سزا دیتی ہےاز قلم ارمغان نایاب

 عنوان - سزا دیتی ہے 

( میری پیاری فرینڈ ڈاکٹر نایاب ہاشمی کے لیے )

از قلم - ارمغان نایاب 


جانے کس بات کی مجھ کو سزا دیتی ہے 

میری ہنستی ہوئی آنکھوں کو رلا دیتی ہے

 

ایک دو نہیں کئی غم مجھے وہ دیتی ہے 

میرے بہتے ہوئے آنسوؤں کو بڑھا دیتی ہے 


مجھے سوتے ہوئے اچانک سے جگا دیتی ہے 

میں مہ و خواب رہتی ہوں اور وہ اٹھا دیتی ہے 

 

بیٹھے بیٹھے میری ہستی کو ہلا دیتی ہے

ارمغان! روٹھ کر وہ قیامت ڈھا دیتی ہے

2 comments: