Mera Palestine bohat akela hai amazing urdu Column written by Dr. Jaziba Abbasi
*تحریر : ڈاکٹر جاذبہ عباسی*
کیا صاحب ؟
قلم اٹھایا اور بس لکھ دیا قدم بڑھاؤ فلسطین ہم یہاں سکون سے بیٹھے محض لفاظی کے میدان میں بالکل تمھارے ساتھ ہیں۔۔۔
جلو فلسطین ہم پٹرول کے ٹینک اغیار کو بھجوا کر تمھارے سینے میں جلتی مسجد اقصیٰ کی آگ بجھا دیں گے۔۔۔
تباہ ہو جاؤ فلسطین کہ حرمتِ قبلہ اوّل کی حفاظت کی زمہ داری صرف تمھاری ہے۔۔۔
اے صاحب
سن رکھو میں منصورِ وقت ہوں میں بوٹی بوٹی حلال شوربہ شوربہ حرام جیسے مکرو اصولوں کے خلاف المِ بغاوت بلند کرتی ہوں۔۔۔
ارے یہی تو وہ اصول ہیں جنہوں نے اغیار کے سامنے ہماری عزتِ نفس کا جنازہ پڑھا کر رسوائیوں اور ذلتوں کے تابوت
میں قید کر کے ہمیں پلید مٹی کے حوالے کر دیا۔
میرے فلسطین ہم سے گماں نہ رکھنا کہ ہم تو کشمیر کو بھی ستر سال سے ملی نغمے ہی سُنا رہے ہیں کیونکہ ہم تو غیور ہیں وہ بھی اتنے کہ خود یہاں اے۔سی والے کمرے میں مخملی صوفے پر براجماں ہاتھ میں فریش جوس کا گلاس تھامے ٹیلی وژن کے چینل بدلتے جو کسی چینل پر معصوم فلسطینیوں کی لہو میں لتھڑی لاشیں دیکھیں تو کہ دیتے ہیں شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔۔۔
ارے ہم تو تا بہ ابد سعی و تغیر کے ولی ہیں ہم مصطفوی ہیں
آہ ہا۔۔۔
ہم حکمراں سب ہیں لیکن صرف لفظوں میں۔۔۔ عملی میدان میں تو ہم ایوبی کی قبر پر بین ڈالتے ہوۓ اسے پکارتے ہیں کہ
نگاہیں متلاشی ہیں تیری
آج بھی اے ایوبی
کہ تو آۓ اور صلیبیوں پر وار کرے
کیونکہ ہم تو چوڑیاں پہنے ہوۓ ہیں۔۔۔
فلسطین کے آگ میں جلتے لہو میں ڈوبے شکستہ وجود کو جو ہم نام نہاد بہادر نرم گرم بستروں میں گھس کر دیکھتے ہیں تو نگاہیں گریبانوں میں جھانکنے کی بجاۓ آسمان کی جانب اٹھ جاتی ہیں اور اوپر والے سے سوال ہوتا ہے یہ پرندے کیوں نہیں آتے اسرائیل پر کنکر کیوں نہیں گِراتے۔۔۔
ارے قسم ہے مجھے میرے پیدا کرنے والے کی اب کی بار اگر ابابیلیں کنکر لے کر آئی تو وہ کنکر کفار پر نہیں بلکہ کفار کے مظالم کے سامنے جان کر اندھے گونگے بہرے بننے والوں پر برساۓ جائیں گے۔
بات جب چل نکلی ہے تو اب کیوں نہ دور تک پہنچے تو پھر سُنیے
محلے کا مالدار مسجد میں جھاڑو لگا رہا تھا کہ مسجد کے امام صاحب تشریف لاٸے اور دریافت کیا
میاں یہ میں کیا دیکھ رہا ہوں ؟
اس نے سینہ چوڑا کر کے جواب دیا
امام صاحب آپ نے ہی گوش گزار کیا تھا مسجد کی صفاٸی بڑا ثواب ہے تو سوچا میں کیوں اس سے محروم رہوں۔۔۔
امام صاحب آگے بڑھے موصوف کے ہاتھ سے جھاڑو لیا اور فرمایا یہ ثواب کسی غریب کے لیے چھوڑ دیں اللّٰہ نےآپ کو دنیاوی دولت سے نوازا ہے تو آپ کے زمے کام مسجد کی صفاٸی نہیں بلکہ کسی نٸی مسجد کی تعمیر ہے۔
آپ بھی گر صفاٸی کر کے ثواب لینے لگ گے تو اللّٰہ کے گھر کون تعمیر کرے گا۔۔۔؟؟
مسلم ممالک کے سربراہان نے اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر ڈھاۓ جانے والے مظالم کے پہاڑوں پر لفظی مزاحمت جیسے چند جھنڈے گاڑے ہیں۔
تو ہم صحافی بھی ہاتھ جو کر یہ کہیں گے کہ خدارا یہ مزاحمت والے ثواب ہم صحافیوں کے لیے ہی چھوڑ دیں، یہ آپ کے کرنے کے کام نہیں ہیں۔ آپ عرشِ اقتدار پر براجماں صاحبِ اقتدار ہیں اپنے قد کے مطابق اپنی طاقت دکھائیں آپ کا کام مقدس گلشن کی مرمت کا ہے صرف مزاحمت کا نہیں۔۔۔!
we stand with Palestine.
ReplyDelete