مخلصی _عاشی کھوکھر سیالکوٹ

 

مخلصی

عاشی کھوکھر سیالکوٹ 

کسی بھی رشتے کی بنیاد ابتداء مخلصی پہ ہونی چاہیئے کیونکہ اخلاص کے بنا تو عبادت بھی قابلِ قبول نہیں اگر ہم رب کے سامنے عبادت میں خلوص نہیں  دکھائیں گے تو وہ مالک کائنات ایسی عبادتوں کو درجہ قبولیت نہیں بخشتا شرفِ قبولیت کے لیےاخلاص ضروری ہے 

جب خدا اخلاص کے بنا عبادت قبول نہیں کرتا تو خاک کے بنے انسان مخلصی کے بنا رشتے کیسے قبول کرسکتے ہیں جب ہم کسی رشتے میں اخلاص دکھاتے ہیں تو خداۓواحد لوگوں کے دلوں میں ہمارے لیے عزت پیار عاجزی بھر دیتا ہے۔ 

اک طرف جب ہم کسی رشتے میں مخلصی شدت پیار محبت  دکھاتے ہیں تو اعلٰی ظرف لوگ بدلے میں  ہمیں دگنا پیار عزت محبت اخلاص سے لبريز ملتے ہیں جبکہ دوسری طرف اگر کسی کا ظرف آزمانا ہو تو اسے حد سے ذیادہ عزت پیار محبت اور اس سے مخلص پن دکھائیں تو وہ کم ظرف بدلے میں بے عزتی نفرت اور دھوکہ دےگا اس طرح ہماری زندگی اور دل سے خدا ایسے کم ظرف لوگوں کو دور کر کے ہماری زندگی کو آسان بنا دیتا ہے دکھ تو بہت ہوتا ہے ان لوگوں کے دور جانے کا کیونکہ جتنا درد کانٹا لگنے میں ہوتا ہے اس سے کہیں زیادہ کانٹا نکالنے میں ہوتا ہے۔ کیونکہ کانٹے کے ساتھ ہم گزارا نہیں کر سکتےکانٹا نکالنا ضروری ہوتا ہے۔ شیشہ چاہے کتنا ہی خوبصورت  کیوں نہ ہو ٹوٹنے پہ اک خطرناک ہتھیار ہی بنتاہے جو جان لینے کے لیے کافی ہوتا ہے اس لیے کانٹوں اور ٹوٹے شیشوں سے جتنا ہو سکے بچ کے رہنا چاہیے۔

مطلب اور لالچ پیارے سے پیارے رشتے کو دیمک کے طرح اندر ہی اندر سے کھوکھلا کر دیتا ہے بظاہر تو دکھنے میں رشتہ اچھا لگتا ہے مگر اندر سے کوئی خوشبو کوئی خوبصورتی کوئی اپنا پن نظر نہیں آتا۔ محض رسمِ دنیا کے نام سے کئی،رشتے،تعلق

ناطے نبھاۓ جاتے ہیں جن رشتوں کا اصل میں کوئی وجود نہیں ہوتا کاغذ کے پھولوں کی مانند مصنوعی اوربناوٹی بس کچھ دیر کی سجاوٹ حقیقت میں کچھ بھی نہیں ایسے رشتوں سے بس دل بیزار ہوتا ہے روح کو سکون میسر نہیں ہوتا دل دماغ اور روح کو پُر سکون رکھنے کے لیے نیتیں صاف رکھیں رشتوں میں مخلصی رکھیں تو ہم کئی پریشانیوں اور ٹینشنوں سے بچ سکتے ہیں جو بلا وجہ ہم نے پال رکھی ہیں۔ کوئی بھی انسان کسی کے لیے اہم یاضروری نہیں ہوتا بس مطلب تک رشتے نبھاۓ جاتے ہیں جیسے ہی مطلب ختم تعلق چاہے کتنا ہی پیارا ہو بوجھ لگتا ہے اور بوجھوں کے ساتھ زندگی نہیں گزاری جاتی بوجھ جتنا جلدی اُتارا جاۓ اُتنا ہی اچھا ہوتا ہے۔ کوشش کریں کہ آپ جو بھی تعلق رشتہ بنائیں وہ لالچ سے پاک ہو مطلب کی بُو اس میں رچی نہ ہو اگر کچھ ہو اس رشتے میں تو وہ ہو اخلاص مخلصی آپکی سچائی سچی لگن اور بے لوث چاہت جو اگلے کا دل لمحوں میں مو لے۔ جو اک بار ملے وہ بار بار ملنے کی آرزو کرے شخص نہیں شخصیت بن کے رہیے کیونکہ شخص تو مر جاتے ہیں مگر شخصیات ہمیشہ زندہ رہتی ہیں۔۔ گلاب کُوڑے کے ڈھیر پہ بھی گلاب رہتاہے۔ خود کو گُلاب بنائیں جو توڑنے والوں کے ہاتھ بھی خوشبو سے مہکا دیتے ہیں خود کو اگر کانٹا بنائیں گے تووہ خود تو نوکیلا ہے ہی اپنے ساتھ لگنے والوں کو بھی زخمی کرے گا۔اختیار آپکے پاس مخلص بنیں گے تو دنیا اچھے الفاظ میں یاد رکھے گی لالچی بنیں گے تولوگ گالیوں کے ساتھ آپکا ذکر کریں برائی کی مثالوں میں آپکا نام لیا جائیگا

اچھے اور مخلص بنیں اور اپنے خاندانوں کا تعارف رہتی دنیا میں اچھے الفاظ سے کروائیں اپنی شناخت اپنی پہچان خوبصورت بنائیں

2 comments: