Kalam Or Main by Ayesha Ali

 

!!!قلم اور میں !!!

قلم کو دیکھ کر میں مسکرا اٹھتی ہوں 
قلم کے ساتھ بھی عجیب رشتہ ہے میرا
میں جب بھی اداس ہوتی ہوں 
قلم مجھے دیکھ کر مسکراتا ہے
میں اسے اٹھا کر اپنی اداسی دور کرتی ہوں
لکیرے کھنچ کھنچ کر عجیب نقشے بناتی ہوں
میں اس میں اپنے سب درد، دکھ چھپاتی ہوں
یہ میرے سب دکھوں اور غموں کا ساتھی ہے 
سرمئی شاموں کا ہم مل کر نظارہ کرتے ہیں
افق کے ڈھلتے منظر کا ہم مل کر نظارہ کرتے ہیں
جب میں تھوڑی سی خاموش ہو جاتی ہوں
 قلم نم آنکھوں سے یہ کہہ اُٹھتا ہے
میری زندگی بھی عجیب ہے
یہ کہہ کر سر جھٹکتا ہے 
میرے دم سے انسان دولت، و آرام پاتا ہے 
سب راستے منزلیں میں ہم قدم میں ہی 
میں شہنشاہ ہو کر بھی ہوں فقیر 
مجھے توڑ دیتے ہے پروانہ لکھ کر 
کسی کی تقدیر کا ترانہ لکھ کر 
انعام ہوں خالق کا عظیم تخلیق ہوں 
مگر انعام ہوکر بھی میں غلام ہوں
میں یہ سن کر  مسکراتی ہوں
اسے اپنے گریباں پہ سجاتی ہوں 
کہتی ہوں بڑےپیار سے اسے تھام کر 
تم قوم بھی ہو قانون بھی ہو سردار بھی ہو 
تم  "آلف,بھی ہو لام بھی ہو میم بھی ہو 
 تم امیدوں اور روشنیوں کی اک کرن ہو
تم محنت و کامیابیوں کی اک منزل ہو
اصل بادشاہی تو تیری ہے اے دوست
ہم تو بادشاہ ہو کر بھی بادشاہ نہیں 
تحلیق تیری پہلے ہوئ تھا ہم سے 
اللّٰہ نے محبوب کا کلام لکھا تجھ سے 
شکر ادا کر یہ خاص انعام ہے رب کا تجھ پر 
تو بادشاہ تھا تو بادشاہ ہے تو بادشاہ رہے گا
یہ نہ سوچ کون کیسا کر رہا ہے میرے ساتھ
یہ سوچ کچھ لوگ بہت قدر کرتے ہیں تیری
کون سہی کر رہا ہے کون غلط کر رہا ہے
اس میں قصور تیرا نہیں انسان کا  ہے
رب نے دیا ہے انسان کو اشرف المخلوقات کا درجہ
انسان خود ہی رب کے اس فرمان کو بھول گیا ہے 
یہ سن کر قلم مسکرا کر جگمگا اٹھتا ہے
میرے ہاتھوں پہ ہاتھ رکھ کر مسکرا اٹھتا ہے

 عائشہ علی

                                            *************************

No comments