میرے جیسا ہونا ممکن نہیں از قلم عاشؔی کھوکھر سیالکوٹ
"میرے جیسا ہونا ممکن نہیں "
از قلم۔ عاشؔی کھوکھر سیالکوٹ
ہر رات اک نیا خواب آنکھوں میں ہوتا ہےاور ہر صبح اسے دفن کرنا اپڑتا ہےزندگی ایسے ہی چل رہی ہے خوابوں کو دفناتے اور خواہشوں کودباتے ہوۓ خواہشیں وہ زندہ رکھیں جن کو پورا ہونے کے امکانات نظر آتے ہوں خواب تو وہ دیکھے جسے پورا کرنے کے لیے لمبی زندگی کی طلب ہو جو جینا چاہتے ہوں جنہیں دنیا کی رنگینیوں کو ابھی دیکھنا ہے جو جیتے جی اپنی قبر آپ ہو اُسے خوابوں خواہشوں سے کیا سروکار مطلب پرست مفاد کی خاطر اپنابنانے والی دنیا کی بھیڑ میں چاہ کے بھی دل نہیں لگتادل بیزار ہےاس جھوٹی دنیا سے اسکے کھوکھلے پن سے دنیا اک دلفریب دھوکہ ہے جو کاغذ کے بناوٹی پھولوں کی مانند ہے جو کبھی بھی اصلی پھولوں کا روپ نہیں دھار سکتے جس کو بھی اپنا ماناسمجھا کہا اپنا بنایا اسی نے اپنے حصے کا نوچ کھایا اک نیا زخم اپنی یاد کی صورت میں دے دیا اور وقت صرف جسمانی زخموں کو بھرتا ہے یقین مانیں روح پہ لگے زخم تاعمر نہیں بھرتے وہ ناسور بن جاتے ہیں انہی زخموں کے ساتھ موت تک جینا پڑتا ہے چہرے پہ جھوٹی مسکان سجاۓ رکھنا پڑتی ہے صرف یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ مجھے فرق نہیں پڑتا اے میرے خالق!کئی بار ایسا ہوتا ہے تیری دکھی مخلوق کے چہرے پر مسکان لانے کے لیے مجھے بہت جتن کرنے پڑتے ہیں تسلیاں دینی پڑتی ہیں مگر در حقیقت وہ دلاسے تسلیاں خود اپنی ذات کے لیے ہوتی ہیں اے رحیم! تیرا شکر ہے کہ تم نے مجھے تیری مخلوق کو ہنسانے کا کام سونپا ہے میرے عیب میرے گناہ دنیا سے چھپا ۓہوۓ ہیں مولا تم نے مجھے وہ چراغ بنایا جس کے مقدر میں تو صرف جلنا لکھا ہے فقط جلنا مگر میں خود کا جلنا بھول جاتی ہوں جب کسی دوسرے کی تاریک زندگی میں روشنی کا سبب بنتی ہوں اکثر مجھے لوگ اس وقت یاد کرتے ہیں دنیا انہیں رد کردے جب کوئی انکے کام نہ آۓ جب کو مطلب ہو جب کوئی ضرورت پوری کرنی ہو اپنی تو دل سے آواز آتی ہے "چراغ کی ضرورت تب پڑتی ہے جب لوگ اندھیرے میں ہوں " مجھے اس وقت انتہا کی خوشی ہوتی ہے مجھے اپنے جلنے سے ذرا بھی درد نہیں ہوتا مگر اے میرے ودود!تیری مخلوق کی خوشی کی خاطر میں اکثر تمہیں وقت نہیں دے پاتی تم سے بات نہیں ہوپاتی تم سے سامنا نہیں ہو پاتا مگر ایسا بھی نہیں کہ میں تمہیں بھول جاتی ہوں میرا دل تیری ہی یاد میں رہتا ہےمیں تم سے ملنے کو بے قرار ہوں تم سے ملنے کا واحد زریعہ موت ہے جسے مانگنے پہ دنیا مجھے پاگل کہتی ہے تیری دنیا میں میرا دل نہیں لگتا مجھے بس اپنا قُرب عطا کر دے اور اپنا بنا لے دنیا کی جھوٹی محبتوں میں سواۓ دھوکے اور درد کے کچھ بھی نہیں مگر تیرا عشق مجھے سکون دیتا ہےمیری روح کی خوشی تیرا عشق ہے اے کریم! کرم کر اور میرے دل سے دنیا کی ساری محبتیں نکال دےمجھے لوگ کہتے ہیں انہیں مجھ جیسا بننا ہے مگر "میرے جیسا ہونا ممکن نہیں "
Good job Aashiii dear ....love from shahida Allah pak mzeed kamyabiyan de khush rho
ReplyDeleteNice Ashi keep it up
ReplyDelete