Dhooka written by Zeenat


 " دھوکا " 

از قلم: زینت

دھوکہ ایک احساس ہے ۔ جس میں ایک انسان دوسرے کے جذبات کا قتل کرتا ہے ۔ اگر آسان لفظوں میں کہوں تو  دھوکہ دوسروں کو چوٹ پہنچانے کا نام ہے ۔ ہم سب کی زندگی میں کوئی نا کوئی شخص ایسا ہوتا ہے ۔ جو ہم پہ ضرورت سے زیادہ اعتبار کرتا ہے اور ہم سے محبت کرتا ہے ۔ اور ہم اسے تکلیف دے کر چوڑدتے اور پھر زندگی بھر پچھتاتے رہتے ہے ۔ دھوکا یہ نہیں کہ کوئی آپ سے اپنے جذبات کا ذکر کرے اور آپ اسے صاف منع کردے ۔ بلکہ دھوکہ یہ ہے جب آپ کسی جذبات کو سن کر اس کا ساتھ دینے کا وعدہ کریں اور جب اسے ضرورت پڑے تو بس ایک لفظ سوری کا انتخاب کر کے اس کے سامنے بول دے ۔ یہ دھوکا کہلاتا ہے ۔ کیوں کہ اس میں آپ دوسروں کے احساسات کو عروج پہ لے کر جاتے ہیں ۔ اور پھر ان احساسات کا قتل خود کر کے اس انسان کے یقین کو مارتے دیتے ہیں ۔ یہ ہے دھوکا ۔ نا کہ پہلے والا اس میں آپ کسی کو اس کے جذبات پہ قابو پانا سکھاتے ہیں ۔ اور اس انسان کو ایک نہیں راہ دکھا دیتے ہیں ۔ اور یہاں آپ کسی کے راہے بند کر کے اس انسان کو خود تک محدود کردیتے اور کب اس کے پاس کچھ نہیں بچتا تو آپ اسے سوری کہہ کر اپنا راستہ بدل دیتے ہیں ۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آپ یہ حرکت سے کسی کی زندگی پہ کتنا گہرا اثر چھوڑ سکتی ہے ۔ ایسا ہوسکتا ہے اس انسان کے جینے کی خواہش ہی ختم ہو جائے وہ مایوس ہوجائے اور اس رب سے شکوہ کرے اور گناہ گار بن جائے ۔ ایسا بھی ہوسکتا وہ رب کی جانب متوجہ ہوجائے اور اپنے رب کا شکر ادا کریں اور کہے کہ یااللہ تیرا شکر جو تو نے مجھے برے لوگوں سے نجات دی ۔ اگر تو وہ ایسا کرتا ہے تو بھی آپ کے حق دعا نہیں کریں گا اگر کریں گا بھی تو یہ یاللہ اس کی طاقت اس سے چھین لے تاکہ اور کوئی اس کے بچھائے گئے جال میں نا پھنس جائے ۔ اور جب اس کی دعا قبول ہوگی آپ بے بس اور کمزور ہوجائے گے ۔ اور ایسا شخص اپنے حالات سے جنگ کر کے ایک بہترین انسان ثابت ہوگا ۔ لیکن جو پہلا شخص ہے جو اپنے رب سے شکوے کریں گا ایسا شخص اپنے وقت سے ہار جائے گا اور نا کام شخص کہلائے گا ۔ وقت کا مقابلہ کرنے کی ہمت گواہ دے گا ۔ اور ہوسکتا ہے ۔ وہ نشے جسی بری عادات کا شکار ہو جائے ۔ جن سے چاہ کر بھی نجات حاصل نا کرسکے ۔ تو اس کے اس گناہ میں آپ بھی بتا کے حق دار کہلائے گے کیوں کے اس گناہ کی ابتدا آپ سے ہوئی تھی ۔ اور کسی نے کیا خوب کہا ہے ۔ دھوکہ دھوکہ دینے والے شخص کے پاس لوٹ کر ضرور آتا ہے ۔ کیوں کے وہ چہرے یاد رکھتا ہے ۔ میں آخر میں بس اتنا ہی کہنا چاہتی ہوں کہ ایسی برائیوں سے خود بھی بچے اور اپنے گھر والوں کو بھی بچائے ۔ کیوں کہ اس آپ کی اور میری زندگی میں کل آنا ابھی باقی ہے ۔

No comments