ویلنٹائن ڈے ازقلم زرقون چیمہ
ویلنٹائن ڈے
زرقون چیمہ
14 فروری جیسے ویلیناٹینز ڈے کہا جاتا ہے کہا جاتا ہے کہ یہ محبت کرنے والوں کا دن ہے اس دن محبت کا اظہار کیا جاتا ہے عموما جوڑے اس دن ایک دوسرے کو پھول چاکلیٹس دے کر محبت کا اظہار کرتے ہیں اور اس دن کو یادگار بناتے ہیں محبت کے پیچھے چھپے اس عمل سے فحاشی کی ہر حد پار کر لی جاتی ہے اور اگر روکے تو جی محبت ہے سب جائز ہے یا بڑا مشہور جملہ کہا جاتا ہے
"محبت اور جنگ میں سب جائز ہے"
مجھے اس جواب پہ حیرت ہوتی ہے اکثر میرے اردگرد ایسا ہوتا ہے میں بہت سے لوگوں کو جانتی ہوں وہ تڑپ رہے ہوتے ہیں اور ایک جملہ جو اکثر کہا جاتا "میں تمہارے بناء رہ نہیں سکتی یا سکتا"وغیرہ تو یہ جملہ جو اوپر میں نے کہا کہ "محبت اور جنگ میں سب جائز ہے"تو اگر آپ اس جملے پہ ذرا سا غور کریں تو آپ جان پائیں گے کہ اس جملے کے مفہوم کیا ہیں
اس جملے میں دراصل اس "محبت" کا ذکر ہے کہ واقعی جس میں آپ کچھ غلط بھی کریں تو جائز ہے اور وہ دنیاوی محبت نہیں وہ "اللہ اور اسکے رسول"کی محبت ہے اور "جنگ" سے مراد "اللہ کی راہ میں لڑی جانے والا جہاد"ہے لیکن ہم کیا کرتے ہیں کہ ہر شے اور ہر بات کو اپنے مطلب کے لحاظ سے ڈھال لیتے ہیں
تو 14 فروری کیا ہے؟؟؟؟اس دن ایک جوڑا جو ایک دوسرے کی محبت میں بے طرح سے گرفتار تھے انکی شادی نہ ہو پائی تو انہوں نے خودکشی کی اور اپنی محبت کو امر کر لیا اور یہ دن اس جوڑے کی ہی مختص کر دیا گیا اور انکی خودکشی کی وجہ یہ تھی کہ آئندہ محبت میں گرفتار ہونے والے لوگ ادھورے نہ رہیں
مطلب مجھے ہنسی آتی ہے اس تاریخ کو پڑھ کے اور کبھی کبھی بہت افسوس کہ مسلمان ہوتے ہوئے بھی ہمارے ذہن میں مغربیت سما چکی ہے ہمارا ذہن آج بھی مغرب کا غلام ہے قائد نے ہمیں ظاہری آزادی دلائی لیکن ہم خود آج تک ذہنی طور پہ آزاد نہیں ہوسکے اور نہ ہم ہونا چاہتے ہیں
قرآن پاک میں البقرہ میں اللہ پاک نے فرمایا
"کہ مہر لگا دی گئی انکے دلوں پہ "
اس آیات کو پڑھ کر اکثر مجھے خود کا اپنے ہم وطنوں کا اور پوری امت مسلمہ کا خیال آتا یہ مہر نہیں ہے تو کیا ہے؟؟؟؟سب جانتے بوجھتے ہم مغرب کے نقش قدم پہ گامزن ہے ہر وہ عمل جو مغرب میں پیرورواں ہے اس میں ہماری دلچسپی اور ذوق بڑھاتا جارہا ہے ہماری تعلیمات میں ہمیں واضح ہدایت دی گئی ہے واضح وارننگ دی گئی ہے لیکن ہمارے لیے وہ اہم ہے جو مغرب کہہ رہا ہے جو مغرب کررہا ہے
میرا اور آپکا دین اسلام دنیا کا ماڈرن ترین مذہب ہے ہمارے مذہب میں جبر نہیں محبت ہے ہمارے مذہب نے ہمارے لیے حدود مقررہ کی ہیں ہمارا فائدہ ہے ان پہ عمل کرنا اور جو ہمارے لیے نقصان دہ ہے اس سے منع کیا ہے تو اس میں بھی تو ہمارا فائدہ ہے اچھائی کی کوشش ہمیشہ خود سے شروع ہوتی ہے آپکا ہر عمل آپکو لوٹایا جائے گا بس اسکی صورت مختلف ہوگی
اس حوالے سے ایک واقعہ جو اکثر میری نظر سے گزرتا ہے
💫 _*قصاص پاکدامنی کا بدلہ پاکدامنی*_ 💫
تفسیر روح البیان میں ایک قصہ منقول ہے کہ شہر بخارا میں ایک سنہار کی مشہور دکان تھی اس کی بیوی خوبصورت اور نیک سیرت تھی ایک سقاء( پانی لانے والا)اس کے گھر تیس سال تک پانی لاتا رہا بہت بااعتماد شخص تھا
ایک دن اسی سقاء نے پانی ڈالنے کے بعد اس سنہار کی بیوی کا ہاتھ پکڑ کر شہوت سے دبایا اور چلاگیا عورت بہت غمزدہ ہوئی کہ اتنی مدت کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اسی دوران سنہار کهانا کهانے کے لئے گھر آیا تو اس نے بیوی کو روتے ہوئے دیکھا پوچھنے پر صورتحال کی خبر ہوئی تو سنہار کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔
بیوی نے پوچھا کیا ہوا سنہار نے بتایا کہ آج ایک عورت زیور خریدنے آئی جب میں اسے زیور دینے لگا تو اس کا خوبصورت ہاتھ مجھے پسند آیا میں نے اس اجنبیہ کے ہاتھ کو شہوت کے ساتھ دبایا یہ میرے اوپر قرض ہو گیا تها لہٰذا سقاء نے تمہارے ہاتھ کو دباکر چکادیا میں تمہارے سامنے سچی توبہ کرتا ہوں۔۔۔
کہ آئندہ کبھی ایسا نہیں کروں گا البتہ مجھے ضرور بتانا کہ سقاء تمہارے ساتھ کیا معاملہ کرتا ہے؟
دوسرے دن سقاء پانی ڈالنے کے لئے آیا تو اس نے سنہار کی بیوی سے کہا کہ میں بہت شرمندہ ہوں کل مجھے شیطان نے ورغلا کر براکام کروا دیا میں نے سچی توبہ کرلی ہے آپ کو میں یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ ایسا کبھی نہیں ہوگا
عجیب بات ہے کہ سنہار نے غیر عورت کو ہاتھ لگانے سے توبہ کر لی تو غیر مرد نے اس کی عورت کو ہاتھ لگا نے سے توبہ کر لی.
(تفسیر روح البیان)📖
ایک بادشاہ کے سامنے کسی عالم نے یہ مسئلہ بیان کیا کہ زانی کے عمل کا قرض اس کی اولاد یا اس کے اہل خانہ میں سے کسی نہ کسی کو چکانا پڑتا ہے اس بادشاہ نے سوچا کہ میں اس کا تجربہ کرتاہوں اس کی بیٹی حسن و جمال میں بے مثال تھی اس نے شہزادی کو بلا کر کہا کہ عام سادہ کپڑا پہن کر اکیلی بازار میں جاؤ اپنے چہرے کو کھلا رکهو اور لوگ تمہارے ساتھ جو معاملہ کریں وہ ہوبہو آکر مجھے بتاؤ شہزای نے بازار کا چکر لگا یا مگر جو غیر محرم شخص اس کی طرف دیکهتا وہ شرم و حیا سے نگاہیں جھکا لیتا کسی مرد نے اس شہزادی کے حسن و جمال کی طرف دھیان ہی نہیں دیا سارے شہر کا چکر لگا کر جب شہزادی اپنے محل میں داخل ہو نے لگی تو راہداری میں کسی ملازم نے محل کی خادمہ سمجھ کر روکا اور نازیبہ حرکت کی اور بھاگ گیا۔۔۔۔
شہزادی نے بادشاہ کو سارا قصہ سنایا تو بادشاہ روپڑا اور کہنے لگا کہ میں نے ساری زندگی غیر محرم عورتوں سے اپنی نگاہوں کی حفاظت کی ہے البتہ ایک مرتبہ میں غلطی کر بیٹها اور ایک غیر محرم لڑکی سے کچھ نازیبہ حرکت کر بیٹھا میرے ساتھ بھی وہی کچھ ہوا جو میں نے اپنے ہاتھوں سے کیا تھا.
سچ ہے کہ زنا ایک قصاص والا عمل ہے جس کا بدلہ اداہوکر ہی رہتا ہے.
( تفسیر روح المعانی )📖
حضرت امام شا فعی رحمتہ اللّہ علیہ فرماتے ہیں " پاک دامن رہو تمہاری عورتیں بھی پاک دامن رہیں گی ، بے شک "زنا' ایک قرض ہے اگر تم نے اسے کیا تو ادائیگی تیرے گھر والوں سے ماں ، بہن بیوی یا بیٹی سے ہوگی -
اے ابن آدم اگر تو عقل مند ہے تو اسکو سمجھ لے پس جو زنا کرتا ہے وہ اپنے گھر کی طرف راستہ دیتا ہے (انور رضا صفحہ 3910)
سنہار نے تو صرف ہاتھ ہی پکڑا تھا کسی عورت کا تو قدرت نے فو ر ا " حساب لے لیا . دیکھا یہ ہے اللّٰہ عزوجل کا قانون مکافات عمل . جیسی کرنی ویسی بھرنی بر حق ہے اللّٰہ اکبر
*نوجوانوں کیلئے سبق آموز واقعہ*
بنی اسرائیل کا ایک قصاب اپنے پڑوسی کی کنیز پر عاشق ہوگیا۔ اتفاق سے ایک دن کنیز کو اس کے مالک نے دوسرے گاؤں کسی کام سے بھیجا۔ قصاب کو موقع مل گیا اور وہ بھی اس کنیز کے پیچھے ہولیا۔ جب وہ جنگل سے گزری تو اچانک قصاب نے سامنے آکر اسے پکڑ لیا اور اسے گناہ پر آمادہ کرنے لگا۔
جب اس کنیز نے دیکھا کہ اس قصاب کی نیت خراب ہے تو اس نے کہا:
''اے نوجوان تُو اس گناہ میں نہ پڑ حقیقت یہ ہے کہ جتنا تُو مجھ سے محبت کرتا ہے اس سے کہیں زیادہ میں تیری محبت میں گرفتار ہوں لیکن مجھے اپنے مالک حقیقی عزوجل کا خوف اس گناہ کے اِرتکاب سے روک رہا ہے'
اس نیک سیرت اور خوفِ خدا عزوجل رکھنے والی کنیز کی زبان سے نکلے ہوئے یہ الفاظ تاثیر کا تیر بن کر اس قصاب کے دل میں پیوست ہوگئے اور اس نے کہا:
'' جب تُو اللّٰہ عزوجل سے اِس قدر ڈر رہی ہے تو مَیں اپنے پاک پروردگار عزوجل سے کیوں نہ ڈروں ؟ مَیں بھی تو اسی مالک عزوجل کا بندہ ہوں ، جا....تو بے خوف ہو کر چلی جا۔''
اتنا کہنے کے بعد اس قصاب نے اپنے گناہوں سے سچی توبہ کی اور واپس پلٹ گیا ۔
راستے میں اسے شدید پیاس محسوس ہوئی لیکن اس ویران جنگل میں کہیں پانی کا دور دور تک کوئی نام ونشان نہ تھا۔ قریب تھا کہ گرمی اور پیاس کی شدت سے اس کا دم نکل جائے۔ اتنے میں اسے اس زمانے کے نبی کا ایک قاصد ملا۔ جب اس نے قصاب کی یہ حالت دیکھی تو پوچھا:
''تجھے کیا پریشانی ہے؟
قصاب نے کہا:'' مجھے سخت پیاس لگی ہے
یہ سن کر قاصدنے کہا: ہم دونوں مل کر دعا کرتے ہیں کہ اللّٰہ عزوجل ہم پر اپنی رحمت کے بادل بھیجے اور ہمیں سیراب کرے یہاں تک کہ ہم اپنی بستی میں داخل ہوجائیں۔
'قصاب نے جب یہ سنا تو کہنے لگا:
''میرے پاس تو کوئی ایسا نیک عمل نہیں جس کا وسیلہ دے کر دعا کروں، آپ نیک شخص ہیں آپ ہی دعا فرمائیں ۔
اس قاصد نے کہا:
’ٹھیک ھے مَیں دعا کرتا ہوں، تم آمین کہنا
پھر قاصد نے دعا کرنا شروع کی اور وہ قصاب آمین کہتا رہا،تھوڑی ہی دیر میں بادل کے ایک ٹکڑے نے ان دونوں کو ڈھانپ لیا اور وہ بادل کا ٹکڑا ان پر سایہ فگن ہوکر ان کے ساتھ ساتھ چلتا رہا
جب وہ دونوں بستی میں پہنچے تو قصاب اپنے گھر کی جانب روانہ ہوا اور وہ قاصد اپنی منزل کی طرف جانے لگا۔
بادل بھی قصاب کے ساتھ ساتھ رہا جب اس قاصد نے یہ ماجرا دیکھا توقصاب کو بلایا اور کہنے لگا:
تم نے تو کہا تھا کہ میرے پاس کوئی نیکی نہیں اور تم نے دعا کرنے سے اِنکار کردیا تھا۔ پھر میں نے دعا کی اورتم آمین کہتے رہے ،لیکن اب حال یہ ہے کہ بادل تمہارے ساتھ ہو لیا ہے اور تمہارے سر پر سایہ فگن ہے، سچ سچ بتاؤ تم نے ایسی کون سی عظیم نیکی کی ہے جس کی وجہ سے تم پر یہ خاص کرم ہوا؟
یہ سن کر قصاب نے اپنا سارا واقعہ سنایا۔اس پر اس قاصد نے کہا:
'اللّٰہ عزوجل کی بارگاہ میں گناہوں سے توبہ کرنے والوں کا جو مقام و مرتبہ ہے وہ دوسرے لوگوں کا نہیں
بے شک گناہ سرزد ہونا انسان ہونے کی دلیل ہے مگر ان پر توبہ کر لینا مومن ہونے کی نشانی ہے-
(حکایتِ سعدی رحمتہ اللّہ علیہ)
صرف یہ نہیں جیسا جیسا ہم دوسروں کی ماں بہن بیٹی کے ساتھ کریں گے وہ لوٹ کر ہماری طرف ضرور بالضرور آ ئے گا۔
ذرا نہیں پورا سوچے گا ضرور
غور طلب بات 🌚
ہمیں مندرجہ بالا واقعات سے عبرت حاصل کرنا چاہئے ایسا نہ ہو کہ ہماری کوتاہی کا بدلہ ہمارے گھر والے چکاتے پھریں جو شخص چاہتا ہے کہ اس کے گھر کی عورتیں پاکدامن رہیں اسے چاہئے کہ وہ غیر محرم عورتوں سے بے طمع ہوجائے *پاکدامنی کا بدلہ پاکدامنی* کی صورت میں مل جائے گا
اسے اپنے تک محدود نہ رکھیں بلکہ اسے دوسروں تک پہنچائیں اللّٰہ عزوجل مجھے اور آپ کو اس کبیرہ گناہ سے محفوظ رکھے
آمين یارب العالمین
No comments