Mann ak anmool Tohfa written by Khadija Murtaza
ازقلم: خدیجہ مرتضیٰ
ماں انمول نعمت
کیا لکھوں کیسے لکھوں کچھ سمجھائی نہیں دیتا
لکھنے بیٹھی ہوں ماں پر،لفظ انمول کوئی دکھائی نہیں دیتا
احسانات اس قدر ہیں مجھ پر کہ کہاں سے کروں شروع
شروع جو کروں تو پھر اختتنام دکھائی نہیں دیتا
میرے ہر غم کو پہچان لیتی ہیں ایک نظر میں
حیرتیں گھیر لیتی ہیں مجھے اور کچھ گنگنائی نہیں دیتا
نام خدا سے بھی پہلے لب پکار اٹھتے ہیں ماں کا نام
یہ کرشمہ خداوندی ہے،پھونک کچھ مسیحائی نہیں دیتا
نافرمان ہے اگر تو ان کا تو مانگ لے معافی ورنہ محشر میں
یہ نماز یہ حج وعمرہ بھی پھر کوئی شناسائی نہیں دیتا
خدمت سے ان کی مل جائے جو جنت تو اور کیا چاہیے
وظیفہ اس سے بہتر پھر مجھے کوئی سنائی نہیں دیتا
محض اتنا کہوں گی کہ ہر دور میں عظیم ہے "میری ماں" جو
مخلص باکمال ہیں اور بناوٹی آنچل کبھی لہرائی نہیں دیتا
*************
No comments