اسلام_میں_عورت_کا_سماجی_مقام_و_مرتبہ||از_قلم_اروی_عمران


اسلام_میں_عورت_کا_سماجی_مقام_و_مرتبہ

از_قلم_اروی_عمران


اسلام سے پہلے حقوق نسواں کے بارے میں مختلف اقوام ذہنی آلودگی کا شکار رہیں۔۔۔۔کہیں اسکو شیطان کی بیٹی۔۔کہیں گندگی کا ڈھیر تو کہیں تمام فسادات کی جڑ کہا جاتا تھا۔۔۔کہیں عورت کو سبب زوال تو کہیں زہر لاعلاج تو کہیں برے لوگوں کی روح کہا جاتا تھا۔۔الغرض کہ دنیا بھر میں عورت کے ساتھ جانور سے بھی بدتر سلوک کیا جاتا تھا۔۔۔اسکے جیتے جاگتے وجود اور چلتی سانسوں کی اہمیت کو نظر انداز کر کے بھیڑوں کے آگے ڈال دیا جاتا۔۔۔ستم کی حد تھی کہ بیوی بنا کر بھی بیچنے سے گریز نہ کیا جاتا یہاں تک کہ نومولود بیٹی کو بھی زندہ زمیں میں گاڑ دیا جاتا۔۔قرآن کریم میں ان قوموں کے اس طرزِ عمل کی عکاسی یوں کی گئی ہے:

’’اور جب ان میں سے کسی کو لڑکی کی خبر سنائی جاتی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے اور وہ غصہ سے بھر جاتا ہے وہ لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اس بری خبر کی وجہ سے جو اسے سنائی گئی ہے،اب یہ سوچنے لگتا ہے کہ آیا اسے ذلت و رسوائی کے ساتھ رکھے یا اسے مٹی میں دبا دے، خبردار! کتنا برا فیصلہ ہے جو وہ کرتے ہیں‘‘۔ (سورۃ النحل، 16 ،58، 59)

عورت کے ساتھ انسانیت برتنا لوگ اپنی توہین سمجھتے تھے۔۔۔اگر کوئی عورت بیوہ ہو گئی تو اسے چار ماہ تک ایک بند کوٹھری میں رکھا جاتا تھا اس عورت کی صورت دیکھنا منحوس سمجھا جاتا تھا اور پھر عدّت کے دن پورے ہونے کے بعد اسے اونٹ کی مینگنیاں لگا کر سارے شہر میںچکر لگوایا جاتا تھا۔ اس طرح عورت کو ہر طرح ذلیل و خوار کیا جاتا تھا۔

قبل از اسلام دنیا بھر میں عورتوں کو اپنے مرد کے بدلے سزا دی جاتی۔۔۔ماں کے ساتھ وہ بد سلوکی اور بے ادبی ہوتی کہ الامان الحفیظ۔۔۔۔ عورت کے ساتھ ظلم و ستم پر آسمان بھی کپکپاجاتا۔۔۔عورت کی چیخوں سے فلک بھی رو پڑتا۔۔۔جہالت ہی جہالت۔۔۔ستم ہی ستم۔۔۔

پھر میرے اللہ نے رحمۃ للعالمین سرور کائنات محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو جہاں دنیا بھر کیلیئے رحمت بنا کر بھیجا وہاں عورتوں کے لیئے ایک مسیحا بن کر بھی مبعوث فرمایا۔۔۔ ۔اسلام کی آمد عورت کے لئے غلامی، ذلت اور ظلم کی زنجیروں سے آزادی کاپیغام تھی۔ اسلام نے ان تمام قبیح رسوم کا سر قلم کردیا جو عورت کے انسانی وقار کے منافی تھیں، اور عورت کو وہ حیثیت عطا کی جس سے وہ معاشرے میں اس عزت و تکریم کی مستحق قرار پائی جس کے مستحق مرد ہیں۔ ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری پیدائش ایک جان سے کی پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا پھران دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں کو پھیلا دیا‘‘۔

اللہ تعالیٰ کے ہاں نیک عمل کا اجر بھی دونوں کے لئے برابر قرار پایا ہے، کہ جو کوئی بھی نیک عمل کرے گا اسے پوری اور برابر جزا ملے گی، اس کو اچھی زندگی اور جنت میں داخلے کی خوش خبری ملے گی 

اس طرح دین اسلام نے مرد و عورت کو برابر کا مقام عطا فرمایا بلکہ عورت کو وہ مقام عطا فرمایا جو کسی بھی قدیم اور نئے زمانہ نے نہیں دیا 

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہل ایمان کی جنت ماں کے قدموں تلے قرار دے کر ماں کو معاشرے کا سب سے زیادہ معزز اور بلند مقام و مرتبہ عطا کیا،

اسلام نے نہ صرف دینی اور دنیوی سطح پر بیٹی کا مقام بلند کیا بلکہ اسے وراثت میں حقدار ٹھہرایا 

میرے نبی جو کامل و اکمل اسلام لے کر آئے اسی اسلام کی بدولت عورت کو انسان سمجھا گیا۔۔۔

اسی اسلام نے اسکے وجود کو انسانی وجود تسلیم کروایا۔۔۔

اسی اسلام نے ایک عورت کی پرورش پر بشارتیں سنائیں۔۔۔

اسی اسلام میں عورت کے تحفظ اور عزت کی خاطر احکامات نازل ہوئے۔۔۔

اسی اسلام نے مرد کو عورت کے تابع قرار دیا اور اسی اسلام نے ماں،بیوی اور بیٹی کا الگ الگ مقام و مرتبہ بتلایا۔۔۔

اسلام نے ہی ماں کے سامنے اونچی آواز، بیوی کے ساتھ بدسلوکی اور بیٹی کے ساتھ نا انصافی کو بد ترین گناہ قرار دیا۔۔۔

اسلام عورت کے لیے تربیت اور نفقہ کے حق کا ضامن بنا کہ اسکی روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم اور علاج کی سہولت مرد پر واجب کی

عورت کی عزت کی دھچکیاں اڑانے والے زمانۂ جاہلیت کے قدیم نکاح جو درحقیقت زنا تھے، اسلام نے ان سب کو ختم کر کرکے عورت کو عزت بخشی

اسلام نے عورت کی عزت کی حفاظت کی اور مردوں کو بھی پابند کیا کہ وہ اس کی عزت کی حفاظت کریں

"اے رسول! مومنوں سے کہہ دیں کہ اپنی نظریں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ یہ ان کے لیے پاکیزگی کا سبب ہے۔ اللہ اس سے واقف ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں‘‘ (النور) 

اسلام نے مردوں کی طرح عورتوں کو بھی حق ملکیت عطا کیا۔ وہ نہ صرف خود کماسکتی ہے بلکہ وراثت کی وجہ حاصل ہونے والی اموال کی مالک بھی بن سکتی ہے۔ ارشاد ربانی ہے :

"مردوں کے لیے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا، اور عورتوں کے لیے اس میں سے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا۔‘‘ (النساء)

  قرآن میں حکم دیا گیا "عورتوں سے حسن سلوک سے پیش آوٴ (النساء: ۱۹) 

چنانچہ شوہر کو بیوی سے حسن سلوک اور اچھے سے برتاو کرنے کی ہدایت کی گئی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ" تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے حق میں اچھے ہیں اور اپنے اہل وعیال سے اچھا اور مہربانی کاسلوک کرنے والے ہیں۔ 

اگرچہ عورت کو پردے کا حکم دیا گیا، وہیں بوقت ضرورت پردے کے ساتھ گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دی گئی۔ جہاں عورت پر مرد کے حقوق ہیں اسی طرح مرد پر بھی عورت کے حقوق ہیں جیسے مرد جو کھائے ، عورت کو بھی کھلائے۔ مرد جو پہنے عورت کو بھی پہنائے۔عورت کے ساتھ نرم اور اچھے سلوک کے ساتھ پیش آئے۔ اس کی تمام ذمہ داری مرد پر ڈالی گئی۔ جس طرح مرد گھر کا بادشاہ ہے اسی طرح عورت بھی اپنے گھر کی ملکہ ہے۔ گھر میں جو عزت و مقام مرد کو حاصل ہے، وہی عزت و مقام عورت کو بھی حاصل ہے۔

تعلیم کے بارے میں حدیث پاک ہے کہ دینی تعلیم حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض ہے یعنی دونوں کو برابر فرض قرار دیاگیا۔

 اسی طرح نیک سیرت عورت جس کا شوہر اس سے راضی ہو، اور اس نے اپنے بچوں کو دینی تعلیم سے مزین کیا اور گھر کو جنت کو پر سکون بنایا، اسے جنت کی بشارت دی گئی۔

غرض یہ کہ عزت و شرف صرف اسلام ہی میں عورت کو حاصل ہے اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جس سے عورت کو پستی سے نکال کر بلندی پر پہنچایا۔

مگر افسوس آج کی عورت زمانہ جاہلیت کی بد تہذیبی اپنے اندر لانا چاہتی ہے۔۔۔اسلام کے بتائے گئے قوانین بھول کر ۔۔۔اسلام کی بدولت دی گئی عزتیں بھول کر اپنی عزت اپنے ہی ہاتھوں تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔۔۔ 


آج کی عورت مغربی تہذیب اور یونانی فلسفہ اپنے اندر اپنانا چاہتی ہے۔۔۔اسلام کی دی گئی عزت اور محبت کو نظر انداز کر کے آزادی اور برابری کے حقوق مانگتی ہے۔۔۔۔

ارے میں پوچھتی ہوں کون سے برابری کیسی برابری؟؟؟ کیا یہ کافی نہیں کہ اسلام نے عورت کو ذلت کی پستی سے اٹھا کر عزت کی بلند چوٹیوں تک پہنچا دیا؟؟ 

آج کی عورت اسلام کی دی گئی پابندی سے آزادی چاہتی ہے ارے میں پوچھتی ہوں کیسی آزادی کہاں کی آزادی؟؟؟

اگر تم چار دیواری میں محفوظ ہو اس سے آزادی چاہتی ہو؟؟؟ 

اگر تم بغیر محنت کیئے کھانا کھا لیتی ہو کیا اس سے آزادی چاہتی ہو؟؟؟

اگر تمہارا مرد تمہاری عزت کی حفاظت کی خاطر تم پر کچھ پابندی لگا لیتا ہے تو کیا اس سے آزادی چاہتی ہو؟؟؟

معاف کرنا بہن پھر تم آزادی نہیں تم گناہوں کو دعوت دینا چاہتی ہو۔۔۔۔تم فسادات کا ایک دروازہ کھولنا چاہتی ہو۔۔۔معاف کرنا بہن تم اسلامی معاشرے کو مغربی تہذیب سے آلودہ کرنا چاہتی ہو۔۔۔

تم کہتی ہو اسلام نے مرد اور عورت کے ساتھ برابری نہیں کی؟؟ تم کہتی ہو اسلام نے عورت کے ساتھ نا انصافی کی....؟

میری بہن! اسلام نے ہی تو عورت کے ساتھ انصاف کیا ہے۔۔۔اسلام نے ہی تو بتایا ہے عورت بھی جیتا جاگتا ایک وجود ہے۔۔۔۔اسلام نے ہی تو معاشرے میں عورت کی قدر کروائی۔۔۔۔۔

 جب ایک بیٹی پیدا ہوتی تو اسکو زندہ زمین میں دفنا دیا جاتا تب میرے اسلام نے ہی بتایا تین لڑکیوں کو پالنا جنت واجب کردیتا ہے۔۔۔۔۔

 جب بیوی کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی اسکو کسی جانور کی طرح پھینک دیا جاتا تب میرے اسلام نے ہی بتایا کہ بیوی کے ساتھ بہترین سلوک کرنے والا بہترین مرد ہے۔۔۔

جب ماں کے سامنے زبان کلامی ہوتی ماں کا رتبہ اور لحاظ بھلا دیا جاتا تب میرے اسلام نے ہی بتایا کہ ماں کے پاؤں تلے جنت ہے۔۔۔

یہ اسلام ہی ہے جس نے عورت کو آرام و سکون میسر کیا۔۔۔یہ اسلام ہی ہے جس نے عورت کو اس طور آزادی دی کہ وہ جو چاہے اپنی حدود میں رہ کر کر سکتی ہے۔۔۔یہ اسلام ہی ہے جس نے لاکھوں عورتوں کی عزت پردہ کے ذریعے بچائی۔۔۔۔

 اب بھی تم آزادی چاہتی ہو؟

  ایسی آزادی کہ بے پردہ ہو کر باہر نکلو اور لاکھ غلیظ نظریں تمہارے پاک جسم پر پڑیں؟؟؟

  ایسی آزادی کہ تم آرام کے بجائے در در کی ٹھوکریں کھا کر کام کرو؟؟؟

   ایسی آزادی کہ تم بے ہودہ لباس پہن کر اپنے ہی آپکو کو شو پیس کی طرح پیش کردو؟؟؟

 یہ اسلام ہی جسکی بدولت آج تم سر اٹھا کر جیتی ہو اور اسی اسلام پر نا انصافی کا دھبہ لگاتی ہو؟؟؟

چلو تمہارا ذہن صاف کر دیتی ہوں۔۔بہن! یہ آزادی نہیں مغربی تہذیب کی غلامی ہے۔۔۔یہ آزادی نہیں یہ مقدس اسلام سے فرار ہے۔۔۔یہ آزادی نہیں یہ دماغ کا فتور ہے۔۔۔

اگر تم مرد کے شانہ بشانہ ہو کر چلنا چاہتی ہو تو جاؤ کرو دن بھر کام اور مرد کو گھر پر بٹھاؤ سو باتیں سن کر بھی اپنے فیصلے پر قائم رہو تو کہنا اسلام نے عورت کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔۔۔

جاؤ اور سرحد پر جاکر زخم کھاؤ ایک ایک زخم پر آہ نہ نکلے تو کہنا اسلام نے عورت کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔۔۔

جاؤ اور شوہر بچوں کی خاطر کماؤ اور بدلے میں کچھ  ملے تو کہنا اسلام نے عورت کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔۔۔

میری بہن اٹھو۔۔جاگو۔۔۔کہاں مغرب کی طرف جا رہی ہوں؟؟ کیوں تم اسلام کے احسانات بھلا کر خود کی آخرت برباد کر رہی ہو؟؟ جاؤ اٹھو اور برے نعرے لگانے کے بجائے یہ کہو۔۔۔۔

ہاں کہتی ہوں میں عورت خود کو پابند پھر بھی رکھتی ہوں

شریعت محمد کو مانتی ہوں عزت کی حفاظت کرتی ہوں

یہ قید مجھے منظور ہے جو میں گھر میں رہتی ہوں

آزادی کی ذلت سے خود کو بچا کر میں رکھتی ہوں

نہیں منظور مجھے شانہ بشانہ رہنا ایک قدم پیچھے میں رہتی ہوں

میرے رب نے جسکو آگے کیا اسی کو آگے میں رکھتی ہوں

ہاں کہو مجھے دقیانوس غریب یا پست ذہنیت کی مالک

میں خود کو رب کی رضا میں ڈھال کر سجدہ شکر ادا کرتی ہوں

جان لو کہ اسلام نے تمہیں ہیرا بنایا اور ہیرے کو سر عام نہیں رکھا جاتا۔۔تم قیمتی ہو خود کو نیلام نہ کرو۔۔۔اپنا مرتبہ پہچانو۔۔۔اسلام کی قدر کرو نہ کہ نا انصاف کہ کر اسکو نا قدری کی نظر کرو۔۔۔ 

خود کو پہچانو تم کیا تھی اور اسلام نے کیا سے کیا کردیا۔۔۔۔

شکریہ اے دین اسلام شکریہ اے رب دو جہاں

مقام بلند کیا ہمارا اور دور کیا جہالت کا سماں

دیا ہمیں مقام عزت اور دی ہمیں عزتیں دو جہاں

ماں ہو بیٹی ہو یا بیوی سب ہی ہے راہ بہشتاں

زندگی اپنی کچھ نہ تھی قبل اسلام یارا

بنادیا دیا ہمیں ہیرا ، سر سجدہ ریز ہے اے دو جہاں

تو مالک ہے تو داتا ہے تو رحمتِ دو جہاں

عورت کو بنا کر موتی بنا دی عزت اسکے شایان شاں

No comments