محبت میں ہاری لڑکی کومل ناز _دریا ننگل
محبت میں ہاری لڑکی
کومل ناز _دریا ننگل
شام کا وقت تھا،ہلکی ہلکی ہوا چل رہی تھی۔ پرندوں کا چہچہانا، درختوں کا جھومنا، پھولوں کی مہک سے سارا چمن لطف اندوز ہو رہا تھا۔ ایک درخت کے نیچے ٹیک لگائے بیٹھی زویا بغیر کسی چیز پر متوجہ ہوئے ماضی کی یادوں میں مگن ہے ۔ یہ اس کا کرب مسلسل تھا۔ روز باغ میں آنا اور گم سم اپنی ایک الگ یادوں کی دنیا بسا لینا۔
سیاہ لباس، بکھرے ہوئے بال، مرجھایا ہوا چہرہ، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے کسی گہرے کرب کا حوالہ دے رہے تھے۔ ایسا درد جو اندر ہی اندر سے اسے ختم کر رہا تھا۔ یہ مجازی عشق بھی کیا بنا دیتا ہے انسان کو؟ اسے جھوٹے محبت کی تسلی دی گئی اور پھر کسی اور کے ساتھ دنیا بسا لی گئی۔پھولوں کی مانند کھلنے والے لب شدت تشنگی سے مرجھا گئے۔ وہ پریوں جیسی نازک کلی گہرے روگ میں سانس لے رہی تھی۔ اسے یقین ہو چکا تھا کہ یہ دنیا سوائے فریب کے کچھ نہیں۔جھوٹے پیار کا اظہار کر کے جذبات، احساسات کو روندا گیا ہے۔ وہ شخص کسی ایک کا نہیں ہو سکتا۔ خوبصورت اور گھنے کالے بال جو اسے بہت پسند تھے۔ وہ کسی گھونسلے کی مانند الجھے ہوئے تھے۔ اس کی آنکھیں جن میں ڈوبنے کی وہ باتیں کیا کرتا تھا ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ پلک جھپکتے ہی اشکوں سے دامن بھیگ جاۓ گا۔ وہ ایک ایسے احساس کی مانند جسے محسوس کر کے رائیگاں کر دیا گیا۔ وہ اس شخص کو بہت چاہتی تھی۔ مگر اب وہ اس کا کبھی نہیں ہو سکتا۔ اس نے گہری سانس لی اور آنکھیں بند کر دی۔ ایک سیلاب کی مانند اشک اس کی آنکھوں سے نکلے اور اس کے دامن کو سیراب کر دیا۔ وہ بے اختیار روتی رہی۔ ایک وہ وقت کہ اس کا دوسروں کے آنسو دیکھ کر نظر انداز کرنا اور اب خود کا بے اختیار رونا۔ اس کی آواز اس کے کانوں میں ہر وقت گونجتی۔ اس کا پیار سے زویا کہنا، وعدے، قسمیں، سب ایک حباب کی مانند غائب ہو گیا۔
اپنے ماں باپ کی لاڈلی کسی کی نہ سننے والی آج اس شخص سے ہار گئ تھی جس سے اس نے بے انتہا محبت کی۔ اندھیرا چھا گیا۔ اور حسبِ معمول وہ آنسو پونچھتی ہوئی اپنے گھر کی طرف چلی گئی۔
********************************
No comments