Poetry by Sidra Kanwal

 غزل

سدرہ کنول_سیالکوٹ 


بولتا ہے تو سنائی نہیں دیتا مجھ کو

روبرو ہو تو دکھائی نہیں دیتا مجھ کو


مرض میرے کی دوائی نہیں دیتا مجھ کو

اپنے دل تک رسائی نہیں دیتا مجھ کو


اب کبھی ہونے پرائی نہیں دیتا مجھ کو

وہ خفا بھی ہو جدائی نہیں دیتا مجھ کو


خود سے وہ کرنے بھلائی نہیں دیتا مجھ کو

دل تری کرنے برائی نہیں دیتا مجھ کو


رکھتا ہے اپنے شکنجے میں جکڑکر ہر پل

عشق تیرا تو رہائی نہیں دیتا مجھ کو


وہ اٹھاتا تو ہے نخرے بھی مرے لیکن اب

خود پہ وہ کرنے چڑھائی نہیں دیتا مجھ کو


میری صحت کی فکر رہتی ہے اس کو اس لیے

وہ کبھی کھانے مٹھائی نہیں دیتا مجھ کو


بن کہے دیتا ہے اب وقت مجھے وہ لیکن

اپنے ہاتھوں کی کمائی نہیں دیتا مجھ کو

No comments