Poetry by Frishty Mariam
بچپن سے یہی غم تھا کہ بابا نہیں آئے
بابا جو نا ہوں جن کے وہ بیٹی کہاں جائے؟
ہر روز انتظار میں کٹتے ہیں صبح وشام
ماں روز دعا مانگتے ہوئے میری بیٹی کہاں جائے؟
بابا کی روح کو یہ الگ اضطراب تھا
بیٹی جو چھوڑ آیا ہوں میری بیٹی کہاں جائے
اک ماں کی دعا بیٹی کے نصیبوں کو سنوارے
دنیا کی دھوپ چھاؤں سے بابا تو بچا لے
ہر رنج وغم سے کون میرے دامن کو بچائے؟
بابا جو نا ہوں جن کے وہ بیٹی کہاں جائے؟
ماں بیٹی سے کہتی ہے نا رویا کرو بیٹی
بابا جو نا ہوں جن کے وہ مولا ع کو پکارے
مولا علی ع ہیں جن کے وہ بیٹی نہیں روتی
مولا ع کا ساتھ ہوتے تُو کیونکر کہیں جائے؟
بابا نے رات آکے تسلی مجھے دی تھی
بیٹی تجھے مولا ع کی امان چھوڑ آیا ہوں
مولا ع ہیں تیرے ساتھ کیوں رہتی ہے مرجھائے؟
فرشتے مریم
No comments