Jazbati hona kis kadr khtrnak hai written by Swaira Arif Mughal



   جذباتی ہونا کیسے خطرہ ہے؟ 

  سویرا عارف مغل

جذباتی انسان دراصل کسی کا کچھ نہیں بگاڑتا بس اپنے لیے مسئلے کھڑے کر لیتا ہے۔

ایسے شخص کی بھلے ہی کوئی بری نیت نا ہو پر وہ بالواسطہ یا بلاواسطہ طریقے سے اپنے آپ کو زیادہ مصیبت میں ڈال دیتا ہے دوسروں کی نسبت کیونکہ جذباتی انسان دوسروں کے ساتھ تو فقط اپنے تعلقات خراب کرلےگا بس نا؟

پر وہ خود دن رات اذیت سے گزرتا ہوا دیکھتا ہے کیونکہ وہ فیصلے تو اس نے فقط جوش اور غصہ میں آکر کیے بھلے ہی اس کی نیت ٹھیک تھی پر اب پچھتاوا اس کا مقدر بن جاتا ہے اس طرح ۔


غصہ کرنے والا یا جذباتی انسان کبھی کسی کا کچھ نہیں بگاڑتا نا کسی کو عزر پہنچاتا بس جو اس کے دل میں ہوتا ہے وہ منہ پر بیان کر دیتا ہے ۔

بغض نہیں رکھتا پر ایسا سادہ ہونا بھی اس کے لیے کسی عذاب سے کم نہیں ہوتا ۔

کیونکہ اپنی زات کے لیے اذیت الگ ہوتی ہے کہ لوگوں نے میرے ساتھ کیا کیا ؟

پل پل یہ باتیں اس کو ڈستی ہیں اور ساتھ ساتھ اس کا سیدھا اور بھولا پن بھی اس کے خود کے لیے ہی نقصان کا موجب بنتا ہے۔


کیونکہ اب زمانہ وہ نہیں رہا ! اب لوگ بس انتظار کرتے ہیں کہ آپ غلطی کہاں پر کرتے ہو اور آپ کو پوائنٹ آؤٹ اور ذہنی ٹارچر کیسے کیا جائے ۔ 

بہرحال جزباتی ہونا ایک خطرناک بیماری ہے اور ہر دوسرا بندہ اس کا شکار ہے ہمیں خود بھی اور اپنے اردگرد موجود سب لوگوں کو بھی اس سے نجات دلوانے کی بھرپور کوشش کرنی چاہئیے

ہمیں جس قدر ہوسکے اپنے جذبات پر قابو رکھنے کی کوشش کرنی ہوگی

ایک دم تو نہیں پر تھوڑی بہت کوشش کرنے سے ہی اپنے اخلاق اور مزاج میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

جذباتی ہونے کا سب سے بڑا نقصان یہ بھی ہے کہ بعض اوقات ہم اپنے جذبات میں آکر ان لوگوں کو بھی کھو دیتے ہیں جو ہمیں جان سے پیارے ہوتے جیسے بہن ، بھائی ، والدین ، اولاد ، میاں ، بیوی یہ سارے وہ رشتے ہیں جن کو کھو کر ہ۔ خود ہی دن رات مرتے رہتے ہیں اور حتی کہ دوستی بھی ہم بسا اوقات اپنی جلدبازی اور جوشیلے پن کی وجہ سے کھو دیتے ہیں

یہ وہ رشتے ہوتے ہیں جو سالوں پرانے ہوتے ہیں۔

وہی اگر ہم صبر، تحمل ، عقل سے کام لیں تو ایسی نوبت ہی نا آئے ۔

بس اپنوں کی قدر کریں۔ 

اپنا اور دوسروں کا خیال رکھیں ۔

اپنی اکڑ اور انا کو روند دیں۔

بس سمجھداری سے کام لیتے ہوئے اپنی زندگی بسر کریں ۔

رشتوں کو بچائیں کیونکہ ایسے نایاب رشتے ہمیں بار بار نہیں ملتے اور والدین تو ویسے ہی دنیا کا عظیم ترین تحفہ ہوتے ہیں ۔

No comments