہی نہیں لیکن ہم اتنا کر سکتے ہیں کہ ان کی سرزمین کو آزاد کروا کے انہیں دے دیا جائے تاکہ کشمیری آزاد ممالک کی طرح سکون سے زندگی گزار سکیں 

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ کشمیر کی آزادی کیلئے کئی جنگیں لڑی گئیں،مہم  چلائی گئی،پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشمیر کو لے کر کئی معاہدے بھی طے پائے لیکن انڈیا کی چالاکی اور بے ایمانی ہمیشہ کشمیری مسلمانوں کے حقوق کو دباتی رہی۔

اور اب ہم کیا کر رہے ہیں؟متحد ہونے کی بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشی کر کے اس بھڑکتی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی بجائے مزید تیز کر رہے ہیں۔اتحاد و اتفاق اور یکجہتی عنقا ہو گئے ہیں۔بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے ہمیں امن،محبت،اخوت،بھائی چارے اور نظم و ضبط کا جو درس دیا تھا بد قسمتی سے ہم اسے بالکل بھلا چکے ہیں۔جب تک ہم آپس میں متحد نہیں ہوں گے تب تک ہم کسی اور کی مدد نہیں کر سکتے۔کشمیر کو آزاد کروانے کیلئے ہمیں آپس کے اختلافات ختم کر کے ایک دوسرے کے ساتھ کھڑا ہونا ہو گا تبھی ہم کشمیریوں کی مدد کر سکیں گے۔

کشمیری مائیں اپنے لاتعداد جوان لخت گوشوں کی قربانی دے چکی ہیں،آئے روز کشمیر میں نیا فساد برپا ہوتا ہے،معصوم بچوں سے ان کی زندگیاں اور ان کے خواب چھین لیئے جاتے ہیں۔بہنوں کی عزتیں لوٹی جا رہی ہیں لیکن وہ دن دور نہیں جب ہمارے کشمیری بہن بھائی ہماری طرح بے ڈر ہو کر آزاد اور محفوظ فضا میں سانس لیں گے،اپنے خواب پورے کریں کے۔

آج یہ دن منانے کا کا مقصد آنے والی نسلوں کو تجدید عہد کروانا ہے کہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے،پاکستان اپنے آخری سانس تک کشمیر کا ساتھ دے گا۔ لیکن اس وادی جنت نظیر کو ظالموں کے شکنجے سے نکالنے کیلئے ایک دن کی تقریبات منا لینا کافی نہیں بلکہ حکومتی سطح پر کشمیر کے معاملات کو حل کرنے کی کوشش کی جائے اور ایک دفعہ فیصلہ کر کے اسے پایہ تکمیل تک ہہنچایا جائے۔

اللّہ پاک ہمارا حامی و ناصر ہو۔آمین

**************************

No comments